قومی دارالحکومت دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن قاسم رسول الیاس نے کرناٹک حجاب معاملہ پر کہا کہ کرناٹک کی مذہبی ہم آہنگی اس کی پہچان رہی ہے لیکن افسوس کہ یہاں بھی قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اڈپی اور کرناٹک کے کچھ دوسرے علاقوں کے بعض اسکولوں میں مسلم طالبات کو حجاب سے روکنا ایسی ہی سازشوں کا حصہ ہے، جس کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سخت مذمت کرتا ہے۔ AIMPLB Ready to File Case on Hijab Issue
قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی حال ہی میں ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں یہ طے پایا گیا ہے کہ کرناٹک حجاب معاملہ پر بورڈ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لباس کا تعلق ذاتی پسند سے ہے اور یہ مسئلہ شخصی آزادی کے دائرہ میں آتا ہے۔ اس لئے اس کو موضوع بنا کر سماج میں اختلاف پیدا کرنا مناسب نہیں ہے، ہر طبقہ کو اس کی آزادی ہونی چاہئے کہ وہ اپنی پسند کا لباس اختیار کرے، بھارت میں سیکولرزم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فرد یا گروہ اپنی مذہبی پہچان کو ظاہر نا کرے، ہاں یہ بات ضرور سیکولرزم میں داخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر اس کی مرضی کے بغیر مسلط نہیں کرے، اس لئے حکومت کرناٹک کو چاہئے کہ وہ سرکاری اسکولوں میں نہ کسی خاص لباس کے پہننے کا حکم دے اور نہ کسی گروہ کو اس کی پسند کا لباس پہننے سے منع کرے۔
مزید پڑھیں:۔ Nationwide Protest Against Hijab Ban: ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج
انہوں نے مزید کہا کہ حجاب مسلم خواتین کا مذہبی فریضہ ہے اسے کسی بھی حال میں ادا کرنا لازمی ہے اور یہ طالبات پہلے سے ہی حجاب پہن کر اسکول آیا کرتی تھیں ایسے میں ان پر پابندی عائد کرنا دانشمندی نہیں ہے۔
قاسم رسول الیاس کا کہنا تھا باحجاب طالبات کو اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تھا اسی کے لیے یہ بچیاں کرناٹک ہائی کورٹ پہنچی تھیں لیکن اس کے باوجود عدالت نے ان کے فیصلے پر ایک انترم شنوائی کرتے ہوئے اس معاملے کو زیر التوا میں ڈال دیا۔