ETV Bharat / bharat

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اردو کے سبکدوش صدر و پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا مختصر علالت کے بعد گذشتہ روز انتقال ہو گیا ان کی تدفین آج اے ایم یو کے قبرستان میں عمل میں آئی۔

author img

By

Published : Dec 30, 2020, 6:27 PM IST

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک
ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا آج ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا شمار اعلی پائے کے محققین میں تھا۔ چالیس برس تک درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے اور بطور استاذ ان کی علمی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا رہا۔ پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال یقینا ادبی وراثت اور علمی ورثہ کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔انہوں نے 17 سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں اور 150 سے زیادہ تحقیقی مقالے پیش کیے۔

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

پروفیسر ظفر احمد صدیقی سنہ 1997 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہونے سے قبل بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں 18 سال تک درس و تدریس کا کام بخوبی انجام دیتے رہے۔ انہوں نے بی ایچ یو سے اردو زبان میں 'ایم اے' اور 'پی ایچ ڈی' بھی کیا اور عربی میں 'بی اے' کے ساتھ ساتھ اے ایم یو سے 'ایم اے' کی سند بھی حاصل کی۔

اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال کو میں اردو ادب کا ایک بڑا نقصان مانتا ہوں، خاص طور سے علیگ برادری کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی وہ ریٹائر ہوئے تھے اور قلیل علالت کے بعد وہ ہم سبھوں کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہ گئے، جو بڑا افسوس ناک ہے۔

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک
ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

انہوں نے کہاکہ' میری خوش قسمتی ہے کہ میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی کو اے ایم یو میں آنے سے پہلے جب وہ بی ایچ یو میں تھے اس وقت ہے جانتا تھا اور ان سے اچھی خاصی ملاقات بھی تھی، میرے ان سے ذاتی تعلقات بھی تھے اس اعتبار سے بھی ان کے انتقال سے مجھے ذاتی طور پر صدمہ پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ وہ شریف الطبع انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے عالم تھے۔ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید بتایا کہ' ان کی تدفین یونیورسٹی کے قبرستان میں آج صبح تقریبا ساڑھے دس بجے عمل میں آئی۔ اس غم و اندوہناک موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سمیت بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے دیگر ملازمین بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: جونپور: سونے کے پانی سے مزین 200 برس قدیم قرآنی نسخہ

اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی صاحب کا انتقال یقینا ہماری ادبی وراثت کے لیے بہت بڑا خسارہ ہے۔ پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا پروفیسر ظفر احمد گذشتہ 40 برسوں سے فارسی اور اردو کے جو کلاسیکی متون ہیں ان پر کتابیں لکھ رہے تھے ابھی جو سب سے اہم کتاب ان کی شائع ہوئی وہ غالب کے دیوان کی شرح 'نظم تباہ تباہی' کی ہے، 'نظم تباہ تباہی' پھر انہوں نے قابل قدر مقدمے اور حواشی لکھے، میرے خیال سے گذشتہ پچاس ساٹھ برسوں کے دوران اس طرح کا کوئی کام منظر عام پر نہیں آیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا آج ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا شمار اعلی پائے کے محققین میں تھا۔ چالیس برس تک درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے اور بطور استاذ ان کی علمی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا رہا۔ پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال یقینا ادبی وراثت اور علمی ورثہ کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔انہوں نے 17 سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں اور 150 سے زیادہ تحقیقی مقالے پیش کیے۔

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

پروفیسر ظفر احمد صدیقی سنہ 1997 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہونے سے قبل بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں 18 سال تک درس و تدریس کا کام بخوبی انجام دیتے رہے۔ انہوں نے بی ایچ یو سے اردو زبان میں 'ایم اے' اور 'پی ایچ ڈی' بھی کیا اور عربی میں 'بی اے' کے ساتھ ساتھ اے ایم یو سے 'ایم اے' کی سند بھی حاصل کی۔

اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال کو میں اردو ادب کا ایک بڑا نقصان مانتا ہوں، خاص طور سے علیگ برادری کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی وہ ریٹائر ہوئے تھے اور قلیل علالت کے بعد وہ ہم سبھوں کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہ گئے، جو بڑا افسوس ناک ہے۔

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک
ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی سپرد خاک

انہوں نے کہاکہ' میری خوش قسمتی ہے کہ میں پروفیسر ظفر احمد صدیقی کو اے ایم یو میں آنے سے پہلے جب وہ بی ایچ یو میں تھے اس وقت ہے جانتا تھا اور ان سے اچھی خاصی ملاقات بھی تھی، میرے ان سے ذاتی تعلقات بھی تھے اس اعتبار سے بھی ان کے انتقال سے مجھے ذاتی طور پر صدمہ پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ وہ شریف الطبع انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے عالم تھے۔ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید بتایا کہ' ان کی تدفین یونیورسٹی کے قبرستان میں آج صبح تقریبا ساڑھے دس بجے عمل میں آئی۔ اس غم و اندوہناک موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سمیت بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے دیگر ملازمین بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: جونپور: سونے کے پانی سے مزین 200 برس قدیم قرآنی نسخہ

اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی صاحب کا انتقال یقینا ہماری ادبی وراثت کے لیے بہت بڑا خسارہ ہے۔ پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا پروفیسر ظفر احمد گذشتہ 40 برسوں سے فارسی اور اردو کے جو کلاسیکی متون ہیں ان پر کتابیں لکھ رہے تھے ابھی جو سب سے اہم کتاب ان کی شائع ہوئی وہ غالب کے دیوان کی شرح 'نظم تباہ تباہی' کی ہے، 'نظم تباہ تباہی' پھر انہوں نے قابل قدر مقدمے اور حواشی لکھے، میرے خیال سے گذشتہ پچاس ساٹھ برسوں کے دوران اس طرح کا کوئی کام منظر عام پر نہیں آیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.