علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ کی بی جے پی رکن اسمبلی مکتا سنجیو راجہ نے اے ڈی ایم سٹی کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ شہر میں کتنی مساجد ہیں اور کتنی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر نصب ہیں نیز یہ بھی کہا کہ جائزہ لینے کے بعد مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز عدالت کی ہدایت کے مطابق کی جائے۔ ریاست میں لاؤڈ اسپیکر کا معاملہ مسلسل تیز ہوتا جارہا ہے۔ پیر کو علی گڑھ شہر کی رکن اسمبلی مکتا سنجیو راجہ نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ آفیسر نگر راکیش کمار پٹیل کو ایک خط لکھا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ شہر میں کتنی مساجد ہیں اور کتنے میں لاؤڈ اسپیکر لگے ہیں۔
پانچ دن قبل اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سابق ریاستی سکریٹری بلدیو چودھری نے اے ڈی ایم سٹی سے ہنومان چالیسہ بجانے کے لیے شہر کے 21 چوراہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگانے کی اجازت مانگی تھی، لیکن انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہیں دی گئی۔ حالیہ دنوں میں سرائے حکیم میں لاؤڈ اسپیکر لگانے کے حوالے سے کچھ تنازعہ بھی ہوا تھا۔ اب سٹی اسمبلی حلقہ کی رکن اسمبلی مکتا راجہ نے اے ڈی ایم سٹی کو خط لکھ کر مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکر کے بارے میں جانکاری طلب کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق مساجد میں لگائے گئے لاؤڈ اسپیکر کی ضرورت کتنی ہے؟ ضلعی انتظامیہ نے لاؤڈ اسپیکر کا فزیکل جائزہ لیا ہے یا نہیں؟ اگر یاد نہیں تو جلد ٹیسٹ کرا کے عدالت کی ہدایت کے مطابق آواز کی جائے۔