اترپردیش کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے بدھ کو دعوی کیا کہ اجودھیا میں زمین خرید گھپلے میں بی جے پی۔ آر ایس ایس لیڈر ملوث ہیں جن کو بچانے کے لئے لکھنو سے لے کر دہلی تک پوری بی جے پی مصروف ہے۔
مسٹر للو نے بدھ کو میڈیا نمائندوں سے کہا کہ سال 2017میں جب ہریش پاٹھک اور کثوم پاٹھک نے بیعنامہ لیا توشری رام جنم تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے کے ذریعہ 2011 میں ایگریمنٹ کا حوالہ کیوں دیا جارہا ہے۔
ٹرسٹ کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس کی جانب سے بھی ٹرسٹ کے طرز عمل پر من مانے طریقے سے کام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔مہنت کو ٹرسٹ کے ذریعہ لئے گئے فیصلوں کےبارے میں کوئی جانکاری نہیں دی جاتی ہے اس کا مطلب ہے کہ دال میں کچھ کالاہے۔آپس میں مل کر بھگوان رام کے مندر کے لئے عوام کے ذریعہ دئیے گئے چندے کا بندربانٹ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات ہے کہ سپریم کورٹ کے قانون کے مطابق جس خرید کا اقرار نامہ تحصیل میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور اس پر اسٹامپ ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ وہ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ جس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ زمین کی خرید وفروخت اجودھیا کے میئر بی جے پی لیڈر رشی کیش اپادھیائے کے گھر پر ہوئی ہے، جہاں پر ٹرسٹی انل مشرا گواہ کے طور پر موجود تھے۔
دوسری بات جب ٹرسٹ کے سیکرٹری جنپت رائے یہ کہہ رہے ہیں کہ حکم آنے کے بعد زمین کی قیمت بہت بڑھ چکی تھی پھر زمین مالک کو اس فائدے میں حصے داری کیوں نہیں دی گئی ہے۔ پھر ایگریمنٹ کا ذکر نہ تو روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے رجسٹرڈ خرید لیٹر میں ہے اور نہ ہی مندر تعمیر ٹرسٹ کے رجسٹرڈ خرید لیٹر میں۔اس کا یہی مطلب ہے کا ایسا کوئی ایگریمنٹ کبھی تھا ہی نہیں اور اپنی چمڑی بچانے کے لئے بعد میں جعلی طور پر لکھا گیا ہے۔
مسٹر للو نے کہا کہ اس پورے معاملے میں بی جے پی آر ایس ایس لیڈرملوث ہے جن کو بچانے کے لئے لکھنو سے لے کر دہلی تک پوری بی جے پی لگی ہوئی ہے۔
یواین آئی