فلمساز عائشہ سلطانہ کی کیرالہ ہائی کورٹ سے پیشگی ضمانت منظور ہونے اور کوارتی پولیس کی جانب سے درج غداری کے مقدمے میں تفتیش کے بعد وہ لکشدیپ سے کوچی ایئر پورٹ پہنچ گئیں۔
جہاں انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "میں مسائل پر قابو پانے کے بعد لکشدیپ سے واپس آکر بہت خوش ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ عدالت نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔ مجھے اس بات پر بھی خوشی ہے کہ عدالت لکشدیپ کے معاملات کے ساتھ کھڑی تھی۔ میں گرفتاری کی توقع کر رہی تھی۔ مجھ سے اتنے دن سے تفتیش کی جارہی ہے اور یہ فرضی اور بے بنیاد بات ہے کہ میں نے لکشدیپ میں کورنٹائن کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘
فلمساز کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے عدالت کے فیصلے کے دن ان کا فون ضبط کرلیا۔ جب بھی مجھ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے میرا فون چیک کیا۔ میرا اور میری والدہ کے بینک کھاتوں کو بھی چیک کیا گیا۔
اس کے علاوہ سلطانہ نے الزام لگایا کہ عدالت سے فیصلہ آنے کے دن ہی انہوں نے میرا موبائل بھی ضبط کرلیا اور اب بھی فون پولیس کے ہاتھ میں ہے پولیس نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ مجھے دوبارہ طلب کریں گے۔
فلمساز عائشہ نے کہا کہ یہ کیس مجھ پر ایک سیکشن کے تحت مسلط کیا گیا تھا۔ ان کا ایجنڈا میری آواز کو دبانا ہے۔ اب تو انہوں نے میرا موبائل بھی قبضے میں لے لیا ہے۔ جب وہ میرے فون پر چیکنگ مکمل کر لینگے تب وہ واپس کر دینگے، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ تفتیشی افسران کی ملازمت کا ایک حصہ ہے۔ میں نے ان تفتیشی افسران میں خوف دیکھا ہے، وہ کسی سے ڈرتے ہیں۔ مجھے یہ بھی محسوس ہوا کہ انہوں نے مجھ سے جو بھی سوالات کیے تھے وہ سب کسی کی جانب سے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Ayesha Sultana : فلمساز عائشہ سلطانہ کی پیشگی ضمانت منظور
لکشدیپ کو بچائیے: وجاہت حبیب اللہ
ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے اقدامات سے لکشدیپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان
واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز لکشدیپ کے کوارتی پولیس اسٹیشن کے ذریعہ فلمساز عائشہ سلطانہ کے خلاف درج غداری معاملے میں عائشہ کی پیشگی ضمانت منظور کرلی تھی۔
بینچ نے مشاہدہ کیا کہ' اس معاملے میں جو شک ظاہر کیا گیا ہے وہ استغاثہ کے ذریعہ عائد کردہ الزامات سے مختلف ہیں۔ ان کا پہلے جرائم کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا عدالتی کارروائی سے بھاگنے کا کوئی امکان نظر آرہا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ملیالم نیوز چینل میں لکشدیپ میں پرفل کوڈا پٹیل کے ذریعہ نافذ کردہ پالیسیوں پر ہورہی بحث کے دوران عائشہ نے متنازعہ بائیو ہتھیار کا تبصرہ کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔