احمدآباد کے جوہاپورا کے رہنے والے جنید منصوری کی بیٹی آئینہ منصوری ساڑے تین سال کی ایک پیاری سی بچی ہے۔ یہ بچی عام بچیوں کی طرح اچھلنا، کھیلنا اور زندگی سے لطف اٹھانا چاہتی ہے۔ لیکن افسوس آئینہ ایک خطرناک مرض میں مبتلا ہے۔
ننھی سی آئینہ منصوری ایس ایم اے(اسپائنل مسکولر ایٹروپھی) جیسی خطرناک مرض کا شکار ہے۔ جس کے علاج کے لیے 5 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ آئینہ منصوری کے والد جنید منصوری ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ان کے پاس اتنے روپے نہیں ہیں کہ وہ اپنی معصوم بچی آئینہ کا علاج کراسکیں۔
آئینہ کے والد جنید منصوری نے کہا کہ 'میری بچی کو ایس ایم اے نامی مہلک مرض میں مبتلا ہے جو لاکھوں میں سے کسی ایک کو ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے لیے حال ہی میں ایک دوا انڈیا میں لانچ ہوئی ہے، جس کا نام 'ریسڈی پام' ہے اس دوا کا ایک سال کا خرچ تقریبا 72 لاکھ روپے ہے۔
آئینہ کے وزن کے حساب سے فی الحال تھوڑے کم روپیوں میں دوا مل سکتی ہے لیکن کم سے کم 5 کروڑ روپے ہونا لازمی ہے، جو ہماری استعداد سے باہر ہے۔ وہیں آئینہ منصوری کی والدہ جویریہ نے بتایا کہ آئینہ جب ایک سال کی تھی تب ہمیں پتا چلا کہ اسے ایس ایم اے جیسا مہلک مرض لاحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینہ جب ایک سال سے کم عمر کی تھی تب بھی اسے بیٹھنے میں تکلیف ہوتی تھی اس وقت بھی وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوپاتی تھی نارمل بچوں کی طرح موومینٹ نہیں کرپارہی تھی۔ پھر ہم نے دماغ کے ڈاکٹر سے رجوع کیا اور ایس ایم اے کی رپورٹ کرائی جس میں آئینہ کی رپورٹ پازیٹیو آئی اور ہم کو بہت بڑا دھچکا لگا ہم کو پتا بھی نہیں تھا یہ مرض کیا ہے؟ اور کیسے علاج ہوگا۔ پھر اس مرض کے تعلق سے ڈاکٹر نے ہمیں ساری معلومات دیں تب سے ہم لوگ اپنی بچی کے علاج میں لگ گئے۔
آپ کو بتادیں کہ ایس ایم اے جیسے مہلک مرض میں مبتلا بچوں کو بیٹھنے، چلنے اور حرکت کرنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ حتی کے کھانا نگلنے میں بھی پریشانی کا سامنا رہتا ہے کبھی کبھی سانس لینے میں کافی تکلیف ہوتی ہے۔
اس مرض سے متاثر بچوں کو ZOLGENSMA نامی دنیا کی سب سے مہنگی دوا دی جاتی ہے، اب ریسڈی پام نامی دوا بھی اس مرض کے علاج کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اب جب کہ اس مرض کی دوا موجود ہے تو ہم لوگوں سے مدد کی اپیل کررہے ہیں کہ اس بچی کے علاج کے لیے ہماری مدد کریں۔
جنید منصوری نے مزید کہا کہ میری ننھی سی جان آئینہ کی زندگی بچانے کے لیے مجھے روپیوں کی سخت ضرورت ہے اس لیے احمدآباد کے جینیون ہیلپ فاؤنڈیشن تنظیم سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہماری مدد کے لیے احمدآباد میں ایک سائیکل ریلی بھی نکالی اور اب ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری مدد کریں۔
مزید پڑھیں: مودی کی قیادت میں گڈگورننس اور ترقی کا سفر جاری: امت شاہ
جینیون ہیلپ فاؤنڈیشن کے رکن دانیال نے کہا کہ آئینہ کے علاج کے لیے 5 کروڑ روپے کی ضرورت ہے، ہر سال تقریباً 50 لاکھ کا خرچ ہوتا ہے اس لیے ہم نے آئینہ کی مدد کے لیے فنڈنگ شروع کی اور گزشتہ اتوار کو سائیکل ریلی کا اہتمام کیا۔ ہماری اس مہم سے احمدآباد کے کافی لوگوں نے آئینہ کی مدد کا فیصلہ لیا اور امداد فراہم کی۔ آئینہ کو عام بچیوں کی طرح نارمل بنانے کے لیے آئینہ کا علاج جلد از جلد کرانا بے حد ضروری ہے۔