قومی دارالحکومت دہلی کی 16 مساجد میں گزشتہ جمعہ کو انتظامیہ کی جانب سے نماز جمعہ پر روک لگانے سے مسلمانوں میں بے چینی ہے جس کو دیکھتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے دہلی صدر کلیم الحفیظ کی قیادت میں ایک وفد نے پنچ شیل کی پرانی مسجد اور حوض خاص کی نیلی مسجد کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔ Aimim Team Visit Panjsheel Masjid
اے آئی ایم آئی ایم کے دہلی صدر کلیم الحفیظ نے پنچ شیل کی پرانی مسجد اور حوض خاص کی نیلی مسجد کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئےکہا کہ جمعہ کے دن نماز سے عین قبل مساجد میں مقامی پولیس کے اہکاروں نے کہا کہ آج جمعہ کی نماز نہیں ہوگی، آپ کہیں اور پڑھ لیں۔ جب ان سے وجہ معلوم کی تو انہوں نے کہا کہ اوپر سے آرڈر ہے، جب آرڈر دکھانے کو کہا گیا تو اس نے انکار کردیا۔ مساجد کے پاس پولیس تعینات کر دی گئی جس نے نمازیوں کو زبردستی روک دیا۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ یہ ملک قانون سے چلتا ہے یہاں کسی کی مرضی نہیں چلے گی۔ بغیر کسی تحریری آرڈر کے اس طرح سے ڈرا دھمکا کر نمازیوں کو روکنے والے پولیس کارکنان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور دہلی حکومت جواب دے۔
صدر مجلس نے محکمہ آثار قدیمہ سے دریافت کیا ہے کہ ان مساجد میں نماز کو روکنے کا آرڈر کس نے دیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں دہلی حکومت ذمہ دار ہے کیوں کہ دہلی کا ایڈ منسٹریشن اسی کے ہاتھوں میں ہے اور بغیر ڈی ایم اور ایس ڈی ایم کے یہ نہیں ہوسکتا کہ کسی سپاہی کی ہمت ہو کہ وہ نماز سے روک سکے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی اس معاملہ میں ساز باز ہے، شرپسند عناصر حکومت کے ساتھ مل کر گڑگاؤں کی طرح یہاں بھی جمعہ کی نماز کو لے کر ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن دہلی مجلس اپنی مساجد کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ جب مساجد باقی نہیں رہیں گی تو ہمارا وجود بے معنیٰ ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Ban on Friday Prayer: پولیس نے نماز جمعہ پر لگائی روک
صد مجلس نے مسلم رہنماوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی کے مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں تاکہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے۔
کلیم الحفیظ نے دہلی پولس، محکمہ آثار قدیمہ، وقف بورڈ،دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی سچائی سامنے لائیں اور ان پولس والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں جنہوں نے یہ مذموم حرکت کی ہے، اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو دہلی مجلس سڑکوں سے لے کر پارلیمنٹ تک آواز اٹھائے گی۔
دورہ کرنے والوں میں مجلس دہلی کے آرگنائزیشن سیکریٹری عبد الغفار صدیقی، عارف سیفی اور دیگر کارکنان شامل تھے۔