آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے حجاب معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں حجاب معاملے کو بی جے پی نے غیر ضروری طور پر اٹھایا ہے۔ Owaisi on Hijab Verdict
-
LIVE: Speaking to the media on #HijabVerdict of the #SupremeCourt. #Hijab #Karnataka #AIMIM https://t.co/jngeigtzcX
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) October 13, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">LIVE: Speaking to the media on #HijabVerdict of the #SupremeCourt. #Hijab #Karnataka #AIMIM https://t.co/jngeigtzcX
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) October 13, 2022LIVE: Speaking to the media on #HijabVerdict of the #SupremeCourt. #Hijab #Karnataka #AIMIM https://t.co/jngeigtzcX
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) October 13, 2022
اسد الدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی نے غیر ضروری طور پر حجاب کو کا مسئلہ بنایا، اس پر پابندی لگائی اور معاشرے میں بدامنی پیدا کی، میری رائے میں کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر صحیح نہیں ہے، قانون کے خلاف ہے۔ یہ قرآن پاک کی غلط ترجمانی ہے۔ Owaisi on Hijab Verdict
واضح رہے کہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس سلسلے میں بنچ میں شامل دو ججوں کی رائے مختلف ہے۔ جہاں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے، وہیں جسٹس سدھانشو دھولیا نے پابندی جاری رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کردیا۔ ایسے میں یہ معاملہ بڑی بنچ کو منتقل ہوگا۔ دو رکنی بنچ نے چیف جسٹس آف انڈیا سے اس معاملے میں بڑی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ Karnataka Hijab Ban Case
سپریم کورٹ کے جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کو خارج کر دیا جس نے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے ریاستی حکومت کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔
بتادیں کہ 22 ستمبر کو اس معاملے کی پچھلی سماعت کے دوران ججوں نے اس معاملے میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور کرناٹک حکومت کی طرف سے حجاب پر عائد پابندی کو ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت کے روبرو دلائل 10 روز تک جاری رہے۔ عدالت عظمیٰ میں دلائل کے دوران، درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے متعدد وکیلوں نے اصرار کیا کہ مسلم لڑکیوں کو حجاب پہن کر کلاس روم میں جانے سے روکنے سے ان کی تعلیم خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ وہ کلاس میں جانا بند کر سکتی ہیں۔