ETV Bharat / bharat

بہار میں بلیک فنگس کے بعد اب وائٹ فنگس کی بھی دستک

پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس اور ایمز سمیت بہت سے اسپتالوں میں بلیک فنگس کا علاج کیا جارہا ہے۔ وہیں پی ایم سی ایچ میں وائٹ فنگس کے 4 مریض کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ وائٹ فنگس کیا ہے اور یہ فنگس کووڈ مریضوں کو کس حد تک متاثر کرسکتا ہے؟ پڑھیں یہ رپورٹ۔

author img

By

Published : May 21, 2021, 2:13 AM IST

after black fungus in bihar now the white fungus confirmed
بہار میں بلیک فنگس کے بعد اب وائٹ فنگس کی بھی دستک

ابھی تک بلیک فنگس کا معمہ سلجھا بھی نہیں تھا کہ وائٹ فنگس سے متاثر مریض کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ریاست بہار کے پٹنہ میں وائٹ فنگس کے چار مریض پائے گئے ہیں جن کی تصدیق ، پی ایم سی ایچ کے محکمہ مائکروبیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر ستیندر نارائن سنگھ نے کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میرے پاس ایسے چار مریض آئے تھے جو وائٹ فنگس کے شکار تھے۔ ان میں کورونا کی طرح کی علامات تھیں ، لیکن جب ان مریضوں نے آر ٹی پی سی آر اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کروائے تو ان کی رپورٹ منفی آئی۔ تاہم ان کے پھیپھڑوں میں انفکشن تھا۔ تفتیش کے بعد جب انہیں اینٹی فنگل دوا دی گئی تو وہ صحتیاب ہوگئے۔

مائکروبیولوجسٹ ڈاکٹر ایس این سنگھ کا خیال تھا کہ وائٹ فنگلس بیماری میں مبتلا 4 مریضوں میں سے ایک ڈاکٹر بھی تھا۔ اس کو کورونا کی علامات دیکھ کر نجی اسپتال کے کووڈ وارڈ میں داخل کیا گیا تھا اور وائٹ فنگس انفیکشن دیکھ کر اینٹی فنگل دوائی دی گئی تھی۔ جیسے ہی اسے اینٹی فنگس کی دوائی دی گئی اس کے آکسیجن کی سطح 95 ہو گئی۔

ماہرین طب کا کیا کہنا ہے؟

اس تعلق سے جب ہم نے ایک طبی ماہر ڈاکٹر دیواکار تیجسوی سے وائٹ فنگس کے بارے میں بات کی تو دیواکار نے بتایا کہ بلیک فنگس کے برعکس وائٹ فنگس زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

ڈاکٹر دیواکار تیجسوی نے کہا کہ یہ بیماری کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کا انٹی فنگس دوا دینے پر فوری اثر پڑتا ہے اور یہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔

وائٹ فنگس جسم کے بہت سے حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایچ آئی وی کے مریضوں میں بھی وائٹ فنگس کی دشواری دکھی گئی تھی۔ یہ فنگس کمزور قوت مدافعت والے افراد کو متاثر کرتی ہے۔

کمزور قوت مدافعت والے زیادہ احتیاط برتیں

وائٹ فنگس سے پھیپھڑوں کے انفیکشن کی علامات ایک ہائی ریزولوشن کمیوٹیڈ ٹوموگرافی (ایچ آر سی ٹی) اسکین میں کورونا کی ہی طرح دکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے مریضوں میں ، ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتا ہے۔

ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہونے پر ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ اور فنگس کے لیے بلغم کا کلچر کرانا چاہئے۔ آکسیجن کی مدد سے چلنے والے کورونا مریضوں کے پھیپھڑوں کو یہ فنگس زیادہ متاثر کرسکتا ہے۔

وائٹ فنگس، پھیپھڑوں کے علاوہ جلد، ناخن، منہ کے اندرونی حصے، آنتوں، گردے اور دماغ کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

ماہرین طب کا یہ کہنا ہے کہ وائٹ فنگس کوئی نئی بیماری نہیں ہے۔ عام طور پر وہ مریض جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے ان کے جسم کے اعضاء اس بیماری سے متاثر ہو سکتے ہیں، لیکن عام اینٹی فنگاس دوائیں اس بیماری کا علاج کر سکتی ہیں۔

کیسے کریں وائٹ فنگس سے بچاو؟

وہ مریض جو آکسیجن یا وینٹیلیٹر پر ہیں ان کا آکسیجن یا وینٹی لیٹر کا سامان خاص طور پر ٹیوب وغیرہ بیکٹیریا سے پاک رہے۔آکسیجن سلنڈر ہیومیڈیفائیر میں اسٹریلائیز پانی کا استعمال کیا جانا چاہئے، مریض کے پھیپھڑوں میں جانے والی آکسیجن کو فنگس سے پاک ہونا چاہئے۔

جن مریضوں میں ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتے ہیں اور جن کے ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہوتے ہیں ان کو ریپڈ انٹی باڈی ٹیسٹ کروانا چاہئے۔ بلغم کے فنگس کلچر کی بھی جانچ کرانی چاہیے۔

ابھی تک بلیک فنگس کا معمہ سلجھا بھی نہیں تھا کہ وائٹ فنگس سے متاثر مریض کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ریاست بہار کے پٹنہ میں وائٹ فنگس کے چار مریض پائے گئے ہیں جن کی تصدیق ، پی ایم سی ایچ کے محکمہ مائکروبیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر ستیندر نارائن سنگھ نے کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میرے پاس ایسے چار مریض آئے تھے جو وائٹ فنگس کے شکار تھے۔ ان میں کورونا کی طرح کی علامات تھیں ، لیکن جب ان مریضوں نے آر ٹی پی سی آر اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کروائے تو ان کی رپورٹ منفی آئی۔ تاہم ان کے پھیپھڑوں میں انفکشن تھا۔ تفتیش کے بعد جب انہیں اینٹی فنگل دوا دی گئی تو وہ صحتیاب ہوگئے۔

مائکروبیولوجسٹ ڈاکٹر ایس این سنگھ کا خیال تھا کہ وائٹ فنگلس بیماری میں مبتلا 4 مریضوں میں سے ایک ڈاکٹر بھی تھا۔ اس کو کورونا کی علامات دیکھ کر نجی اسپتال کے کووڈ وارڈ میں داخل کیا گیا تھا اور وائٹ فنگس انفیکشن دیکھ کر اینٹی فنگل دوائی دی گئی تھی۔ جیسے ہی اسے اینٹی فنگس کی دوائی دی گئی اس کے آکسیجن کی سطح 95 ہو گئی۔

ماہرین طب کا کیا کہنا ہے؟

اس تعلق سے جب ہم نے ایک طبی ماہر ڈاکٹر دیواکار تیجسوی سے وائٹ فنگس کے بارے میں بات کی تو دیواکار نے بتایا کہ بلیک فنگس کے برعکس وائٹ فنگس زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

ڈاکٹر دیواکار تیجسوی نے کہا کہ یہ بیماری کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کا انٹی فنگس دوا دینے پر فوری اثر پڑتا ہے اور یہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔

وائٹ فنگس جسم کے بہت سے حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایچ آئی وی کے مریضوں میں بھی وائٹ فنگس کی دشواری دکھی گئی تھی۔ یہ فنگس کمزور قوت مدافعت والے افراد کو متاثر کرتی ہے۔

کمزور قوت مدافعت والے زیادہ احتیاط برتیں

وائٹ فنگس سے پھیپھڑوں کے انفیکشن کی علامات ایک ہائی ریزولوشن کمیوٹیڈ ٹوموگرافی (ایچ آر سی ٹی) اسکین میں کورونا کی ہی طرح دکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے مریضوں میں ، ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتا ہے۔

ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہونے پر ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ اور فنگس کے لیے بلغم کا کلچر کرانا چاہئے۔ آکسیجن کی مدد سے چلنے والے کورونا مریضوں کے پھیپھڑوں کو یہ فنگس زیادہ متاثر کرسکتا ہے۔

وائٹ فنگس، پھیپھڑوں کے علاوہ جلد، ناخن، منہ کے اندرونی حصے، آنتوں، گردے اور دماغ کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

ماہرین طب کا یہ کہنا ہے کہ وائٹ فنگس کوئی نئی بیماری نہیں ہے۔ عام طور پر وہ مریض جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے ان کے جسم کے اعضاء اس بیماری سے متاثر ہو سکتے ہیں، لیکن عام اینٹی فنگاس دوائیں اس بیماری کا علاج کر سکتی ہیں۔

کیسے کریں وائٹ فنگس سے بچاو؟

وہ مریض جو آکسیجن یا وینٹیلیٹر پر ہیں ان کا آکسیجن یا وینٹی لیٹر کا سامان خاص طور پر ٹیوب وغیرہ بیکٹیریا سے پاک رہے۔آکسیجن سلنڈر ہیومیڈیفائیر میں اسٹریلائیز پانی کا استعمال کیا جانا چاہئے، مریض کے پھیپھڑوں میں جانے والی آکسیجن کو فنگس سے پاک ہونا چاہئے۔

جن مریضوں میں ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتے ہیں اور جن کے ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہوتے ہیں ان کو ریپڈ انٹی باڈی ٹیسٹ کروانا چاہئے۔ بلغم کے فنگس کلچر کی بھی جانچ کرانی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.