ETV Bharat / bharat

Uniform Civil Code: یکساں سول کوڈ پر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے خاص بات چیت - یکساں سول کوڈ تنازع

یکساں سول کوڈ کی صدا بنیادی طور پر سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے بلند کی جاتی رہی ہے۔ ایڈوکیٹ مسرور صدیقی نے کہا کہ مسلمان بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہے۔ ایسے میں انہیں یہ ڈر رہتا ہے کہ اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوگیا تو ان کی مذہبی آزادی کو خطرہ ہے۔ البتہ اس سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ر شاید یہی وجہ ہے کہ یہ بحث کا موضوع ہے۔

adv masroor siddiqui on uniform civil code  adv masroor siddiqui react on uniform civil code  Uniform civil code news  excessive interview on uniform civil code  etv bharat urdu news  ایڈووکیٹ مسرور صدیقی کا یکساں سول کوڈ پر ردعمل  ایڈووکیٹ مسرور صدیقی کا یکساں سول کوڈ پر بیان  ایڈووکیٹ مسرور صدیقی کا یکساں سول کوڈ پر اظہار رائے  ایڈووکیٹ مسرور صدیقی کا یکساں سول کوڈ پر انٹرویو
یکساں سول کوڈ پر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے خاص بات چیت
author img

By

Published : Nov 24, 2021, 10:49 PM IST

دہلی ہائی کورٹ کے وکیل مسرور صدیقی نے ای ٹی بھارت سے یکساں سول کوڈ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ لا کمیشن آف انڈیا پہلے ہی یہ بات کہہ چکا ہے کہ بھارت میں فی الحال یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت یکساں سول کوڈ کی بات کرنا میری سمجھ سے باہر ہے، فی الحال ملک میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے لیکن اس کے باوجود یکساں سول کوڈ سرخیوں میں ہے۔ مسرور صدیقی نے کہا کہ یہ صرف اور صرف اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ بینک کی سیاست کرنا ہے۔

یکساں سول کوڈ پر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے خاص بات چیت


یکساں سول کوڈ نافذ ہونے سے مسلمان ہی کیوں اعتراض کرتے ہیں اس سوال کے جواب میں مسرور صدیقی نے کہا کہ مسلمان بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہے، ایسے میں انہیں یہ ڈر رہتا ہے کہ اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوگیا تو ان کی مذہبی آزادی کو خطرہ ہے البتہ اس سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:۔ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لیے عدالت میں عرضی

واضح رہے کہ بھارتی آئین میں یکساں سول کوڈ لانے کی بات کہی گئی ہے جس کے تحت، شادی بیاہ، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے عائلی قوانین کو بلا تفریق مذہب و ملت یکساں بنانا ہے۔

تاہم مسلمان اسے شریعت میں مداخلت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ لانے کی کوشش سے ملک میں خلفشار پیدا ہو گا اور وہ متحد ہو کر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کریں گی۔ ان کا موقف ہے کہ دستور ہند میں سب کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔


حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کانپور میں یونیفارم سول کوڈ کا ذکر کر کے اسے ایک بار پھر موضوع بحث بنا دیا ہے، حالانکہ یکساں سول کوڈ کا معاملہ کافی وقت سے ٹھنڈے بستے میں پڑا ہوا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ کے وکیل مسرور صدیقی نے ای ٹی بھارت سے یکساں سول کوڈ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ لا کمیشن آف انڈیا پہلے ہی یہ بات کہہ چکا ہے کہ بھارت میں فی الحال یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت یکساں سول کوڈ کی بات کرنا میری سمجھ سے باہر ہے، فی الحال ملک میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے لیکن اس کے باوجود یکساں سول کوڈ سرخیوں میں ہے۔ مسرور صدیقی نے کہا کہ یہ صرف اور صرف اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ بینک کی سیاست کرنا ہے۔

یکساں سول کوڈ پر ایڈووکیٹ مسرور صدیقی سے خاص بات چیت


یکساں سول کوڈ نافذ ہونے سے مسلمان ہی کیوں اعتراض کرتے ہیں اس سوال کے جواب میں مسرور صدیقی نے کہا کہ مسلمان بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہے، ایسے میں انہیں یہ ڈر رہتا ہے کہ اگر یکساں سول کوڈ نافذ ہوگیا تو ان کی مذہبی آزادی کو خطرہ ہے البتہ اس سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:۔ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لیے عدالت میں عرضی

واضح رہے کہ بھارتی آئین میں یکساں سول کوڈ لانے کی بات کہی گئی ہے جس کے تحت، شادی بیاہ، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے عائلی قوانین کو بلا تفریق مذہب و ملت یکساں بنانا ہے۔

تاہم مسلمان اسے شریعت میں مداخلت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ لانے کی کوشش سے ملک میں خلفشار پیدا ہو گا اور وہ متحد ہو کر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کریں گی۔ ان کا موقف ہے کہ دستور ہند میں سب کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔


حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کانپور میں یونیفارم سول کوڈ کا ذکر کر کے اسے ایک بار پھر موضوع بحث بنا دیا ہے، حالانکہ یکساں سول کوڈ کا معاملہ کافی وقت سے ٹھنڈے بستے میں پڑا ہوا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.