دہلی پولیس نے ہائی کورٹ کے سامنے حلف نامہ داخل کرکے بتایا ہے کہ حکام نے 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران متاثرہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے اور جان و مال کی حفاظت کے لیے بغیر کسی خوف اور تعصب کے پیشہ ورانہ انداز میں قانون پر عمل کیا۔ پولیس نے کہا کہ جب بھی مظاہرین نے قانون کی خلاف ورزی کی کوشش کی شرپسندوں کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی گئی۔Delhi Police has Filed an Affidavit in the High Court
پولیس نے ہائ کورٹ کو بتایا کہ اس کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے تشدد پر چند دنوں میں قابو پایا جا سکا اور اسے محدود علاقے میں روک دیا گیا۔ نیز ان مقدمات کی تفتیش سینئر افسران کی نگرانی میں پیشہ ورانہ اور سائنسی طریقے سے کی جا رہی ہے۔
پولیس نے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ کے سامنے حلف نامہ داخل کیا۔ اس بینچ کے سامنے جمعہ کو 2020 میں دہلی میں ہوئے تشدد اور رہنماوں کی مبینہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق عرضی پر سماعت تھی۔ اب اس پر 4 فروری 2022 کو سماعت ہوگی۔
پولیس نے ہائی کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ 758 مقدمات میں سے 367 میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں، 384 میں تحقیقات زیر التوا ہیں، تین مقدمات کو کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت میں رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں، جب کہ چار مقدمات کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ درج کیے گئے 758 مقدمات میں سے 695 کی شمال مشرقی ضلع پولیس تفتیش کررہی ہے۔ قتل وغیرہ جیسے بڑے واقعات سے متعلق 62 کیسز کرائم برانچ کو منتقل کیے گئے ہیں جس میں مذکورہ کیسوں کی تحقیقات تین خصوصی تحقیقاتی ٹیموں (SIT) کو سونپنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سینئر افسران کی طرف سے ان معاملات کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایک خصوصی سیل دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کی بڑی سازش کے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
27 جنوری کو عدالت میں داخل کیے گئے حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا کہ تمام مقدمات کی فوری، احتیاط اور غیر جانبداری سے قانون کے مطابق تفتیش کی گئی ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی CAA/NRC کے خلاف مظاہروں اور مظاہرین کے ذریعہ سڑکوں کو بند کرنے کے پورے عرصے کے دوران دہلی پولیس چوکس اور محتاط رہی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے کہ احتجاج نہ بڑھے اور مظاہرین قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔
ایڈوکیٹ امت مہاجن اور رجت نائر کے ذریعہ داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ جب بھی مظاہرین نے قانون کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی اور قانونی ہدایات کی نافرمانی کی اس وقت فسادیوں / بدمعاشوں کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی گئی۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ حالات کو کنٹرول رکھنے کے لیے مناسب فورس کی تعیناتی اور علاقے کے معزز شہریوں کی مدد لی گئی۔ یہ حلف نامہ عدالت کے 25 نومبر 2021 کے حکم کی تعمیل میں داخل کیا گیا ہے جس میں پولیس کو 2020 میں دارالحکومت میں ہونے والے فسادات سے متعلق فوجداری مقدمات کی موجودہ صورتحال کو ظاہر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
- مزید پڑھیں:۔ دہلی تشدد: 'مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک منظم سازش'
عدالت مختلف درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جن میں سے ایک عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنماء منیش سسودیا، امانت اللہ خان اور اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے وارث پٹھان نے نفرت انگیز تقاریر کیں۔ عدالت دہلی کے رہائشی اجے گوتم کی طرف سے دائر ایک عرضی کی بھی سماعت کر رہی ہے، جس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) کے تحت تشدد کے واقعہ کی این آئی اے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔