نوح: ریاست ہریانہ کے میوات (نوح) میں گزشتہ کئی دنوں سے سرخیوں میں بنے مدرسہ قتل معاملہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ 11 سالہ معصوم کا قاتل کوئی اور نہیں بلکہ اس کے 13 سالہ دوست نے کیا ہے۔ نوح کے ایک گاؤں کے مدرسے میں پڑھنے والا 11 سالہ سمیر 3 ستمبر کو مدرسے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ شام 7 بجے حاضری لینے پر مدرسہ کے نگراں نے اسے غائب پایا۔ کافی دیر تک سمیر کی تلاش کے بعد مدرسہ کے نگراں نے اس کے گھر پر اطلاع دی۔ لواحقین کی تلاش کے بعد بھی جب وہ نہ ملا تو پولیس میں شکایت کی گئی۔Boy kills mate to defame Nuh madrasa
دو دن بعد 5 ستمبر کو مدرسے کے تہہ خانے سے بدبو آنے لگی۔ جب وہاں جا کر دیکھا گیا تو لاش وہاں مٹی کے نیچے دبی ہوئی ملی۔ اس کمرے کی پہلے بھی تلاشی لی گئی تھی لیکن کسی کو پتہ نہیں چلا۔ اس واقعہ کے بعد تمام والدین اپنے بچوں کو مدرسے سے گھر لے کر چلے گئے لیکن ملزم کے والد اسکو گھر نہیں لے گئے۔ اس دوران ملزم نے گھبرا کر اپنے والد کو واردات کے بارے میں ساری بات بتائی۔ بعد ازاں ملزم کے والد نے پولیس کو سارا واقعہ بتایا۔پولیس نے طالب علم سے 9 اور 10 ستمبر کو اس کے گھر والوں کی موجودگی میں پوچھ گچھ کی۔ وہ بار بار اپنا بیان بدلتا رہا۔ اس کے والد کے سامنے دوبارہ سوال کیا گیا تو اس نے سارا راز کھول دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Student Found Dead in Madrasa نوح کے ایک مدرسہ سے طالب علم کی لاش برآمد
ملزم سے دو سال چھوٹا اس کا اچھا دوست سمیر اس کی ہر بات پر یقین کرتا تھا۔ ملزم اسے بہکا کر مسجد کے تہہ خانے میں لے گیا۔ یہاں اس نے سمیر پر حملہ کیا، اس کا سر دیوار سے مارا اور گلا دبا کر قتل کردیا۔ اس نے سمیر کی لاش کو ریت کے نیچے دفن کر دیا۔ اس کمرے میں کسی کا آنا جانا نہیں آتا تھا، اس لیے اسے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دو دن کے بعد سارا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سمیر کی لاش سے بدبو آنے لگی۔ قواعد کے مطابق پولیس نے ملزم طالب علم کو اپنی تحویل میں لے کر جوونائل کورٹ میں پیش کیا اور اسے چلڈرن کوریکشنل ہوم بھیج دیا.