رامپور کے تھوناپور علاقے میں واقع امپیکٹ کالج آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی Impact College of Science and Technology میں یک روزہ اردو سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ امیر خسرو: حیات شخصیت اور فنی جہات کے عنوان سے منعقدہ اس سمینار میں تحقیق کے شعبوں سے وابستہ دانشوران نے اپنے مقالے پیش کیے، جس میں انہوں نے امیر خسرو کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔ Urdu Seminar on Amir Khusru Life
دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ظہیر رحمتی نے کہا کہ 'امیر خسرو چومکھی شخصیت کے مالک تھے امیر خسرو کی فارسی ہمارے ہندوستانی عالم زیادہ سمجھتے ہیں اور ایران میں تو وہ مستند ہیں، ہندوستان میں امیر خسرو کی اہمیت ان کے ہندوی کلام یعنی اردو شاعری سے ہے ساتھ ہی انہوں نے جو موسیقانہ کارنامے انجام دیے تھے وہ ہیں'۔
وہیں این آئی او ایس کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر شعیب رضا خاں نے کہا کہ 'امیر خسرو نے اپنی موسیقانہ صلاحیتوں کے ذریعہ اردو زبان میں جو چاشنی پیدا کی ہے یہ ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔
رامپور میں اس اردو سیمنار کا انعقاد کیئر ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے کیا۔ سیمنار کنوینر فیصل شاہ خاں ایڈووکیٹ نے یک روزہ اردو سمینار کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔
امیر خسرو سے متعلق اس سیمنار میں محمد علی جوہر یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی طالبات نے بھی اپنے مقالے پیش کئے۔ سیمنار سے ڈاکٹر شریف احمد قریشی، محمد سراج عظیم، سلطان احمد سیفی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ نظامت کا فریضہ ڈاکٹر رباب انجم نے اپنے منفرد انداز میں انجام دیا۔ آخر میں مہمانان کو مومینٹو کے ساتھ ہی 'رامپوری ٹوپیاں' بھی بطور تحفہ پیش کی گئیں۔