ETV Bharat / bharat

کابل ایئرپورٹ پر پھنسے کشمیری پروفیسر نے حکومت سے مدد کی اپیل کی - جموں و کشمیر

افغانستان کی راجدھانی کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں غیر ملکی شہری کابل ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں جن میں چند کشمیری بھی ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

stranded kashmir
stranded kashmir
author img

By

Published : Aug 21, 2021, 12:06 PM IST

Updated : Aug 21, 2021, 2:27 PM IST

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل ایئرپورٹ پر پھنسے کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی شہری ڈاکٹر محمد آصف شاہ نے بھارتی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ڈاکٹر محمد آصف شاہ کابل کی بختار یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر کے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو جاری کرکے حکومت سے انخلا میں مدد کی اپیل کی ہے۔

stranded kashmir

ڈاکٹر محمد آصف شاہ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ دو روز سے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں لیکن بھارت کے سفارتخانہ سے ان درماندہ مسافروں کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ افغانستان سے بھارتی شہریوں کی محفوظ واپسی بھارت کی اوّلین ترجیح


اس ضمن میں انہوں نے حکومت کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ تقریباً 250 بھارتی شہری کابل ایئرپورٹ کے باہر تین روز سے پھنسے ہوئے ہیں لیکن سفارتخانہ یا بھارتی حکومت کی جانب سے ان کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔

کشمیر کے ضلع کولگام سے ہی آصف شاہ کے ساتھ عادل رسول شیخ بھی بختار یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ دنوں ٹویٹ میں کہا تھا کہ میں پروفیسر آصف احمد اور پروفیسر عادل رسول کے اہل خانہ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ محفوظ ہیں اور جلد گھر پہنچ جائیں گے۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ انہوں نے وزارت خارجہ سے اس مسئلہ پر بات کی ہے۔ تاہم آج بھی یہ کشمیری حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں۔

ذرائع نے آج صبح کہا ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ بھارتیوں کو کابل ہوائی اڈے پر لانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ان کو محفوظ رکھا جاسکے اور ان کے انخلا کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بھارت نے سفارت خانے کے تمام عملے کو نکال لیا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق 1000 شہری جنگ زدہ ملک کے کئی شہروں میں موجود ہیں اور ان کے مقام اور حالت کا پتہ لگانا ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

ان میں تقریباً 200 سکھ اور ہندو ہیں جنہوں نے کابل کے ایک گردوارے میں پناہ لے رکھی ہے۔

اس دوران بدھ کے روز طالبان نے گرودوارہ کی ویڈیو جاری کر وہاں موجود لوگوں کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر نے بھی دہلی کو پیغام بھیجا تھا کہ سفارت خانے اور ان کے عملے کی حفاظت کی فکر کرنے کی دہلی کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں سفارت خانے کے 150 عملے کو سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ تک پہنچانے میں طالبان نے اس گاڑی کو اسکاٹ کیا تھا جس میں سفارت خانے کے ملازمین موجود تھے۔ اس دوران سڑک پر بھیڑ کو ہٹانے کے لئے کئی بار طالبان کو ہوائی فائرنگ بھی کرنی پڑی تھی تاکہ بھارتی سفارت خانے کے عملے کی گاڑی آگے بڑھ سکے۔ رپورٹ کے مطابق سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ کے 5 کلو میٹر کے سفر میں 5 گھنٹے لگے تھے۔

واضح رہے کہ کابل میں بھارت کا سفارت خانہ بند ہوگیا ہے جس کے سبب وہاں پھنسے بھارتی لوگوں کو زیادہ پریشانی ہو رہی ہے۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل ایئرپورٹ پر پھنسے کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک بھارتی شہری ڈاکٹر محمد آصف شاہ نے بھارتی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ڈاکٹر محمد آصف شاہ کابل کی بختار یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر کے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو جاری کرکے حکومت سے انخلا میں مدد کی اپیل کی ہے۔

stranded kashmir

ڈاکٹر محمد آصف شاہ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ دو روز سے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں لیکن بھارت کے سفارتخانہ سے ان درماندہ مسافروں کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ افغانستان سے بھارتی شہریوں کی محفوظ واپسی بھارت کی اوّلین ترجیح


اس ضمن میں انہوں نے حکومت کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ تقریباً 250 بھارتی شہری کابل ایئرپورٹ کے باہر تین روز سے پھنسے ہوئے ہیں لیکن سفارتخانہ یا بھارتی حکومت کی جانب سے ان کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔

کشمیر کے ضلع کولگام سے ہی آصف شاہ کے ساتھ عادل رسول شیخ بھی بختار یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ دنوں ٹویٹ میں کہا تھا کہ میں پروفیسر آصف احمد اور پروفیسر عادل رسول کے اہل خانہ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ محفوظ ہیں اور جلد گھر پہنچ جائیں گے۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ انہوں نے وزارت خارجہ سے اس مسئلہ پر بات کی ہے۔ تاہم آج بھی یہ کشمیری حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں۔

ذرائع نے آج صبح کہا ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ بھارتیوں کو کابل ہوائی اڈے پر لانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ان کو محفوظ رکھا جاسکے اور ان کے انخلا کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بھارت نے سفارت خانے کے تمام عملے کو نکال لیا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق 1000 شہری جنگ زدہ ملک کے کئی شہروں میں موجود ہیں اور ان کے مقام اور حالت کا پتہ لگانا ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

ان میں تقریباً 200 سکھ اور ہندو ہیں جنہوں نے کابل کے ایک گردوارے میں پناہ لے رکھی ہے۔

اس دوران بدھ کے روز طالبان نے گرودوارہ کی ویڈیو جاری کر وہاں موجود لوگوں کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر نے بھی دہلی کو پیغام بھیجا تھا کہ سفارت خانے اور ان کے عملے کی حفاظت کی فکر کرنے کی دہلی کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں سفارت خانے کے 150 عملے کو سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ تک پہنچانے میں طالبان نے اس گاڑی کو اسکاٹ کیا تھا جس میں سفارت خانے کے ملازمین موجود تھے۔ اس دوران سڑک پر بھیڑ کو ہٹانے کے لئے کئی بار طالبان کو ہوائی فائرنگ بھی کرنی پڑی تھی تاکہ بھارتی سفارت خانے کے عملے کی گاڑی آگے بڑھ سکے۔ رپورٹ کے مطابق سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ کے 5 کلو میٹر کے سفر میں 5 گھنٹے لگے تھے۔

واضح رہے کہ کابل میں بھارت کا سفارت خانہ بند ہوگیا ہے جس کے سبب وہاں پھنسے بھارتی لوگوں کو زیادہ پریشانی ہو رہی ہے۔

Last Updated : Aug 21, 2021, 2:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.