مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے عہدیداران کے درمیان 10ویں دور کی میٹنگ وگیان بھون میں ہوئی۔ اس سے قبل بھی 9 دور کی میٹنگ ہوچکی تھی جو بے نتیجہ ختم ہوئی تھی۔ آج کی میٹنگ پر تمام لوگوں کی نگاہیں مرکوز تھیں۔
مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کے مفاد میں ہیں اور کہا ہے کہ جب بھی کوئی اچھا اقدام اٹھایا جاتا ہے تو اس میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ معاملے کو حل کرنے میں تاخیر اس وجہ سے ہورہی ہے کیونکہ کسان رہنما اپنے حساب سے ہی معاملہ کا حل چاہتے ہیں۔
وہیں کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کسان مخالف ہے اس لیے جب تک مذکورہ قوانین مرکزی حکومت ختم نہیں کرتی تب تک ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔
مرکز کے تینوں زرعی قوانین کے بارے میں اتفاق رائے اور مسئلہ کے حل کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ قائم کردہ کمیٹی کے ممبران نے منگل کے روز کہا کہ انہوں نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے دوران اپنے نظریہ اور موقف میں نرمی پیدا کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 جنوری کو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، لیکن احتجاجی کسانوں نے زرعی قوانین کے بارے میں غور و خوض کرنے کے لیے مقرر کردہ ممبران پر سوال اٹھایا تھا، جس کے بعد ایک رکن بھوپیندر سنگھ مان نے خود کو اس سے دور کرلیا تھا۔