تمل ناڈو کے تروچیراپلی ضلع میں 12 ویں کلاس کی ایک طالبہ کے جنسی استحصال سے پریشان ہوکرمبینہ طورپر خودکشی کرنے کےکچھ ہی دن بعد اسی اسکول کی ایک 42 سالہ ٹیچر نے بدھ کی رات دیر گئے اپنے سسرال کے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔
پولیس نے جمعرات کو یہاں بتایا کہ متوفی کی شناخت سروانن کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ کرور کے ایک نجی اسکول میں ریاضی کے استاد کے طور پر کام کر رہے تھے۔ استاد نے بدھ کی دوپہر اسکول منیجر سے ایک گھنٹہ باہر جانے کے لیے کہا اور اجازت ملنے کے بعد ٹیچر چلا گیا، لیکن اس کے بعد وہ واپس اسکول نہیں آیا۔ اس کا فون بند ہونے پر گھر والوں نے تلاش شروع کی۔
اس کے بعد دیر رات ٹیچرکی لاش تروچیراپلی ضلع کے تھوریور کے قریب سینکٹو پٹی گاؤں میں اس کے سسرال کے گھر میں پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال بھیج دیا۔
پولیس نے کہا کہ سراوانن نے اپنی ڈائری میں ایک خودکشی نوٹ چھوڑا تھا، جس میں اس نے لکھا تھا کہ اسکول کے کچھ طلبہ اسے لڑکی کی موت کا ذمہ دار مانتے ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ کے سامنے اسے بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیچر نے خودکشی سے قبل اپنے سوسائڈ نوٹ میں دعویٰ کیا کہ اس کا لڑکی کی موت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کہا کہ اس وقت وہ بہت افسردہ ہے اور اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہا ہے۔ تھریور پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
واضح رہے کہ کرور ضلع کے وینگامیڈو میں 12 ویں جماعت کی ایک 17 سالہ طالبہ نے گزشتہ جمعہ کو جنسی ہراسانی سے تنگ آکر اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی تھی۔ پولیس کو لڑکی کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ برآمد ہوا جس میں اس نے الزام لگایا تھا کہ کسی نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔
لڑکی نے لکھا کہ ’میں مرنا نہیں چاہتی تھی، میں جینا چاہتی تھی لیکن میں یہ قدم ایک شخص کے جنسی استحصال کا شکار ہونے کے بعد اٹھا رہی ہوں اور میں اس قدر خوفزدہ ہوں کہ میں اس کی شناخت ظاہر نہیں کر سکتی‘۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کی خودکشی سے متعلق کیس میں ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
یو این آئی