گیا پولیس نے غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے تین افراد کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے ماری پولیس نے ہندی فلموں کی طرح ہی کی ہے۔ گرفتار افراد کے پاس سے قریب تین کروڑ روپے کی منشیات برآمد ہوئی ہے۔
پولیس کی یہ معمولی کارروائی نہیں ہے کیونکہ یہ شراب اور گانجے کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایسی نشیلی اشیاء ہے جس کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ اگر ایک مرتبہ کسی کو عادت پڑ گئی تو اس کی زندگی پوری طرح تباہ ہو جاتی ہے۔
کہا جاتا تھا کہ چھوٹے شہر اس سے محفوظ ہیں تاہم جتنے وزن اور قیمتی ڈرگس کو پولیس نے برآمد کیا ہے وہ کئی باتوں کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ خاص طور پر یہ واضح ہوتا ہے کہ گیا میں اس کی سپلائی کافی دنوں سے ہورہی ہے۔ تاہم پولیس ان تک پہنچ نہیں پارہی تھی۔ اگر واقعی ایسا ہوا ہوگا تو یہ گیا کے باشندوں کے لیے باعث تشویش ہے۔
حالانکہ پولیس نے اس بات سے انکار کردیا ہے کہ بڑے پیمانے پر اس کی سپلائی یہاں ہورہی ہے لیکن جتنے مقدار میں منشیات برآمد ہوئی ہے اس سے پولیس کی بھی نیند حرام ہوگئی ہے۔
ایس ایس پی ادتیہ کمار نے بتایا کہ انہیں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ گیا میں ڈرگس کی سپلائی ہونے والی ہے جس کے بعد وہ اپنی نگرانی میں سٹی ایس پی راکیش کمار کی قیادت میں پولیس کی ایک اسپیشل ٹیم تیار کرکے چھاپے مارنے کی ہدایت دی۔
پولیس نے تکنیکی طور پر سبھی پہلوؤں کی جانچ پڑتال کے بعد مانپور مفصل تھانہ حدود میں واقع ایک جگہ پر چھاپہ مارا جہاں پہلے سے سپلائی کرنے والے موجود تھے۔
پولیس سول ڈریس میں اس جگہ پر پہنچی جہاں یہ اسمگلر تھے۔ اچانک پولیس کو دیکھ کر اسمگلر کے ہوش فاختہ ہوگئے اور وہ بھاگنے لگے جس دوران دو کلو دو سو گرام کے ساتھ تین اسمگلروں کو گرفتار کرنے میں پولیس کو کامیابی ہاتھ لگی ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں سختی کے ساتھ ان سے پوچھ گچھ کی ہے جس میں ایک بڑے سفید پوش 'رہنما' کا نام سامنے آیا ہے۔
پولیس ابھی اس شخص کے نام کو اجاگر نہیں کیا ہے تاہم ایس ایس پی ادتیہ کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد ہی وہ سفید پوش اور مین اسمگلر تک پولیس پہنچے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس سے دو کلو دو سو گرام جو منشیات برآمد کیے گئے ہیں اس کی مارکیٹ میں قیمت قریب تین کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔
منشیات کی جانچ کرائی گئی جس کی رپورٹ حیران کن ہے کیونکہ یہ ہائی کوائلٹی کا ڈرگس ہے۔ گیا کے ساتھ دوسرے جگہوں پر بھی اس کی سپلائی کی یہ بات گرفتار افراد نے بتائی ہے۔
جھارکھنڈ سے جڑا ہوا ہے تار
اس ضمن میں ایس ایس پی نے بتایا کہ ابھی تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس گروہ میں ایک بڑا شاطر جھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع کا ہے اور اسی نے ان لوگوں کو منشیات سپلائی کرایا تھا اس سے پہلے کتنی بار گیا میں سپلائی کی گئی ہے اسکی بھی جانچ کی جارہی ہے۔
اسمگلروں کی گرفتاری کے بعد آرجے ڈی رہنما پہنچے ایس ایس پی کے پاس
آر جے ڈی رہنما و بیلاگنج کے رکن اسمبلی ڈاکٹر سریندر پرساد یادو ایس ایس پی ادتیہ کمار سے ملنے ان کے دفتر پہنچے، قریب پندرہ منٹوں تک انہوں نے ایس ایس پی ادتیہ کمار سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: گیا: سینٹرل بینک آف انڈیا سے ساڑھے چار لاکھ روپیے کی لوٹ
ایس ایس پی ادتیہ کمار سے ملنے کے بعد رکن اسمبلی ڈاکٹر سریندر پرساد یادو نے بتایا کہ وہ پولیس کی اس کارروائی سے خوش ہیں اور اسی کو لے کر وہ ایس پی کو مبارکباد پیش کرنے کے لیے پہنچے تھے کیونکہ یہ ایک بڑا معاملہ ہے اور اس سے لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہے۔ پولیس نے اتنے بڑی کارروائی کی ہے تو پولیس مبارک باد کے مستحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور سختی کے ساتھ اس معاملے پر کارروائی کرے۔