مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران پنجاب میں جیو کے تقریباً 2000 موبائل ٹاورز کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ٹیلی کام ٹاوروں میں توڑ پھوڑ سے کنکٹی وٹی خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ توڑ پھوڑ کی وجہ سے تقریبا 1.5 کروڑ صارفین متاثر ہوئے ہیں۔ کورونا بحران میں گھر سے پڑھائی کررہے اسٹوڈنٹس اور ’ورک ٹو ہوم‘ پروفیشنلز سب سے زیادہ پریشان ہیں۔
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) کے مطابق، پنجاب میں تین اعشاریہ نو کروڑ موبائل صارفین ہیں۔ ان میں سے، ریلائنس جیو کے مطابق اس کے تقریبا 1.5 ڈیڑھ کروڑ صارفین ہیں۔
آج کسانوں کے مظاہرے کا 35 واں دن ہے۔ ان سب کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی یہ احتجاج مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
کسانوں کی تحریک کے حامیوں کا غصہ ریلائنس جیو کے ٹاوروں پر زیادہ نظر آ رہا ہے۔ کیوں کہ ان کو خدشہ ہے کہ مکیش امبانی اور اڈانی کی کمپنیوں کو نئے زرعی قوانین سے سب سے زیادہ فائدہ ملے گا۔
وہیں، اب رام دیو کی کمپنی پتنجلی کی مصنوعات کے خلاف بھی آواز اٹھنی شروع ہوگئی ہے۔
وہیں، وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے انتباہ کا بھی احتجاجیوں پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ وزیر اعلی کے سخت کارروائی کے انتباہ کے باوجود توڑ پھوڑ جاری ہے۔ سرکاری احکامات کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی ہے۔
منگل کے روز سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی او آئی اے) نے بھی ٹاوروں میں توڑ پھوڑ سے کنکٹی وٹی کا سسٹم خراب ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں کی مشترکہ ایسوسی ایشن ایئرٹیل ، ووڈا آئیڈیا اور ریلائنس جیو اور ٹاور کمپنیوں کی ایسوسی ایشن، ٹاور اینڈ انفراسٹرکچر پرووائڈر ایسوسی ایشن ( ٹی اے آئی پی اے ) نے بھی اپیل کی ہے کہ وہ پنجاب میں ٹاور کو نقصان نہ پہنچائیں۔
مزید پڑھیں:
حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات جاری
خیال رہے سی او اے آئی ریلائنس جیو ، ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا کمپنیوں کی نمائندہ ایسوسی ایشن ہے۔