پولیس نے ضلع کے ہرسولی سے بانسور جاتے ہوئے بزرگ رہنما راکیش ٹکیٹ پر کالے جھنڈے دکھانے اور قافلے پر حملہ کرنے پر 14 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار تمام افراد کے خلاف مختلف دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ملزمان پر تعزیرات ہند کی دفعات 307 ، 398 ، 332 ، 53 ، 145 ، 46 ، 47 ، 48 ، 49 ، 323 ، 41 ، 506 ، 427 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے تمام ملزمان کو دیر رات تتارپور تھانہ پولیس اسٹیشن میں رکھا ہے جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اہم ملزم کلدیپ یادو ہے جو ایک فشری یونیورسٹی کا سابقہ اسٹوڈنٹ یونین کا صدر ہے۔ جمعہ کے روز کلدیپ یادو کی سربراہی میں، انہوں نے الور کے تتار پور چوراہے پر کالے جھنڈے دکھائے اور راکیش ٹکیت کے قافلے کی مخالفت کی۔ بتایا جارہا ہے کہ کلدیپ یادو کا تعلق اے بی وی پی سے ہے۔
کلدیپ یادو اس سے قبل این ایس یو آئی کے رکن بھی رہ چکے ہیں لیکن وہاں سے نکالے جانے کے بعد انہوں نے 2019 میں اے بی وی پی کی رکنیت حاصل کر لی۔ اس کے بعد وہ اے بی وی پی سے فشری یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس یونین کے صدر بھی بنے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دستیاب معلومات کے مطابق ملزم کے متعدد بی جے پی رہنماؤں کو مبارکباد پیش کرنے والے پوسٹرز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے لیے جمعہ کے روز الور میں ہرسولی اور بانسور میں کسان ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ہرسولی سے بانسور جاتے ہوئے کسان رہنما راکیش ٹکیت کے قافلے پر تتارپور چوراہے پر کچھ لوگوں نے کالے جھنڈے دکھا کر حملہ کیا۔ اسی دوران ٹکیت پر کسی نے کالی سیاہی بھی پھینک دی تھی۔