ETV Bharat / state

سرسید احمد خان کے ویژن اور مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور جدید بھارت کے معمار سرسید احمد خان کی یوم وفات کے موقع پر اے ایم یو شعبہ دینیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی زاہد نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سر سید کا اصل پیغام یہ ہے کہ جدید تعلیم حاصل کرنے کے باوجود اپنی تہذیب، تمدن اور ثقافت کو برقرار رکھا جائے تاکہ جدید دور میں بھی ہم پیچھے نہ رہیں۔

سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت
سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت
author img

By

Published : Mar 27, 2021, 7:57 PM IST

شعبہ دینیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی زاہد نے کہا کہ سرسید احمد خان کی وفات 27 مارچ 1898 کو ہوئی تھی، سر سید احمد خان نے ریٹائر ہونے کے بعد علی گڑھ تحریک اور ادارہ دونوں کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔ ادارے کا تو الحمدللہ نظام چل رہا ہے لیکن علی گڑھ تحریک، جو ان کے صاحبزادے سید محمود نے آگے بڑھائی تھی، وہ کچھ زیادہ پروان نہیں چڑھ سکی۔

سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت

مفتی زاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے علی گڑھ تحریک کو آگے بڑھایا جائے اور اس طرح کے ادارے ملک میں اور دنیا میں قائم کیے جائیں، جس میں اپنی تہذیب اپنا تمدن ہو۔

وہیں اس موقع پر اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید احمد خان نے جو کام کیا اس کو جاری رکھنا چاہیے۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ سر سید کی فکر، جذبہ اور سرسید کا مشن، ہمارے سامنے رہنا چاہیے اور اس کے لیے مجھے لگتا ہے گزشتہ کچھ برسوں میں جو تحقیق ہونی چاہیے، سر سید اور علی گڑھ کے تعلق سے اس کا معیار وہ نہیں جو بین الاقوامی سطح پر ہو۔

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ ہمارے یہاں شعبہ سیاست، شعبہ تعلیم، شعبہ تاریخ، شعبہ اردو، شعبہ اسلامک اسٹڈیز ہیں، ان کا میں اس لیے ذکر کر رہا ہوں کیو کہ ان تمام میدانوں میں سرسید کی خدمات ہیں، تو ہونا یہ چاہیے تھا کے سر سید نے اردو ادب کے میدان میں جو خدمات انجام دیے، تو شعبہ اردو کو یہ ثابت کر دینا چاہیے تھا کہ اس شعبے میں بھی سب سے بہتر معیاری تحقیق ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر راحت نے کہا کہ وائس چانسلر کی یہ خواہش ہے کہ ان سبھی میدانوں میں بھی تحقیق ہونی چاہیے اور طلبہ سرسید اکیڈمی میں بیٹھ کر کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سر سید کے نام کی تسبیح تو پڑھتے ہیں لیکن عملی زندگی اور تحقیق کے میدان میں ہمارا کیا تعاون ہے اور 21 ویں صدی کے حساب سے سر سید کے افکارو نظریات کو کیا ہم پورا کر رہے ہیں؟۔

شعبہ دینیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مفتی زاہد نے کہا کہ سرسید احمد خان کی وفات 27 مارچ 1898 کو ہوئی تھی، سر سید احمد خان نے ریٹائر ہونے کے بعد علی گڑھ تحریک اور ادارہ دونوں کی سنگ بنیاد رکھی تھی۔ ادارے کا تو الحمدللہ نظام چل رہا ہے لیکن علی گڑھ تحریک، جو ان کے صاحبزادے سید محمود نے آگے بڑھائی تھی، وہ کچھ زیادہ پروان نہیں چڑھ سکی۔

سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت

مفتی زاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے علی گڑھ تحریک کو آگے بڑھایا جائے اور اس طرح کے ادارے ملک میں اور دنیا میں قائم کیے جائیں، جس میں اپنی تہذیب اپنا تمدن ہو۔

وہیں اس موقع پر اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید احمد خان نے جو کام کیا اس کو جاری رکھنا چاہیے۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ سر سید کی فکر، جذبہ اور سرسید کا مشن، ہمارے سامنے رہنا چاہیے اور اس کے لیے مجھے لگتا ہے گزشتہ کچھ برسوں میں جو تحقیق ہونی چاہیے، سر سید اور علی گڑھ کے تعلق سے اس کا معیار وہ نہیں جو بین الاقوامی سطح پر ہو۔

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ ہمارے یہاں شعبہ سیاست، شعبہ تعلیم، شعبہ تاریخ، شعبہ اردو، شعبہ اسلامک اسٹڈیز ہیں، ان کا میں اس لیے ذکر کر رہا ہوں کیو کہ ان تمام میدانوں میں سرسید کی خدمات ہیں، تو ہونا یہ چاہیے تھا کے سر سید نے اردو ادب کے میدان میں جو خدمات انجام دیے، تو شعبہ اردو کو یہ ثابت کر دینا چاہیے تھا کہ اس شعبے میں بھی سب سے بہتر معیاری تحقیق ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر راحت نے کہا کہ وائس چانسلر کی یہ خواہش ہے کہ ان سبھی میدانوں میں بھی تحقیق ہونی چاہیے اور طلبہ سرسید اکیڈمی میں بیٹھ کر کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سر سید کے نام کی تسبیح تو پڑھتے ہیں لیکن عملی زندگی اور تحقیق کے میدان میں ہمارا کیا تعاون ہے اور 21 ویں صدی کے حساب سے سر سید کے افکارو نظریات کو کیا ہم پورا کر رہے ہیں؟۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.