ETV Bharat / state

مدرسہ ماڈرن ٹیچرس 78 ماہ سے تنخواہ سے محروم

Madarsa Marden Teachers Protes in Lucknow: اتر پردیش میں تقریبا 21 ہزار مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 78 ماہ سے حکومت نے تنخواہ نہیں ادا کیا ہے جس کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے. یہ ٹیچرز اب لکھنؤ کے ایکو گارڈن میں مسلسل احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہ جلد سے جلد ادا کی جائے۔

مدرسہ ماڈرن ٹیچرس 78 ماہ سے تنخواہ سے محروم
مدرسہ ماڈرن ٹیچرس 78 ماہ سے تنخواہ سے محروم
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 22, 2023, 2:21 PM IST

مدرسہ ماڈرن ٹیچرس 78 ماہ سے تنخواہ سے محروم

لکھنؤ: ریاست اترپردیش میں 21 ہزار مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 78 ماہ سے محروم ہیں۔برسوں سے تنخواہ نہیں ملنے کی صورت میں ٹیچروں نے احتجاج کے راستے کا انتخابات کیا ہے۔ای ٹی وی بھارت نے ٹیچروں سے بات چیت کی ہے جون پور سے ائی ہوئی شہناز کہتی ہیں کہ گزشتہ 78 ماہ سے ان کو مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت نے تنخواہ نہیں دی ہے ۔اس کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچوں کی تعلیم دوا کے اخراجات کے لیے قرضدار ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریاستی وزرا سے کئی بار ملاقات ہوئی لیکن یقین دہانی کے علاوہ کوئی بھی نتیجہ سامنے نہیں ا رہا ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زندگی گزارنے کے لیے ایک طرف مدرسے میں ملازمت بچوں کو تعلیم دینا تو دوسری جانب وقتی طور پر ملازمت کر کے اپنے اخراجات کسی طریقے سے مکمل کرتی ہوں ،حکومت کو چاہیے کہ ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے اور جتنا دن ہم لوگوں نے مدرسے میں تعلیم دیا ہے اس کی ادائیگی کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 40 فیصد تنخواہ کی ادائیگی کرتی تھی جبکہ مرکزی حکومت 60 فیصد تنخواہ دیتی تھی مرکزی حکومت نے گزشتہ 78 ماہ سے تنخواہ نہیں دیا ہے لیکن ریاستی حکومت نے گزشتہ مارچ سے تنخواہ بند کیے ہے بیشتر ٹیچر اس امید پر مدرسوں میں تعلیم دے رہے ہیں کہ حکومت ان کی تنخواہ کی ادائیگی کرے گی لیکن احتجاجی مظاہرے خط و کتابت ملاقاتیں سب ناکام ہو رہی ہیں ۔

وہ بتاتی ہیں کہ مدرسہ ماڈرن ٹیچر میں تقریبا 40 فیصد ایسے ٹیچرز ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اگر یہ صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے تعصب برتا جا رہا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس میں سبھی مذاہب کے ٹیچر شامل ہیں ان سبھی ٹیچرز کی حق تلفی ہوگی۔

مظاہرے میں ائے ہوئے ایک مدرسہ ٹیچر نے ای ٹی بی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ اس بات پر بھی راضی ہیں کہ حکومت ہمارے بقایات تنخواہ کی ادا کرے اس کے بعد اس اسکیم کو چاہے تو بند بھی کر سکتی ہے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم دیگر ٹیچر اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر حکومت اس اسکیم کو بند کر دے گی تو 21 ہزار ٹیچر اس عمر میں پہنچ چکے ہیں کہ وہ کہیں دوسری جگہ ملازمت کرنے کے نااہل ہوں گے وہ زندگی کیسے گزاریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بینائی سے محروم جعدیہ علم کی روشنی سے اپنا جہاں منور کرنا چاہتی ہیں

واضح رہے کہ 1993 میں انجہانی اٹل بہاری واچئی کی حکومت نے مدرسوں میں جدید تعلیم کے لیے ماڈرن ٹیچرز اسکیم کا نفاذ کیا تھا جس کے تئیں ملک بھر میں ماڈرن ٹیچر کی تقرری ہوئی تھی اور 40 فیصد تنخواہ ریاستی حکومت جبکہ 60 فیصد تنخواہ مرکزی حکومت ادا کرتی رہی ہے لیکن گزشتہ چھ برس سے تنخواہ بند ہو گئی ہے اب یہ ٹیچر یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے تنخواہ کی ادائیگی کی جائے۔

مدرسہ ماڈرن ٹیچرس 78 ماہ سے تنخواہ سے محروم

لکھنؤ: ریاست اترپردیش میں 21 ہزار مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 78 ماہ سے محروم ہیں۔برسوں سے تنخواہ نہیں ملنے کی صورت میں ٹیچروں نے احتجاج کے راستے کا انتخابات کیا ہے۔ای ٹی وی بھارت نے ٹیچروں سے بات چیت کی ہے جون پور سے ائی ہوئی شہناز کہتی ہیں کہ گزشتہ 78 ماہ سے ان کو مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت نے تنخواہ نہیں دی ہے ۔اس کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچوں کی تعلیم دوا کے اخراجات کے لیے قرضدار ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریاستی وزرا سے کئی بار ملاقات ہوئی لیکن یقین دہانی کے علاوہ کوئی بھی نتیجہ سامنے نہیں ا رہا ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زندگی گزارنے کے لیے ایک طرف مدرسے میں ملازمت بچوں کو تعلیم دینا تو دوسری جانب وقتی طور پر ملازمت کر کے اپنے اخراجات کسی طریقے سے مکمل کرتی ہوں ،حکومت کو چاہیے کہ ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے اور جتنا دن ہم لوگوں نے مدرسے میں تعلیم دیا ہے اس کی ادائیگی کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 40 فیصد تنخواہ کی ادائیگی کرتی تھی جبکہ مرکزی حکومت 60 فیصد تنخواہ دیتی تھی مرکزی حکومت نے گزشتہ 78 ماہ سے تنخواہ نہیں دیا ہے لیکن ریاستی حکومت نے گزشتہ مارچ سے تنخواہ بند کیے ہے بیشتر ٹیچر اس امید پر مدرسوں میں تعلیم دے رہے ہیں کہ حکومت ان کی تنخواہ کی ادائیگی کرے گی لیکن احتجاجی مظاہرے خط و کتابت ملاقاتیں سب ناکام ہو رہی ہیں ۔

وہ بتاتی ہیں کہ مدرسہ ماڈرن ٹیچر میں تقریبا 40 فیصد ایسے ٹیچرز ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اگر یہ صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے تعصب برتا جا رہا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس میں سبھی مذاہب کے ٹیچر شامل ہیں ان سبھی ٹیچرز کی حق تلفی ہوگی۔

مظاہرے میں ائے ہوئے ایک مدرسہ ٹیچر نے ای ٹی بی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ اس بات پر بھی راضی ہیں کہ حکومت ہمارے بقایات تنخواہ کی ادا کرے اس کے بعد اس اسکیم کو چاہے تو بند بھی کر سکتی ہے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم دیگر ٹیچر اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر حکومت اس اسکیم کو بند کر دے گی تو 21 ہزار ٹیچر اس عمر میں پہنچ چکے ہیں کہ وہ کہیں دوسری جگہ ملازمت کرنے کے نااہل ہوں گے وہ زندگی کیسے گزاریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بینائی سے محروم جعدیہ علم کی روشنی سے اپنا جہاں منور کرنا چاہتی ہیں

واضح رہے کہ 1993 میں انجہانی اٹل بہاری واچئی کی حکومت نے مدرسوں میں جدید تعلیم کے لیے ماڈرن ٹیچرز اسکیم کا نفاذ کیا تھا جس کے تئیں ملک بھر میں ماڈرن ٹیچر کی تقرری ہوئی تھی اور 40 فیصد تنخواہ ریاستی حکومت جبکہ 60 فیصد تنخواہ مرکزی حکومت ادا کرتی رہی ہے لیکن گزشتہ چھ برس سے تنخواہ بند ہو گئی ہے اب یہ ٹیچر یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے تنخواہ کی ادائیگی کی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.