ETV Bharat / state

FIR Against Professor مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی پروفیسر کے بیان دینے سے انکار کیا

اے ایم یو کے شعبہ وائلڈ لائف کی ریسرچ اسکالر نے اپنے کو سپروائزر پروفیسر کے خلاف چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا مقدمہ درج کرادیا ہے جس سے متعلق پروفیسر نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی پروفیسر کے بیان دینے سے انکار کیا
مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی پروفیسر کے بیان دینے سے انکار کیا
author img

By

Published : May 30, 2023, 8:00 PM IST

مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی پروفیسر کے بیان دینے سے انکار کیا

علی گڑھ:استاد کا مقام ہر اعتبار سے عزت اور قدر و منزلت کا مستحق ہے طلبہ کی تعلیم وتربیت کی بڑی اہم ذمہ داری ہے جو استاد اس زمہ داری کو دیانت داری، نیت اور خلوص کے ساتھ سرانجام دیتا ہے وہ قوم کی صحیح معنوں میں بہت بڑی خدمت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ استاد اور شاگرد کے رشتے سے زیادہ جاذبیت رکھنے والا کوئی رشتہ نہیں ہے لیکن افسوس جتنا یہ رشتہ اہمیت رکھتا تھا اب دور جدید میں نہیں رکھتا کیونکہ آج اس کی اہمیت کے بجائے بے قدری زیادہ ہے۔ کبھی استاد طالب علم پر تو کبھی طالب علم استاد پر الزام عائد کرتے نظر آتے ہیں۔

استاد پر شاگرد کے الزامات سے متعلق ایک معاملہ علیگڑھ گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کا سامنے آیا ہے جو آج کل سوشل میڈیا اور میڈیا میں سرخیاں بنا ہوا ہے۔شعبہ کی ریسرچ اسکالر ہرا خاتون کا اپنے ہی کو سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ پر الزام ہے کہ وہ پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیا کرتے تھے۔ جس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے بعد ہرا خاتون نے اپنے سپروائزر عفیف اللہ خان کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت مقدمہ درج کروادیا ہے۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Doctors Strike in AMU اے ایم یو میں ڈاکٹزر کی ہڑتال جاری، اولڈ بوائز ایسوسی ایشن بھی حمایت میں اتری

وہیں پروفیسر عفیف اللہ نے مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی الزامات سے متعلق کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا۔یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں رسرچ اسکالر کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ اور تھانہ سول لائن میں شکایت کے بعد مقدمہ درج کی بات کہیں ہے۔ اسکالر کی شکایت کی بنیاد پر جانچ چل رہی ہے، جانچ کے بعد ہی معلوم چل پائے گا فیلحال اسکالر کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی پروفیسر کے بیان دینے سے انکار کیا

علی گڑھ:استاد کا مقام ہر اعتبار سے عزت اور قدر و منزلت کا مستحق ہے طلبہ کی تعلیم وتربیت کی بڑی اہم ذمہ داری ہے جو استاد اس زمہ داری کو دیانت داری، نیت اور خلوص کے ساتھ سرانجام دیتا ہے وہ قوم کی صحیح معنوں میں بہت بڑی خدمت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ استاد اور شاگرد کے رشتے سے زیادہ جاذبیت رکھنے والا کوئی رشتہ نہیں ہے لیکن افسوس جتنا یہ رشتہ اہمیت رکھتا تھا اب دور جدید میں نہیں رکھتا کیونکہ آج اس کی اہمیت کے بجائے بے قدری زیادہ ہے۔ کبھی استاد طالب علم پر تو کبھی طالب علم استاد پر الزام عائد کرتے نظر آتے ہیں۔

استاد پر شاگرد کے الزامات سے متعلق ایک معاملہ علیگڑھ گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کا سامنے آیا ہے جو آج کل سوشل میڈیا اور میڈیا میں سرخیاں بنا ہوا ہے۔شعبہ کی ریسرچ اسکالر ہرا خاتون کا اپنے ہی کو سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ پر الزام ہے کہ وہ پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیا کرتے تھے۔ جس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے بعد ہرا خاتون نے اپنے سپروائزر عفیف اللہ خان کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت مقدمہ درج کروادیا ہے۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Doctors Strike in AMU اے ایم یو میں ڈاکٹزر کی ہڑتال جاری، اولڈ بوائز ایسوسی ایشن بھی حمایت میں اتری

وہیں پروفیسر عفیف اللہ نے مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی الزامات سے متعلق کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا۔یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں رسرچ اسکالر کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ اور تھانہ سول لائن میں شکایت کے بعد مقدمہ درج کی بات کہیں ہے۔ اسکالر کی شکایت کی بنیاد پر جانچ چل رہی ہے، جانچ کے بعد ہی معلوم چل پائے گا فیلحال اسکالر کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.