ETV Bharat / state

High Risk Pregnancy ہائی رسک پریگنینسی سے نمٹنے کیلئے ایکشن پلان پر کام کیا جارہا ہے: این ایچ ایم

author img

By

Published : Jun 17, 2023, 5:02 PM IST

Updated : Jun 18, 2023, 2:13 PM IST

ہائی رسک پریگنینسی سے متعلق خطرات کو کم کرنے، ماں اور بچے کی حفاظت کیلئے نیشنل ہیلتھ مشن جموں و کشمیر میں ایک ایکشن پلان پر کام کیا جارہا ہے۔ پلان کے تحت حمل کے ابتدائی مہینوں کے دوران ہی حاملہ کواتین کے صحت کا خاص خیال رکھا جارہا ہے۔ تاکہ زچہ اور بچہ دونوں کو کسی خطرے سے محفوظ رکھا جاسکے۔

ہائی رسک پریگنینسی سے نمٹنے کیلئے ایکشن پلان پرکام  کیا جارہا ہے ۔این ایچ ایم
ہائی رسک پریگنینسی سے نمٹنے کیلئے ایکشن پلان پرکام کیا جارہا ہے ۔این ایچ ایم

High Risk Pregnancy

وادی کشمیر میں ہائی رسک پریگنینسی معمالات سے نمٹنے اور مشن کے ایکشن پلان کے اہم موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے نییشنل ہیلتھ مشن کے اسٹیٹ پروگرام منیجر اور انچارج میٹرنل ہیلتھ ڈاکٹر قاضی ہارون سے خصوصی گفتگو کی۔ ڈاکٹر قاضی ہارون نے واجح کیا کہ ہائی رسک پریگنینسی کس کو کہا جاتا ہے ۔ایسی حاملہ خواتین جو کہ حمل سے پہلے ہی یا حمل کے دوران ہی ہائی بلڈ پریشر،ذیابطیس،پھیپڑوں ،دل یا گردوں کے مسائل ذہنی دباؤ،موٹاپا، ایچ آئی وی اور خون کی کمی یعنی اینمیا وغیرہ میں مبتلا ہوں ایسی خواتین کو ہائی رسک پریگنینسی مریض کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر قاضی ہارون نے کہا کہ ہائی رسک حاملہ خواتین کو اچھی دیکھ بھال اور بہترین طبی سہولیات کے حوالے سے مشن کئی اہم منصوبوں پر کام کررہا ہے۔مذکورہ خواتین کو باقی حاملہ خواتین کے مقابلے میں خاص خیال رکھا جارہا ہے۔تاکہ زچہ اور بچہ دونوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تمام ضلع اور سب ضلع دواخانوں میں حاملہ خواتین کے لیے معیاری طبی سہولیات دستیاب کروائی گئی جبکہ نوزائدہ اور ماں کی صحت کا خاص خیال رکھنے کے لیے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹیسٹنگ سے لے کر علاج تک انتظام کیا گیا۔مزید بتایا کہ حاملہ ہونے کے بعد سے ہی تمام اضلاع میں آشا ورکرز اور دیگر طبی عملہ گھر گھر جاکر ایسی خواتین کی کونسلنگ کرتی ہیں اور انہیں طبی جانچ کروانے کے لیے بھی وقتا فوقتا یاد دہانی کرواتی رہتی ہیں۔

ڈاکٹر قاضی ہارون نے ایک سوال کے جواب میں کہا اس حوالے سے ہم کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے اور گزشتہ برسوں کا جب موازنہ کیا جائے تو شرح اموات میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ڈاکٹر قاضی ہارون کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہائی رسک حاملہ کو 9 سے زائد طبی جانچ عمل میں لائے جائے۔لیکن اب اس عمل کو 9 سے بھی بڑھا کر 14 مرتبہ کیا جارہا ہے۔ ملک کی ترقیاتی ریاستوں میں مذکورہ خواتین کی جانچ 9 ماہ کے دوران 14 سے 16 مرتبہ کی جاتی ہیں۔اسی کو مدنظر رکھ کر اب جموں وکشمیر میں بھی ہائی رسک حاملہ خواتین کی طبی چانچ کو 9 سے 16 مرتبہ کرنے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں کے دوران ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی قدرتی طریقے سے زچگی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔جبکہ آپریشن کے ذریعے ہونی والی زچگی میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔آج کل ولادت کے جتنے بھی کیسز ہورہے ہیں وہ زیادہ تر آپریشن کے ذریعے عمل میں لائے جارہے ہیں۔یہ بڑھتا رجحان سرکاری اسپتالوں میں کچھ حد تک کم نظر آرہا ہے، لیکن اکثر نجی نرسنگ ہومز میں بنا آپریش کے زچگی ممکن ہی نہیں ہوپاتی ہے۔

مزید پڑھیں:Dr Mansoor on Mental Stress معاشی بدحالی ذہنی تناؤ کی سب سے بڑی وجہ، ماہر نفسیات ڈاکٹر منصور حسین

ڈاکٹر قاضی ہارون نے کہا کہ آپریشن کے ذریعے زچگی کے رجحان کو کم کرنے اور قدرتی طریقے سے زچگی عمل میں لانے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہونا ہوگا۔ تاہم آپریشن سے کی جانی والی زچگی کے مضر اثرات اور قدرتی طور پر بچے کو جنم دینے سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کونسلنگ کا بھی سہارا لیا جارہا ہے، تاہم اس کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

High Risk Pregnancy

وادی کشمیر میں ہائی رسک پریگنینسی معمالات سے نمٹنے اور مشن کے ایکشن پلان کے اہم موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے نییشنل ہیلتھ مشن کے اسٹیٹ پروگرام منیجر اور انچارج میٹرنل ہیلتھ ڈاکٹر قاضی ہارون سے خصوصی گفتگو کی۔ ڈاکٹر قاضی ہارون نے واجح کیا کہ ہائی رسک پریگنینسی کس کو کہا جاتا ہے ۔ایسی حاملہ خواتین جو کہ حمل سے پہلے ہی یا حمل کے دوران ہی ہائی بلڈ پریشر،ذیابطیس،پھیپڑوں ،دل یا گردوں کے مسائل ذہنی دباؤ،موٹاپا، ایچ آئی وی اور خون کی کمی یعنی اینمیا وغیرہ میں مبتلا ہوں ایسی خواتین کو ہائی رسک پریگنینسی مریض کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر قاضی ہارون نے کہا کہ ہائی رسک حاملہ خواتین کو اچھی دیکھ بھال اور بہترین طبی سہولیات کے حوالے سے مشن کئی اہم منصوبوں پر کام کررہا ہے۔مذکورہ خواتین کو باقی حاملہ خواتین کے مقابلے میں خاص خیال رکھا جارہا ہے۔تاکہ زچہ اور بچہ دونوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تمام ضلع اور سب ضلع دواخانوں میں حاملہ خواتین کے لیے معیاری طبی سہولیات دستیاب کروائی گئی جبکہ نوزائدہ اور ماں کی صحت کا خاص خیال رکھنے کے لیے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹیسٹنگ سے لے کر علاج تک انتظام کیا گیا۔مزید بتایا کہ حاملہ ہونے کے بعد سے ہی تمام اضلاع میں آشا ورکرز اور دیگر طبی عملہ گھر گھر جاکر ایسی خواتین کی کونسلنگ کرتی ہیں اور انہیں طبی جانچ کروانے کے لیے بھی وقتا فوقتا یاد دہانی کرواتی رہتی ہیں۔

ڈاکٹر قاضی ہارون نے ایک سوال کے جواب میں کہا اس حوالے سے ہم کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے اور گزشتہ برسوں کا جب موازنہ کیا جائے تو شرح اموات میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ڈاکٹر قاضی ہارون کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہائی رسک حاملہ کو 9 سے زائد طبی جانچ عمل میں لائے جائے۔لیکن اب اس عمل کو 9 سے بھی بڑھا کر 14 مرتبہ کیا جارہا ہے۔ ملک کی ترقیاتی ریاستوں میں مذکورہ خواتین کی جانچ 9 ماہ کے دوران 14 سے 16 مرتبہ کی جاتی ہیں۔اسی کو مدنظر رکھ کر اب جموں وکشمیر میں بھی ہائی رسک حاملہ خواتین کی طبی چانچ کو 9 سے 16 مرتبہ کرنے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں کے دوران ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی قدرتی طریقے سے زچگی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔جبکہ آپریشن کے ذریعے ہونی والی زچگی میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔آج کل ولادت کے جتنے بھی کیسز ہورہے ہیں وہ زیادہ تر آپریشن کے ذریعے عمل میں لائے جارہے ہیں۔یہ بڑھتا رجحان سرکاری اسپتالوں میں کچھ حد تک کم نظر آرہا ہے، لیکن اکثر نجی نرسنگ ہومز میں بنا آپریش کے زچگی ممکن ہی نہیں ہوپاتی ہے۔

مزید پڑھیں:Dr Mansoor on Mental Stress معاشی بدحالی ذہنی تناؤ کی سب سے بڑی وجہ، ماہر نفسیات ڈاکٹر منصور حسین

ڈاکٹر قاضی ہارون نے کہا کہ آپریشن کے ذریعے زچگی کے رجحان کو کم کرنے اور قدرتی طریقے سے زچگی عمل میں لانے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہونا ہوگا۔ تاہم آپریشن سے کی جانی والی زچگی کے مضر اثرات اور قدرتی طور پر بچے کو جنم دینے سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کونسلنگ کا بھی سہارا لیا جارہا ہے، تاہم اس کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Last Updated : Jun 18, 2023, 2:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.