ETV Bharat / state

'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'

author img

By

Published : Sep 14, 2020, 6:04 PM IST

ایک سوال کے جواب میں اے این سی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا جو مانسون اجلاس پیر سے شروع ہوا۔ انہیں نہیں لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے ممبر پارلیمان کو 5 اگست 2019 کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقعہ بھی دیا جائے گا۔

WE NEED TO BE UNITED TO FIGHT FOR SPECIAL STATUS: KHALIDA SHAH
'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'

عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بی جے پی کی مرکزی حکومت نے غیر قانونی اور غیر جمہوری طریقے سے جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حثیت ختم کرکے تمام تاریخی اور آئینی نزاکت کو مسخ کیا۔ جبکہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کر کے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کر کے مرکزی قوانین کو نافذ کرنے کے لئے راہیں ہموار کی، جو کہ یہاں کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کے منافی ہے۔

خالد شاہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے تئیں مرکزی سرکاری کی غلط پالیسوں کے نتیجہ میں ہی اب چین بھی ٹکراؤ کی صورت میں کھڑا ہے۔ اب چین بھی لداخ کے حصے پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے اپنی رہائش گاہ واقع سرینگر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گپکار اعلامیہ سے نہ صرف یہاں کی ساسی پارٹیاں یک زبان ہوئی ہیں بلکہ اب یہ اعلامیہ یہاں کے تینوں خطوں کے لوگوں کی آواز بن رہا ہے۔

'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'
انہوں نے کہا کہ 'گپکار اعلامیہ میں اتفاق رائے سے پاس کئے گئے مسودے کے ذریعے ہی ہم اپنے کھوئے ہوئے وقار اور تشخص کو بحال کرنے میں کامیابی پا سکتے ہیں۔'انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات و واقعات کے پیش نظر متحد ہو کر ایک قابل فہم اور با اثر سیاسی حکمت عملی عملانے کے ضرورت ہے تاکہ جموں وکشمیر کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جاسکے۔ 4 اگست 2019 کی آئینی حثیت اور 9 اگست 1953 کی پوزیشن کی بحال کے علاوہ جموں و کشمیر کے ایک شاندار اور محفوظ مستقبل کے بارے میں سوچنے کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں اے این سی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا جو مانسون اجلاس پیر سے شروع ہوا۔ انہیں نہیں لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے ممبر پارلیمان کو 5 اگست 2019 کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقعہ بھی دیا جائے گا۔خالدہ شاہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائی عمل میں لائی جانی چائیے۔جبکہ انجنئیر رشید، سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ قید و بند میں رکھے گئے دیگر عام شہریوں کو بھی رہا کیا جانا چائیے۔اس سے قبل عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر نے پارٹی کے ایک اجلاس سے بھی خطاب کیا تھا۔ جبکہ اجلاس کے دوران پارٹی کے سینئر نائب صدر نے پارٹی کے آئندہ لائحہ عمل اور دیگر امور پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال

اجلاس میں جن دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی ان میں ایڈوکیٹ غلام محی الدین وانی، ایڈوکیٹ جی ڈی شاہ، غلام محد ڈار شامل ہیں۔ جبکہ تمام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے پارٹی کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔

واضح رہے گزشتہ ایک برس کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب عوامی نیشنل کانفرنس کی جانب سے اس طرح کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بی جے پی کی مرکزی حکومت نے غیر قانونی اور غیر جمہوری طریقے سے جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حثیت ختم کرکے تمام تاریخی اور آئینی نزاکت کو مسخ کیا۔ جبکہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کر کے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کر کے مرکزی قوانین کو نافذ کرنے کے لئے راہیں ہموار کی، جو کہ یہاں کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کے منافی ہے۔

خالد شاہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے تئیں مرکزی سرکاری کی غلط پالیسوں کے نتیجہ میں ہی اب چین بھی ٹکراؤ کی صورت میں کھڑا ہے۔ اب چین بھی لداخ کے حصے پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے اپنی رہائش گاہ واقع سرینگر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گپکار اعلامیہ سے نہ صرف یہاں کی ساسی پارٹیاں یک زبان ہوئی ہیں بلکہ اب یہ اعلامیہ یہاں کے تینوں خطوں کے لوگوں کی آواز بن رہا ہے۔

'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'
انہوں نے کہا کہ 'گپکار اعلامیہ میں اتفاق رائے سے پاس کئے گئے مسودے کے ذریعے ہی ہم اپنے کھوئے ہوئے وقار اور تشخص کو بحال کرنے میں کامیابی پا سکتے ہیں۔'انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات و واقعات کے پیش نظر متحد ہو کر ایک قابل فہم اور با اثر سیاسی حکمت عملی عملانے کے ضرورت ہے تاکہ جموں وکشمیر کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جاسکے۔ 4 اگست 2019 کی آئینی حثیت اور 9 اگست 1953 کی پوزیشن کی بحال کے علاوہ جموں و کشمیر کے ایک شاندار اور محفوظ مستقبل کے بارے میں سوچنے کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں اے این سی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا جو مانسون اجلاس پیر سے شروع ہوا۔ انہیں نہیں لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے ممبر پارلیمان کو 5 اگست 2019 کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقعہ بھی دیا جائے گا۔خالدہ شاہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائی عمل میں لائی جانی چائیے۔جبکہ انجنئیر رشید، سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ قید و بند میں رکھے گئے دیگر عام شہریوں کو بھی رہا کیا جانا چائیے۔اس سے قبل عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر نے پارٹی کے ایک اجلاس سے بھی خطاب کیا تھا۔ جبکہ اجلاس کے دوران پارٹی کے سینئر نائب صدر نے پارٹی کے آئندہ لائحہ عمل اور دیگر امور پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال

اجلاس میں جن دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی ان میں ایڈوکیٹ غلام محی الدین وانی، ایڈوکیٹ جی ڈی شاہ، غلام محد ڈار شامل ہیں۔ جبکہ تمام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے پارٹی کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔

واضح رہے گزشتہ ایک برس کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب عوامی نیشنل کانفرنس کی جانب سے اس طرح کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.