سرینگر (جموں کشمیر): جموں کشمیر پولیس کے نئے سربراہ آر آر سوین نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کے ساتھ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ جنگ میں ایک فریق یہ تسلیم نہیں کر رہا ہے کہ اس لڑائی میں کوئی فائدہ نہیں ہے اور خون خرابے کے علاوہ یہ جنگ کہیں پہنچے گی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر پولیس بھی اس جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اگرچہ پولیس کو اس جنگ میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
آر آر سوین نے مزید کہا کہ اس جنگ میں عوام کا نقصان کم سے کم ہو، یہ ممکن بنانا سیکورٹی فورسز اور جموں کشمیر پولیس کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ چیلنج پولیس اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ آر آر سیون نے پیر کو سرینگر میں ان باتوں کا اظہار گرو پرب کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔ سوین، سرینگر کے رعناواری میں واقع گردوارہ میں گرو پرب منانے کے سلسلے میں گئے تھے جہاں انہوں نے سکھ آبادی کو مبارکباد پیش کی اور ان کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت، والدین رہیں چوکنا: ڈی جی پی سوین
انہوں نے اس تقریب کے حاشیے پر میڈیا سے بات کی اور ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ان باتوں کا اظہار کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ سکیورٹی فورسز کی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے برعکس بھی حملے ہو رہے ہیں جس میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ سوین نے گزشتہ ماہ سابق ڈی جی پی دلباغ سنگھ کی سبکدوشی کے بعد پولیس سربراہ کا عہدہ سنبھالا۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے ’’عوامی دربار‘‘ پروگرام شروع کیا جس میں انہوں نے عام لوگوں کے مسائل کو موقع پر ہی حل کرنے کی کوشش کی۔ سوین اس سے قبل جموں کشمیر پولیس کی خفیہ ایجنسی ’سی آئی ڈی‘ کے سربراہ تھے، تاہم انچارج ڈی جی پی کا عہدہ دیے جانے کے باوجود وہ سی آئی ڈی محکمہ کے سربراہ ہے۔