سرینگر (جموں و کشمیر): اقلیتوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال میں جی 20 کے ٹورزم ورکنگ گروپ اجلاس، جو 22 سے 24 مئی تک منعقد ہو رہا ہے، پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والی اس اہم تقریب سےقبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ ’’2019 کے بعد سے جب حکومت ہند نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ’خصوصی حیثیت‘ کو ختم کیا، اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔‘‘
-
Holding a #g20 meeting in #jammuandkashmir while massive #humanrights violations are ongoing is lending support to attemps by #India to normalize the brutal & repressive denial of democratic & other rights of #kashmiri #Muslims and #minorities. pic.twitter.com/fjLSjovfKX
— UN Special Rapporteur on Minority Issues (@fernanddev) May 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Holding a #g20 meeting in #jammuandkashmir while massive #humanrights violations are ongoing is lending support to attemps by #India to normalize the brutal & repressive denial of democratic & other rights of #kashmiri #Muslims and #minorities. pic.twitter.com/fjLSjovfKX
— UN Special Rapporteur on Minority Issues (@fernanddev) May 15, 2023Holding a #g20 meeting in #jammuandkashmir while massive #humanrights violations are ongoing is lending support to attemps by #India to normalize the brutal & repressive denial of democratic & other rights of #kashmiri #Muslims and #minorities. pic.twitter.com/fjLSjovfKX
— UN Special Rapporteur on Minority Issues (@fernanddev) May 15, 2023
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت سے محرومی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول تشدد، زیر حراست ہلاکت اور کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’رواں ماہ کی 22-24 کو سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی جی 20 میٹنگ کا انعقاد کرکے، حکومت ہند یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ پر امن ہے حالانکہ بعضوں کا اس (جی 20) پر یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ خطے میں فوجی قبضہ کو بھارت جی 20کے ذریعے یہ کہہ کر نارمل باور کرانا چاہتا ہے کہ جی 20کو بین الاقوامی تصدیق حاصل ہے۔‘‘ قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: G20 Summit In Kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر سرینگر فوجی چھاونی میں تبدیل
ڈی ویرنس نے بیان میں دعویٰ کیا کہ جی 20 ایسے وقت میں ’’نادانستہ طور پر‘‘ معمول کے ایک پہلو کی حمایت کر رہا ہے جب انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ناجائز گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر جبر عروج پر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے۔ جموں و کشمیر کے حالات کی مذمت کی جانی چاہیے، اس اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ہی اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ تاہم، بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’غیر ضروری‘‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: Musical Event on Dal Lake: جی 20 مندوبین کے استقبال کے لیے ہوگا میگا شو منعقد
بھارت کی جانب سے اس حوالہ سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ہم یو این جنیوا، اقلیتی مسائل پر خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس کے جاری کردہ بے بنیاد بیان اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ جی 20 میزبانی کے طور پر، یہ بھارت کا اختیار ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں اپنے اجلاسوں کی میزبانی کرے۔‘‘ اس کے مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں افسوس ہے کہ خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کے لیے غیر ذمہ داری سے کام لیا ہے۔ خصوصی نمائندے کے طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے مفروضہ اور متعصبانہ نتائج کو ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کی تشہیر کی ہے۔‘‘