ETV Bharat / state

Mufti Mohammad Sayeed Death Anniversary آج مفتی محمد سعید کی ساتویں برسی

author img

By

Published : Jan 7, 2023, 12:01 PM IST

پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید کی آج یعنی 7 جنوری کو ساتویں برسی منائی جا رہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں خاص طور پر پی ڈی پی کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ پی ڈی پی نے مرحوم رہنما کو ایک دوراندیش سیاسی لیڈر اور کامیاب منتظم قرار دیا۔ Seventh Anniversary of Mufti Mohammad Sayeed

Today is the Seventh Anniversary of Mufti Mohammad Sayeed
Today is the Seventh Anniversary of Mufti Mohammad Sayeed

سرینگر: وادیٔ کشمیر میں جگ جگہ مفتی محمد سعید کی ساتویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ پی ڈی پی نے مفتی محمد سعید کی برسی کے موقع پر کہا ہے کہ مفتی محمد سعید کا مشن جموں و کشمیر میں پائیدار امن کے لیے نقش راہ متعین کرنے پر مرکوز تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ اور پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے مطابق جموں وکشمیر کا ہر ایک واقعہ اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ معاملات کو نظرانداز کرنے اور چھپانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے بات چیت اور مفاہمت ہی ایک واحد راستہ ہے اور یہی مرحوم مفتی محمد سعید کا نظریہ تھا۔ Today is the Seventh Anniversary of Mufti Mohammad Sayeed

یہ بھی پڑھیں:

محبوبہ مفتی نے امن عمل کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب کے پائیدار امن کے لیے نقش راہ کی بنیاد مختلف نظریات کے لوگوں سے تبادلۂ خیال کرنا اور ان کے نظریے کا احترام کرنا تھا۔ محبوبہ مفتی کے مطابق مفتی صاحب کے دور اقتدار میں پہلی بار جنوبی ایشیا میں معاملات کو حل کرنے کے لیے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا گیا اور اس ایپروچ کی ہی وجہ سے سرحد کے دونوں اطراف روابط بحال ہوئے۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سرحد پر جنگ بندی کا اعلان ہوا اور تشدد کے شکار لوگوں کی راحت اور بازآباد کاری کے اقدامات کیے گئے، انسانی حقوق کی پاسداری ہوئی اور شہری علاقوں میں حفاظتی فورسز کو کم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا اور لوگوں کو ان کی پریشانیوں سے نجات دلانا تھا'۔

واضح رہے کہ مفتی محمد سعید 7 جنوری 2016 کو انتقال کرگئے، جس کے بعد انہیں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ بحیثیت وزیر اعلیٰ دسمبر کے تیسرے ہفتے میں سرینگر کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد ان کی طبعیت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں علاج کے لیے دلی لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔ پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید اپنے سیاسی کیریئر میں تقریباً چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔ قبل ازیں مرحوم مفتی محمد سعید کی دختر اور جموں و کشمیر کی آخری وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی سمیت کئی سینیئر رہنماؤں نے مرحوم کے مزار پر حاضری دے کر گلباری کی اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔ Mufti Sayeed’s Death Anniversary۔

مفتی سعید کی پیدائش اور تعلیمی سرگرمیاں

مفتی سعید 12 جنوری سنہ 1936ء کو ضلع اننت ناگ کے قصبہ بجبہاڑہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے کر کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔ اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے انھیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی تھی۔ سنہ 1999 میں مفتی محمد سعید نے پی ڈی پی کا قیام کیا اور باضابطہ سیاسی سرگرمیوں میں عوام کی قیادت کی۔ مفتی سعید سنہ 1972 میں کابینی وزیر بنے اور اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر بھی رہے۔ سنہ 1975 میں سعید کو کانگریس قانون ساز پارٹی کا لیڈر اور ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا۔

مفتی محمد سعید بطور کابینی وزیر برائے سیاحت

سنہ 1986 میں مرکز میں راجیو گاندھی کی حکومت میں بطور کابینی وزیر برائے سیاحت شامل ہونے کے ایک سال بعد میرٹھ فسادات سے نمٹنے میں کانگریس پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مفتی محمد سعید نے استعفی دے دیا۔ Political Career of Mufti Syeed۔ مفتی محمد سعید سنہ 1950 کی دہائی میں غلام محمد صادق کی سرپرستی میں ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس کے رکن بھی رہے۔ سعید نے 1962 میں ڈی این سی کی قیادت میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ مفتی نے 1967 میں دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کے بعد صادق نے انہیں نائب وزیر بنایا تھا۔

ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے

وہیں سنہ 1989 میں وہ وی پی سنگھ کی حکومت میں ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے۔ مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے 12 ویں وزیر اعلیٰ تھے۔ اپنی دختر محبوبہ مفتی کے ساتھ 1999 میں پی ڈی پی کا قیام عمل میں لانے سے قبل سعید نے اپنے سیاسی کیریئر کا طویل عرصہ کانگریس کے ساتھ رہ کر گزارا۔ پارٹی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ 2 نومبر سنہ 2002ء کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔ مفتی محمد سعید نے ایک منفرد سیاسی کھلاڑی کی طرح قومی اور علاقائی سیاست میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ وہ اپنے سیاسی کیریئر میں تقریبا چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔

سنہ 1999 میں پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد ہی انہوں نے سنہ 2002 میں کانگریس کی حمایت سے ریاست میں اپنی حکومت قائم کی۔ تاہم 2008 کے اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحادی طور جموں وکشمیر میں حکومت بنائی۔ سنہ 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور سعید نے دوسری بار بحیثیت ریاستی وزیر اعلیٰ کمان سنبھالی۔ تاہم اتحادی حکومت کے ایک سال گزر جانے کے بعد مفتی محمد سعید علیل ہوگئے اور کئی روز دلی کے ایمس ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ان کی وفات ہوگئی۔

مفتی محمد سعید کی بیماری کا حال

وزیر اعظم نریندر مودی دلی کے ایمس میں ایک بار بھی علیل مفتی کو دیکھنے نہیں گئے اور نہ ہی ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ لوگوں کی ایک قلیل تعداد نے مرحوم سعید کا جنازہ پڑھا جو ان کی گرتی ہوئی عوامی ساکھ کا مظہر تھا۔ دسمبر 2015 میں سرینگر میں ایک عوامی جلسے میں مفتی سعید کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا جب نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ انہیں کشمیر معاملے پر کسی کی مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔ مفتی سعید نے اسی جلسے میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کی تھی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھاجپا کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مفتی سعید نے تاریخی غلطی کی جس کا خمیازہ ریاستی درجے کی تنزلی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے چھن جانے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ انکا کہنا ہے کہ مفتی سعید ، اپنے سیاسی تجربے کے باوجود نریندر مودی اور بھاجپا کے عزائم کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ مفتی محمد سعید کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی اور بھارت کی حکمران بی جے پی کے درمیان اتحادی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے کئی ہفتوں تک کشمکش جاری رہی۔ تاہم تقریباً تین ماہ بعد محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا۔

تاہم 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی کے جموں وکشمیر حکومت سے الگ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ محبوبہ مفتی ریاست کی ناکام ترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوئیں کیونکہ ان کے دور میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہوئی افراتفری سے ریاست کبھی باہر نہیں آسکی۔ انکے ہی دور اقتدار میں کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ بچی کا ہوس کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کردیا گیا۔ غور طلب ہے کہ سنہ 2015 میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی جسے ایجنڈا آف الائنس کا نام دیا گیا۔ سیاسی نقطہ نظر کے لحاظ سے دونوں پارٹیوں کے نظریات یکسر مختلف تھے، اس لیے کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بی جے پی - پی ڈی پی اتحاد کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں :ڈوڈہ: برسی کے موقع پر مفتی سعید کی خدمات کو یاد کیا گیا

ادھر مرحوم مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو سب سے بڑا منڈیٹ ملا ہے لہذا یہ ریاست کی امن ترقی خوشحالی اور خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، تاہم حکومت سازی کے بعد مختلف مسائل کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ان بن شروع ہو گئی۔ سب سے زیادہ اختلافات اس وقت شروع ہو گئے جب مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے پر فائز ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں : Mufti Sayeed’s Death Anniversary: مفتی سعید کی چھٹی برسی پر سجاد لون کا خراج عقیدت

محبوبہ مفتی نے رمضان المبارک میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بندی کا فیصلہ کیا تھا جسے بی جے پی نے واپس لے لیا جس کے بعد دونوں پارٹیوں میں گہرے اختلافات ابھر کر سامنے آگئے۔ اس وقت سیاسی مبصرین نے بھی اتحاد ٹوٹنے کی پیشگوئی کی تھی اور بعد میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو اس بات کی بھنک تک لگنے نہیں دی اور حکومت سے حمایت واپس لے لی۔ مفتی سعید کے انتقال کے بعد انکی قائم کردہ پارٹی زوال کا شکار ہوگئی ہے۔ کئی سینئر رہنماؤں نے پارٹی کو خیر باد کہا کہ جب کہ پی ڈی پی کے متعدد سابق لیڈروں نے ’اپنی پارٹی‘ تشکیل دی جسے بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ کہا جارہا ہے۔

سرینگر: وادیٔ کشمیر میں جگ جگہ مفتی محمد سعید کی ساتویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ پی ڈی پی نے مفتی محمد سعید کی برسی کے موقع پر کہا ہے کہ مفتی محمد سعید کا مشن جموں و کشمیر میں پائیدار امن کے لیے نقش راہ متعین کرنے پر مرکوز تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ اور پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے مطابق جموں وکشمیر کا ہر ایک واقعہ اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ معاملات کو نظرانداز کرنے اور چھپانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے بات چیت اور مفاہمت ہی ایک واحد راستہ ہے اور یہی مرحوم مفتی محمد سعید کا نظریہ تھا۔ Today is the Seventh Anniversary of Mufti Mohammad Sayeed

یہ بھی پڑھیں:

محبوبہ مفتی نے امن عمل کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب کے پائیدار امن کے لیے نقش راہ کی بنیاد مختلف نظریات کے لوگوں سے تبادلۂ خیال کرنا اور ان کے نظریے کا احترام کرنا تھا۔ محبوبہ مفتی کے مطابق مفتی صاحب کے دور اقتدار میں پہلی بار جنوبی ایشیا میں معاملات کو حل کرنے کے لیے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا گیا اور اس ایپروچ کی ہی وجہ سے سرحد کے دونوں اطراف روابط بحال ہوئے۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سرحد پر جنگ بندی کا اعلان ہوا اور تشدد کے شکار لوگوں کی راحت اور بازآباد کاری کے اقدامات کیے گئے، انسانی حقوق کی پاسداری ہوئی اور شہری علاقوں میں حفاظتی فورسز کو کم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا اور لوگوں کو ان کی پریشانیوں سے نجات دلانا تھا'۔

واضح رہے کہ مفتی محمد سعید 7 جنوری 2016 کو انتقال کرگئے، جس کے بعد انہیں اپنے آبائی علاقہ ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ بحیثیت وزیر اعلیٰ دسمبر کے تیسرے ہفتے میں سرینگر کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد ان کی طبعیت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں علاج کے لیے دلی لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔ پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید اپنے سیاسی کیریئر میں تقریباً چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔ قبل ازیں مرحوم مفتی محمد سعید کی دختر اور جموں و کشمیر کی آخری وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی سمیت کئی سینیئر رہنماؤں نے مرحوم کے مزار پر حاضری دے کر گلباری کی اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔ Mufti Sayeed’s Death Anniversary۔

مفتی سعید کی پیدائش اور تعلیمی سرگرمیاں

مفتی سعید 12 جنوری سنہ 1936ء کو ضلع اننت ناگ کے قصبہ بجبہاڑہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے کر کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔ اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے انھیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی تھی۔ سنہ 1999 میں مفتی محمد سعید نے پی ڈی پی کا قیام کیا اور باضابطہ سیاسی سرگرمیوں میں عوام کی قیادت کی۔ مفتی سعید سنہ 1972 میں کابینی وزیر بنے اور اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر بھی رہے۔ سنہ 1975 میں سعید کو کانگریس قانون ساز پارٹی کا لیڈر اور ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا۔

مفتی محمد سعید بطور کابینی وزیر برائے سیاحت

سنہ 1986 میں مرکز میں راجیو گاندھی کی حکومت میں بطور کابینی وزیر برائے سیاحت شامل ہونے کے ایک سال بعد میرٹھ فسادات سے نمٹنے میں کانگریس پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مفتی محمد سعید نے استعفی دے دیا۔ Political Career of Mufti Syeed۔ مفتی محمد سعید سنہ 1950 کی دہائی میں غلام محمد صادق کی سرپرستی میں ڈیموکریٹک نیشنل کانفرنس کے رکن بھی رہے۔ سعید نے 1962 میں ڈی این سی کی قیادت میں انتخابات میں فتح حاصل کرکے سیاسی سفر کی شروعات کی تھی۔ مفتی نے 1967 میں دوبارہ کامیابی حاصل کی، جس کے بعد صادق نے انہیں نائب وزیر بنایا تھا۔

ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے

وہیں سنہ 1989 میں وہ وی پی سنگھ کی حکومت میں ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنے۔ مفتی محمد سعید جموں و کشمیر کے 12 ویں وزیر اعلیٰ تھے۔ اپنی دختر محبوبہ مفتی کے ساتھ 1999 میں پی ڈی پی کا قیام عمل میں لانے سے قبل سعید نے اپنے سیاسی کیریئر کا طویل عرصہ کانگریس کے ساتھ رہ کر گزارا۔ پارٹی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ 2 نومبر سنہ 2002ء کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔ مفتی محمد سعید نے ایک منفرد سیاسی کھلاڑی کی طرح قومی اور علاقائی سیاست میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ وہ اپنے سیاسی کیریئر میں تقریبا چھ دہائیوں تک طاقتور عبداللہ خاندان کے خلاف مضبوط حریف بن کر کھڑے رہے۔

سنہ 1999 میں پی ڈی پی کے قیام کے صرف تین سال بعد ہی انہوں نے سنہ 2002 میں کانگریس کی حمایت سے ریاست میں اپنی حکومت قائم کی۔ تاہم 2008 کے اسمبلی انتخابات میں وہ ہار گئے اور نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحادی طور جموں وکشمیر میں حکومت بنائی۔ سنہ 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور سعید نے دوسری بار بحیثیت ریاستی وزیر اعلیٰ کمان سنبھالی۔ تاہم اتحادی حکومت کے ایک سال گزر جانے کے بعد مفتی محمد سعید علیل ہوگئے اور کئی روز دلی کے ایمس ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ان کی وفات ہوگئی۔

مفتی محمد سعید کی بیماری کا حال

وزیر اعظم نریندر مودی دلی کے ایمس میں ایک بار بھی علیل مفتی کو دیکھنے نہیں گئے اور نہ ہی ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ لوگوں کی ایک قلیل تعداد نے مرحوم سعید کا جنازہ پڑھا جو ان کی گرتی ہوئی عوامی ساکھ کا مظہر تھا۔ دسمبر 2015 میں سرینگر میں ایک عوامی جلسے میں مفتی سعید کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا جب نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ انہیں کشمیر معاملے پر کسی کی مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔ مفتی سعید نے اسی جلسے میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کی تھی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھاجپا کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے مفتی سعید نے تاریخی غلطی کی جس کا خمیازہ ریاستی درجے کی تنزلی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے چھن جانے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ انکا کہنا ہے کہ مفتی سعید ، اپنے سیاسی تجربے کے باوجود نریندر مودی اور بھاجپا کے عزائم کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ مفتی محمد سعید کی موت کے بعد ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی اور بھارت کی حکمران بی جے پی کے درمیان اتحادی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے کئی ہفتوں تک کشمکش جاری رہی۔ تاہم تقریباً تین ماہ بعد محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا۔

تاہم 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی کے جموں وکشمیر حکومت سے الگ ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ محبوبہ مفتی ریاست کی ناکام ترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوئیں کیونکہ ان کے دور میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہوئی افراتفری سے ریاست کبھی باہر نہیں آسکی۔ انکے ہی دور اقتدار میں کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ بچی کا ہوس کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کردیا گیا۔ غور طلب ہے کہ سنہ 2015 میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی جسے ایجنڈا آف الائنس کا نام دیا گیا۔ سیاسی نقطہ نظر کے لحاظ سے دونوں پارٹیوں کے نظریات یکسر مختلف تھے، اس لیے کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے بی جے پی - پی ڈی پی اتحاد کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں :ڈوڈہ: برسی کے موقع پر مفتی سعید کی خدمات کو یاد کیا گیا

ادھر مرحوم مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کو سب سے بڑا منڈیٹ ملا ہے لہذا یہ ریاست کی امن ترقی خوشحالی اور خاص کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، تاہم حکومت سازی کے بعد مختلف مسائل کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ان بن شروع ہو گئی۔ سب سے زیادہ اختلافات اس وقت شروع ہو گئے جب مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے پر فائز ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں : Mufti Sayeed’s Death Anniversary: مفتی سعید کی چھٹی برسی پر سجاد لون کا خراج عقیدت

محبوبہ مفتی نے رمضان المبارک میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بندی کا فیصلہ کیا تھا جسے بی جے پی نے واپس لے لیا جس کے بعد دونوں پارٹیوں میں گہرے اختلافات ابھر کر سامنے آگئے۔ اس وقت سیاسی مبصرین نے بھی اتحاد ٹوٹنے کی پیشگوئی کی تھی اور بعد میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو اس بات کی بھنک تک لگنے نہیں دی اور حکومت سے حمایت واپس لے لی۔ مفتی سعید کے انتقال کے بعد انکی قائم کردہ پارٹی زوال کا شکار ہوگئی ہے۔ کئی سینئر رہنماؤں نے پارٹی کو خیر باد کہا کہ جب کہ پی ڈی پی کے متعدد سابق لیڈروں نے ’اپنی پارٹی‘ تشکیل دی جسے بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ کہا جارہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.