جموں کشمیر انتطامیہ نے تمام سرکاری ملازمین کو متنبیہ کیا ہے کہ وہ سروس کنڈکٹ رولز اور دیگر سلامتی کے قوانین کی مکمل پاسداری کرے، ورنہ انہیں جانچ کرنے کے بعد ملازمت سے برخواست کیا جا ئے گا۔
سول سیکریٹریٹ کے محکمہ امور عامہ کے انتظامی سیکریٹری منوج کمار دیویدی کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامے میں ملازمین کے لئے سروس کنڈکٹ رولز اور دیگر نظم و ضبط پر عمل آوری کرنے کی تفصیل دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں متعدد ملازمین سوشل میڈیا اور ذرئع ابلاغ پر اپنے وادی کی صورتحال یا دیگر واقعات پر اظہار خیال کرتے تھے۔ لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے متعدد حکمناموں کی وجہ سے یہ ملازمین خاموش ہو چکے ہیں۔ جموں و کشمیر انتطامیہ کے مطابق یونین ٹریٹری میں ساڑھے چار لاکھ کے قریب سرکاری ملازمین ہیں۔
گذشتہ دو برس میں انتطامیہ نے 17 ملازمین کو ایل جی کی ہدایت کے بعد دفعہ 311 کا حوالہ دے کر نوکری سے برخواست کیا ہے۔
ان ملازمین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔ لیکن ان ملازمین نے الزامات کی تردید کی تھی۔
آج جاری کئے گئے تازہ حکمنامے میں بتایا گیا ہےکہ ہر سرکاری ملازم کو لازمی طور پر ملک کی سالمیت، ایمانداری اور یونین آف انڈیا اور اس کے آئین کے ساتھ وفاداری کو برقرار رکھنا چاہیے اور ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جو سرکاری ملازم کے لیے ناپسندیدہ ہو۔
حکمنامے میں مزید بتایا گیا کہ ہر ایک سرکاری ملازم اپنی ملازمت کے دوران ہر وقت جے اینڈ کے گورنمنٹ ایمپلائز کنڈکٹ رولز، 1971 کا پابند رہے۔
یہ قواعد مختلف دفعات پر مشتمل ہیں جو سرکاری اور نجی سیکٹر میں ملازمین کے طرز عمل کو چلانے والی سرگرمیوں کی ایک وسیع پیمانے کا احاطہ کرتی ہیں۔
حکمنانے میں ملازمین سے کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر سول سروسز (کریکٹر اینڈ اینٹی سیڈینٹس) انسٹرکشن، 1997 کو جاری کرتے ہوئے، 1997 کے گورنمنٹ آرڈر نمبر 1918-GAD کے ذریعہ بتاریخ 9 دسمبر 1997 کے ترمیم کے مطابق درج ذیل ہدایات کو ذہن میں رکھا جائے گا۔
سرکاری ملازمین کے کردار اور سابقہ کارکردگی کی وقتاً فوقتا ًتصدیق کے دوران مذکورہ کی، جاسوسی، غداری، دہشت گردی، بغاوت، علیحدگی پسندی، غیر ملکی مداخلت کی سہولت، تشدد پر اکسانے یا کسی دوسرے غیر آئینی فعل میں ملوث ہو۔
ان افراد کے ساتھ منسلک رہنا یا ہمدردی، جو مذکورہ بالا اعمال میں سے کسی کا ارتکاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یا مذکورہ بالا اعمال کی مدد کرنے یا اس کی حمایت کرنے میں ملوث ہوں۔
یا کسی فرد کے قریبی خاندان کی شمولیت ایسے افراد جو ملازم کے ساتھ رہائشی جگہ بانٹتے ہیں، جن سے وہ پیار، اثر و رسوخ، یا ذمہ داری کا پابند ہو سکتا ہے یا کسی بھی عمل میں ملوث ہو سکتا ہے، یا فرد کو دباؤ میں ڈالنے کی صلاحیت رکھنا، اس طرح سیکورٹی کا سنگین خطرہ ہے۔
رشتہ داروں، رہائشی جگہ کا اشتراک کرنے والے افراد یا شراکت دار جو کسی غیر ملکی حکومت، انجمنوں، غیر ملکی شہریوں کے ساتھ براہ راست یا بلراست طور پر ہندوستان کے قومی اور سلامتی مفادات کے مخالف یا کسی مشتبہ یا معروف ساتھی یا غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے ملازم کے ساتھ غیر مجاز وابستگی کی اطلاع دینے میں ناکام ہو۔
ایسی رپورٹیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ کسی غیر ملکی کے نمائندے یا شہری مستقبل کے ممکنہ استحصال، زبردستی یا دباؤ کے لیے فرد کی کمزوری کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
دوسرے ممالک کے شہریوں یا دوسرے ممالک کے مالی مفادات کے ساتھ رابطوں کی اطلاع دینے میں ناکامی، جو کسی فرد کو غیر ملکی حکومت کے ذریعہ زبردستی، استحصال یا دباؤ کا شکار بناتی ہے۔
مذکورہ بالا پیرامیٹرز پر مجرد تصدیقوں کی بنیاد پر، حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتا ًموصول ہونے والے منفی رپورٹس والے ملازمین کی فہرست متعلقہ انتظامی محکموں کی طرف سے سنجیدگی سے لی جائے گی۔
جو کہ فوری طور پر اس کی اطلاع جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو دے گی۔
اس صورت میں ایسے ملازمین (پروموشنز) (پروموشنل/نان فنکشنل) ہیں، ان کے مقدمات کو فورا ً روک دیا جائے گا۔
مزید یہ کہ اس طرح کے معاملات جموں و کشمیر سول سروسز (کریکٹر اور اینٹی سیڈینٹس کی تصدیق) ہدایات، 1997 کے ذریعے تشکیل دی گئی یو ٹی لیول اسکریننگ کمیٹی کو جمع کرائے جائیں گے ، جیسا کہ1997 کے گورنمنٹ آرڈر N0.1918-GAD 1997 کے مطابق نوٹیفائیڈ کیا گیا تھا۔
اسکریننگ کمیٹی کی طرف سے منفی رپورٹ کی تصدیق پر منفی رپورٹ کیے گئے ملازمین کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔
جس میں سرکاری خدمات سے برطرفی بھی شامل ہو سکتی ہے۔ اسکریننگ کمیٹی کے حوالے سے یا کسی بھی پریشان ملازم کی نمائندگی پر اسکریننگ کمیٹی کے فیصلے کا جائزہ جائزہ کمیٹی لے سکتی ہے۔
اس حکمانے سے منسلک انتظامیہ نے دوسرا حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں جائرہ کمیٹی اور یونین ٹریٹری لیول سکریننگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:بغیر اجازت بیرون ملک دورہ کرنے پر ملازمین کو حکومت کا انتباہ
جائزہ کمیٹی کے چیئرمین چیف سیکرٹری ہوں گے جبکہ پولیس سربراہ اور انتطامی سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنت ہوں گے۔
سکریننگ کمیٹی میں محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری چئرمین ہوں گے، جبکہ اسپیشپل ڈائریکٹر جنرل (سی آئی ڈی) اور سیکڑیٹری محکمہ قانون اسکے ممبران ہوں گے۔