وادی کشمیر میں اقلیتی طبقے سے وابستہ افراد کے قتل کے معاملات پر ہفتہ کو سپریم کورٹ سے ’از خود نوٹس‘ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن کو لکھے گئے خط میں دہلی کے ایک وکیل ونیت جندل نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ ’’کشمیر میں آئے دن دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ ہندو اور سکھ اقلیتوں کو نشانہ بنا کر ان کو قتل کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں اقلیتی طبقے کے لوگ عدم تحفظ اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور وہ سیکورٹی کے ناقص نظام سے بہت ناراض ہیں۔‘‘
ونیت جندل نے خط میں کشمیر کے ایک اسکول کے پرنسپل، ایک ٹیچر اور ایک فارماسسٹ کے قتل کا تذکرہ کیا ہے۔ اس خط میں ماضی میں پانچ ہندو اور سکھ شہریوں کے قتل کے ساتھ ساتھ 2000 میں ضلع اننت ناگ میں سکھ فرقے سے وابستہ36 افراد کے قتل کا معاملہ بھی ذکر کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سرینگر میں اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون پرنسپل اور ایک ٹیچر کو جمعرات کو عسکریت پسندوں سے ہلاک کر دیا تھا، اس سے قبل منگل کی شام سرینگر کے ایک معروف کیمسٹ مکن لال بندرو کو عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا وہیں منگل کی شامل کو ہی سرینگر کے لال بازار علاقے میں بھیل پوری فروخت کرنے والے ایک غیر مقامی شخص کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں شہری ہلاکتیں: امت شاہ، منوج سنہا دہلی میں بات چیت کریں گے
کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے پیش نظر دارالحکومت دہلی میں وزیر داخلہ کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دو دن بعد وزیر داخلہ امت شاہ ہفتہ کو کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ پر ایل جی منوج سنہا کے ساتھ رو برو تبادلہ خیال کریں گے۔
یو این آئی