شہر سرینگر کے بِمنہ علاقے سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی سکالر بلال احمد تین ماہ سے زیادہ عرصہ سے غائب ہیں جبکہ اہل خانہ کے ساتھ ساتھ انتظامیہ بھی انہیں ڈھونڈنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ہلال احمد اپنے دوستوں کے ہمراہ وسطی کشمیر کے کنگن علاقے میں واقع سیاحتی مقام ناراناگ میں ٹریکنگ کے لیے آئے تھے جہاں سے وہ غائب ہوگئے۔
ہلال کے اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ ان کے بچے کو تلاش کرنے کی کوشش میں مزید تیزی لائی جائے۔
ہلال احمد کے چچا جان نثار احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ 14 جون کے بعد سے آج تک تین ماہ سے زیادہ عرصہ ہونے کو ہے، تاہم ابھی بھی حلال کا کوئی اتا پتا نہیں مل رہا ہے۔
انہوں نے مانگ کی ہے کہ ہلال احمد کے کیس کو پاریم پورہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا جائے اور اس کی سی بی آئی انکوائری کی جائے تاکہ اہل خانہ کو بھی راحت کی سانس مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کے ایس اے میں پہلا مقام حاصل کرنے والی طالبہ سے خصوصی بات چیت
انہوں نے کہا کہ ہلال احمد ایک اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہے جو ایسے قدم نہیں اٹھائے گا جس سے انہیں یا ان کے اہل خانہ کو کسی بھی طرح کی مشکلات درپیش پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس گمشدگی کے پیچھے کوئی بڑا راز چھپا ہے جسے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
ادھر جموں و کشمیر پولیس اور دیگر سول و سیکورٹی اہلکار آج ایک بار پھر سے انہیں ڈھونڈنے کے لئے الگ الگ ٹیموں میں اس طرف بھیجا ہے جہاں سے بلال احمد گمشدہ ہو گئے تھے۔