دہلی: سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر طویل سماعت کے بعد آج اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں جسٹس ایس کے کول، سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور سوریہ کانت پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے 16 دنوں تک اس معاملے میں عرضیوں کی سماعت کی۔
دفعہ 370 منسوخی کے عرضی گزار ایڈوکیٹ مظفر اقبال نے کہا کہ 'ہم پرامید ہے کہ سپریم کورٹ دفعہ 370 کی منسوخی کے معاملے میں جموں و کشمیر عوام کے ساتھ انصاف دے گی۔ واضح رہے کہ عدالت عظمی نے آج دفعہ 370 کی منسوخی کی شنوائی کرتے ہوئے فیصلہ کو محفوظ کیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی جندرچوڑ کی سرابراہی میں پانچ رکنی سپریم کورٹ کی پنچ 2 اگست سے دفعہ 370 کی منسوخی کی درخواستوں پر سماعت کر رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے جموں وکشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا۔
ایڈوکیٹ مظفر اقبال نے کہا کہ کورٹ نے عرضی گزاروں کے دلائل کو غور سے سنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی پنچ نے اس کیس میں فیصلہ محفوظ کیا اور ہم پُرامید ہے کہ فیصلہ جموں وکشمیر کی عوام کے حق میں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
- آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
- معلوم تھا کہ فیصلہ محفوظ رکھا جائے گا، عمر عبداللہ
- فیصلہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق میں ہوگا، مظفر شاہ
انہوں نے کہا کہ عرضی گزاروں کی جانب سے عدالت عظمی میں بہت ساری دلائل دیے ہیں اور جو سب سے بڑی دلیل ہے وہ یہ ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کنسچوینٹ اسمبلی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا دفعہ 370 کی منسوخی کے لیے جموں وکشمیر کی اسمبلی کی سفارشات لازمی ہے۔