سرینگر: جموں کشمیر کے معروف ٹریڈ یونین لیڈر اور کشمیری پنڈت سمپت پرکاش کی آخری رسومات اتوار کو سرینگر کے کرن نگر علاقے میں ادا کی گئیں جس میں سینکڑوں کشمیری باشندوں نے شرکت کی۔ ان افراد میں سیاسی لیڈران، سماجی کارکنان، ٹریڈ یونین لیڈران سمیت عام لوگ بھی شامل تھے۔ سمپت پرکاش کی موت ہفتہ کی شام ان کی رہائش گاہ ہاروَن علاقے میں ہوئی تھی اور انکی موت پر وادی کے سیاسی و سماجی حلقوں میں کافی رنج ہوا ہے۔
سیاسی و سماجی لیڈران نے سمپت پرکاش کی موت پر اظہار دکھ کیا ہے اور ان کی زندگی کی جد و جہد پر روشنی ڈالی۔85 برس کے سمپت پرکاش جموں کشمیر کے معروف اور سرکردہ ٹریڈ یونین لیڈر تھے جنہوں نے 1967 سے ٹریڈ یونین سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس جد وجہد کے دوران صعوبتیں برداشت کیں اور کئی بار جھیل بھی جانا پڑا۔ سمپر پرکاش کی موت پر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں، علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس اور سماجی حلقوں نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس نے معروف ٹریڈ یونین لیڈر کے انتقال پر کہا کہ ’’سپمت پرکاش نہ صرف ایک ٹریڈ یونین لیڈر تھے بلکہ سچ اور حقیقت کے علمبرداد تھے۔‘‘ پی ڈی پی ترجمان موہت بھان نے سمپت پرکاش کی موت پر کہا کہ پرکاش کی موت سے انکو ذاتی صدمہ ہوا ہے کیونکہ سمپت پرکاش جموں کشمیر کے پر تناؤ ماحول میں ہندو مسلم بھائی چارے کی آواز تھے۔ جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ان کی موت پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سمپت پرکاش ایک دانا ٹریڈ یونین لیڈر تھے جو حقیقی کشمیری اور سیکولر انسان تھے۔‘‘
مزید پڑھیں: Kashmiri Pandit on Maharaja Hari Singh: مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش
حریت کانفرنس نے بیان میں کہا کہ ’’سمپت پرکاش کشمیری مسلمان اور پنڈت برادری کے درمیان ایک مضبوط کڑی کا کام کرتے تھے اور مسائل خاص طور پر دیرینہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات اور پر امن ذرائع سے حل کرانے کے بڑے حامی تھے۔ آنجہانی سمپت پرکاش جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تعلق سے آواز بلند کرتے رہے۔‘‘