سرینگر: پیپلز کانفرنس کے نائب صدر سید بشارت بخاری نے کہا ہے کہ اگر پارلیمانی، بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے لیے جموں و کشمیر میں حالات اور موسم سازگار ہے تو اسمبلی انتخابات کے لیے کیوں نہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر جموں وکشمیر میں پارلیمانی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کرانے کا بگل بجایا، لیکن اسمبلی انتخابات کروانے کے لیے الیکشن کمیشن خاموش کیوں ہے۔ ان باتوں کا اظہار پیپلز کانفرنس کے نائب صدر سید بشارت بخاری نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں چیف الیکٹورل افسر کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ جموں وکشمیر میں امسال کے آخر تک بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے ساتھ ساتھ پارلیمانی انتخابات کرائے جارہے ہیں،لیکن اس دوران اسمبلی انتخابات کے تعلق سے انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کیا۔جس سے یہ بات واضع اور صاف ہوجاتی ہے مرکز سرکار یہاں اسلمبی انتخابات کروانے کے حق میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکٹورل آفیسر کے بیان کے بعد الیکشن کمیشنر آف انڈیا سے توقع تھی کہ شاید وہ چیف الیکٹورل آفیسر کی بیان کی نفی کرے گے لیکن ایسے نہیں ہوا۔ اس سے یہ انداز ہوا کہ چیف الیکٹورل آفیسر کی زبان اصل میں الیکشن کمیشنر آف انڈیا کی زبان تھی۔
ایسے میں سید بشارت بخاری نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اب اگر الیکشن کمیشن کے لیے اگر پارلیمانی،بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کرانے کی خاطر یہاں ماحول سازگار ہے، تو ایسا کیا یے کہ اسمبلی انتخابات کے تعلق سے کوئی بھی بات نہیں کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Assembly Elections In JK ای سی آئی جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کا انعقاد کرانے سے قاصر کیوں، نیشنل کانفرنس
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ صرف اسلمبی انتخابات کرانے کی خاطر ہی مرکزی سرکار اور خاص کر الیکشن کمیشن آف انڈیا کے لیے جموں وکشمیر کے حالات اور ماحول کیوں بگڑ جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر راج کسی بھی صورت میں عوام حکومت کا متبادل نہیں ہوسکتا ہے۔ جموں وکشمیر کے لوگ عوامی حکومت سے محروم ہونے کی وجہ سے کئی مسائل و مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ایسے میں وقت کا تقاضا ہے کہ جلد از جلد اسلمبی انتخابات کرائے جائے،تاکہ یہاں عوام حکومت بننے کی راہ ہموار ہو سکے۔