سرینگر: جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے یونین ٹیریٹری کے قصبہ جات میں ڈیپارٹمنٹل اسٹورز پر بیئر اور شراب فروخت کرنے کو ہری جھنڈی دے دی ہے تاہم اس سے عوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسل جس میں ان کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر اور چیف سیکرٹری ارن کمار مہتا شامل تھے نے یونین ٹریٹری کے قصبوں میں چلنے والے ان اسٹورز کو لائسنس حاصل کرنے کے بعد ان مشروبات کو خریدنے کی منظوری کا اعلان کیا۔ Reaction on liquor Sale
انتظامیہ کے بیان کے مطابق کونسل نے جموں کشمیر شراب لائسنس اور سیل رولز میں اس ترمیم کو منظوری دی جس کے تحت جو اسٹورز سرینگر اور جموں میں لائسنس کو حاصل کرنا چاہتے ہیں انکا سالانہ ٹرن آؤر پانچ کروڑ روپے ہونا چاہیے اور اسٹور کی لمبائی و چوڑائی 1200 فیٹ ہونی چاہیے جب کہ دیگر قصبوں میں دو کروڑ روپے کی شرط رکھی گئی ہے۔ LG Admin Approves Liquor Sale in Kashmir
انتظامی کونسل نے محکمۂ ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو بھی بیئر اور دیگر مشروبات بیچنے کی اجازت دی ہے۔ نوجوان سماجی کارکن حسین زلپوری نے بتایا کہ ’’ایک طرف سے سرکار نشہ مکت بھارت کی مہم جوئی کر رہی ہے تو دوسری جانب بازاروں میں شراب اور بیئر عام کیے جانے کے غلط فیصلے لیے جا رہے ہیں جو سرکار کے اپنے دعوے کے بر عکس اور متصادم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں میں شراب نوشی کی لت میں لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
سرینگر کے ایک باشندے اور کانگرس کے نوجوان لیڈر امتیاز احمد نے بتایا کہ نوجوان پہلے ہی بے روزگاری سے جوجھ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ منشیات میں مبتلا ہوئے، لیکن اب سرکار ان کو گھروں میں شراب و بیئر دستیاب رکھنے کی طرف کام کر رہی ہے جو سماج کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے اور اس کے بجائے یہاں تعلیم و ترقی کے مواقع دستیاب رکھنے چاہییں۔