ETV Bharat / state

سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں کی حکومت ہند سے فریاد

سرینگر میں پاکستانی خواتین نے ایک پریس کانفرنس کرکے اپنی روداد سنائی۔ ان خواتین سے کئی برس قبل پاکستان میں کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں نے شادی کی تھی۔

author img

By

Published : Jan 4, 2021, 5:32 PM IST

Updated : Jan 4, 2021, 10:26 PM IST

Pakistani women
پاکستانی خواتین

ہم کئی برس سے اپنے والدین کو دیکھنے کے لئے ترس رہے ہیں۔ ہم نے سابق عکسریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے، نہ کہ کوئی سنگین جرم۔ یا تو بھارت سرکار ہمیں اپنوں سے ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے یا ہمیں اب مکمل طور پر پاکستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔

پاکستانی خواتین

ان باتوں کا اظہار پیر کے روز سرینگر میں ان پاکستانی خواتین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جنہوں نے کئی برس قبل پاکستان میں کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں نے شادی کی تھی۔


انہوں نے درد بھرے لہجے میں پریس کے سامنے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ملک پاکستان جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ان کا قصور کیا ہے؟


پریس کانفرنس کے دوران ان خاتوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا ہے یہ اپنے والدین کو دیکھنے کے لیے ترس رہے ہیں۔ ان میں سے سائرہ جاوید نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان جانے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے فوت ہوئے والد کا منھ بھی نہیں دیکھ سکی۔


طیبہ اعجاز نے کہا کہ انہوں نے سرحد پر اپنے والدین کو تقریباً سات برس قبل دیکھا۔ طیبہ نے اس دن کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہیتی تھیں کہ پانی میں چھلانگ مار اس پار کم از کم ایک بار اپنے ماں باپ کو گلے لگا لیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: آپسی بھائی چارے اور مذہبی رواداری کا گہوارہ


پریس کانفرنس میں شامل بشریٰ نے کہا کہ ان میں سے کئی خواتین نے اپنوں کے غم میں یا تو خودکشی کی یا کئی ساری ذہنی مرض میں مبتلا ہو چکی ہیں۔


پریس سے خطاب کے دوران ان پاکستانی خواتین نے زور دیا کہ اگر بھارتی حکومت ہمیں یہاں کی شہریت نہیں دینا چاہتی، نہ دے، کم از کم ہمیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ایک بار ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے۔


انہوں نے کہا کہ کہ اگر اب کی بار بھارتی حکومت نے ان کی دیرنیہ فریاد نہیں سنی تو ہم اپنے گھروالوں کے ساتھ پھر سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔


واضح رہے کہ 2010 میں باز آباد کاری پالیسی کے تحت مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کرنے والے کشمیری نوجوان کے ساتھ شادی کرنے والی اس طرح سینکڑوں خواتین کشمیر آئی تھیں، جن کی تعداد 350 سے زائد ہے۔

ہم کئی برس سے اپنے والدین کو دیکھنے کے لئے ترس رہے ہیں۔ ہم نے سابق عکسریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے، نہ کہ کوئی سنگین جرم۔ یا تو بھارت سرکار ہمیں اپنوں سے ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے یا ہمیں اب مکمل طور پر پاکستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔

پاکستانی خواتین

ان باتوں کا اظہار پیر کے روز سرینگر میں ان پاکستانی خواتین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جنہوں نے کئی برس قبل پاکستان میں کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں نے شادی کی تھی۔


انہوں نے درد بھرے لہجے میں پریس کے سامنے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ملک پاکستان جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ان کا قصور کیا ہے؟


پریس کانفرنس کے دوران ان خاتوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا ہے یہ اپنے والدین کو دیکھنے کے لیے ترس رہے ہیں۔ ان میں سے سائرہ جاوید نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان جانے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے فوت ہوئے والد کا منھ بھی نہیں دیکھ سکی۔


طیبہ اعجاز نے کہا کہ انہوں نے سرحد پر اپنے والدین کو تقریباً سات برس قبل دیکھا۔ طیبہ نے اس دن کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہیتی تھیں کہ پانی میں چھلانگ مار اس پار کم از کم ایک بار اپنے ماں باپ کو گلے لگا لیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: آپسی بھائی چارے اور مذہبی رواداری کا گہوارہ


پریس کانفرنس میں شامل بشریٰ نے کہا کہ ان میں سے کئی خواتین نے اپنوں کے غم میں یا تو خودکشی کی یا کئی ساری ذہنی مرض میں مبتلا ہو چکی ہیں۔


پریس سے خطاب کے دوران ان پاکستانی خواتین نے زور دیا کہ اگر بھارتی حکومت ہمیں یہاں کی شہریت نہیں دینا چاہتی، نہ دے، کم از کم ہمیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ایک بار ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے۔


انہوں نے کہا کہ کہ اگر اب کی بار بھارتی حکومت نے ان کی دیرنیہ فریاد نہیں سنی تو ہم اپنے گھروالوں کے ساتھ پھر سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔


واضح رہے کہ 2010 میں باز آباد کاری پالیسی کے تحت مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کرنے والے کشمیری نوجوان کے ساتھ شادی کرنے والی اس طرح سینکڑوں خواتین کشمیر آئی تھیں، جن کی تعداد 350 سے زائد ہے۔

Last Updated : Jan 4, 2021, 10:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.