سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بارہمولہ کے ایک آرمی سکول میں حجاب پر پابندی عائد کیے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'حجاب سے متعلق جاری لیٹر کی میں سخت مذمت کرتی ہوں‘۔ Dagger Parivaar School Baramulla hijab issue
-
I condemn this letter issuing diktats on hijab. J&K may be ruled by BJP but its certainly not like any other state where they bulldoze the houses of minorities & not allow them the freedom to dress as they want. Our girls will not give up their right to choose. pic.twitter.com/GpqX8UWv5k
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 27, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">I condemn this letter issuing diktats on hijab. J&K may be ruled by BJP but its certainly not like any other state where they bulldoze the houses of minorities & not allow them the freedom to dress as they want. Our girls will not give up their right to choose. pic.twitter.com/GpqX8UWv5k
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 27, 2022I condemn this letter issuing diktats on hijab. J&K may be ruled by BJP but its certainly not like any other state where they bulldoze the houses of minorities & not allow them the freedom to dress as they want. Our girls will not give up their right to choose. pic.twitter.com/GpqX8UWv5k
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 27, 2022
انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں بی جے پی کی حکومت ہے لیکن یہاں دوسری ریاستوں کی طرح اقلیتوں کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کرنے اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق لباس پہننے سے روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ہماری لڑکیاں اپنے حق انتخاب سے دستبردار نہیں ہوں گی۔' Mehbooba Mufti On Baramulla Hijab Ban
واضح رہے کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول نے گذشتہ پیر کو اپنے عملے سے کہا کہ وہ اسکول کے اوقات میں حجاب پہننے سے گریز کریں۔ یہ سرکلر جوائنٹ مینجمنٹ کمیٹی، ڈگر پریوار اسکول بارہمولہ کی جانب سے جاری کیا گیا۔ اس اسکول میں معذور بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ Mehbooba Mufti criticizes army School's circular on Hijab
واضح رہے کہ کچھ روز قبل کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھا کہ ’حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے‘۔ Karnataka Hijab Ban۔ وہیں عدالتِ عظمیٰ کی سینیئر وکیل میناکشی اروڑہ نے کرناٹک حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کئے جانے کے فیصلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کئی عرضداشتیں سماعت کی طلب گار ہیں۔ جس کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ جلد ہی اس معاملہ کو فہرست میں شامل کیا جائے گا۔ مختلف درخواست گزاروں نے حجاب معامل پر کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Mehbooba Mufti On Article 370: "امید ہے کہ سپریم کورٹ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے گی"