حال ہی میں خبروں کی زینت بنی وادی کی جوان سال فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کا نام اب دنیا بھر میں سچائی کی جنگ لڑرہے ان صحافیوں میں شمار کیا گیا ہے جنہیں اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دیتے وقت ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔
عالمی میڈیا واچ ڈاگ 'ون فری پریس کولیشن' نے روا مہینے دنیا بھر میں سچ کی لڑائی لڑرہے صحافیوں کی ایک فہرست جاری کی جس میں مسرت کو آٹھواں مقام دیا گیا ہے۔
مسرت کے تعلق سے ان کا کہنا تھا کہ وادی کی فری لانس فوٹو جرنلسٹ پر یو اے پی اے عاید کیا گیا ہے جس کے تحت ان کو سات سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ یہ قانون عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے بنا تھا تاہم اس کا استعمال اب صحافیوں پر بھی کیا جارہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب اس تعلق سے مسرت زہرا سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر ایک فوٹو شیئر کرنے کی وجہ سے ہراساں کیا گیا۔ مجھ پر یو اے پی ایل کے تحت معاملات درج کیا گیا۔ کشمیر میں صحافی کافی مشکلات میں اپنے پیشہ ورانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہمیں اپنا کام انجام دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مجھے خوشی ہے کہ عالمی سطح پر کوئی ہمارے لئے آواز بلند کر رہا ہے۔'
واضح رہے کی رواں سال 18 اپریل کو مسرت پر یو اے پی اے کے سیکشن 13 اور انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ مسرت نے گزشتہ برس دسمبر میں کی گئی ایک اسٹوری کی تصویر فیس بک پر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک عورت کا شوہر سن 2000 میں مبینہ طور پر بھارتی فوج کی جانب سے ہلاک کیا گیا تھا۔
زہرا نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ دو دہائی بعد بھی یہ عورت اپنے شوہر کو یاد کر کے ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔