سرینگر (جموں و کشمیر): بدھ کے روز جموں و کشمیر پولیس نے دعوی کیا کہ انہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) سرینگر کے ایک طالب علم کی جانب سے ایک مخصوص گروپ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا حساس مواد آن لائن پوسٹ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق ’’اس سلسلے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج‘‘ کی گئی ہے۔
پولیس ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا: ’’پولیس نے این آئی ٹی حکام سے اطلاع ملنے پر این آئی ٹی سرینگر کے ایک طالب علم کی جانب سے ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات کے خلاف حساس مواد کو اپ لوڈ کرنے کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس ضمن میں ایک معاملہ (ایف آئی آر زیر نمبر 156/23)تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 295 اے (جان بوجھ کر اور غلط ارادے سے کی گئی کارروائیاں، جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا)، 153 اے (مذہب، نسل، مقام کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی) کے تحت پولیس اسٹیشن نگین میں درج کیا گیا ہے۔‘‘
پس منظر
منگل کی شام این آئی ٹی، سرینگر میں پرتھمیش شندے نامی ایک غیر مقامی طالب علم نے ایک مخصوص مذہبی طبقے کے خلاف توہین آمیز مواد اپلوڈ کیا، جس کے بعد کالج طلبہ نے احتجاج کیا اور پولیس نے اس ضمن میں کارروائی انجام دی۔ آئی جی پی کشمیر وی کے بردی نے کہا، ’’دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں کے عقائد کی مبینہ توہین آمیز مذہبی ریمارکس کے خلاف این آئی ٹی سری نگر کے طلباء کے احتجاج کے بعد اس معاملے میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘‘
رد عمل
این آئی ٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے طالب علم کو ادارے سے خارج کر دیا ہے۔ این آئی ٹی کے ایک عہدیدار نےبتایا کہ ’’(طالب علم) شنڈے کو معطل کر دیا گیا ہے اور وہ کسی امتحان میں شرکت نہیں کر سکتا ہے اور اسے ہاسٹل بھی خالی کرنا پڑے گا۔ اس نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: سرینگر: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ کے طلبا کا احتجاج