ETV Bharat / state

Police Conducts Raids In Srinagar: ایڈووکیٹ میاں قیوم کی رہائش گاہ پر پولیس کی چھاپہ ماری

ایڈووکیٹ بابر قادری ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں سرکردہ قانون دان اور بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا۔

ایڈووکیٹ میاں قیوم کی رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ
ایڈووکیٹ میاں قیوم کی رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ
author img

By

Published : Aug 24, 2022, 10:41 AM IST

Updated : Aug 24, 2022, 12:47 PM IST

سری نگر : جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز سرینگر کے برزلہ علاقے میں ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ قیوم ریاست کے مقبول ترین وکلاء میں سے ایک ہیں اور کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (KHCBA) کے ممتاز رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ معروف وکیل بابر قادری کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں انہوں نے آج جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ میاں قیوم، ایڈووکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں پر چھاپہ ڈالا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ چھاپہ کارروائی آج علی الصبح شروع ہوئی جس دوران ان وکلاء کے گھر کی تلاشی لی گئی اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

ویڈیو

پولیس نے ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر پولیس نے ایڈووکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کی مزید تحقیقات کے سلسلے میں پولیس تھانہ لال بازار میں درج ایف آئی آر نمبر 62/2020 اے کے تحت یہ کارروائی کی ہے۔

یاد رہے کہ بابر قادری کشمیر کے معروف وکیل تھے اور کشمیر کے حالات کے متعلق ٹی وی چینلز پر مباحثوں میں حصہ لیتے تھے۔ گوکہ وہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے طرفدار تھے لیکن اپنے تبصروں میں وہ علیحدگی پسندوں کی پالیسیوں کی کڑی نکتہ چینی کرتے تھے جس کے باعث علیحدگی پسندوں کا ایک طبقہ انکے تئیں سردمہری کا اظہار کرتا تھا۔ ہائی کورٹ میں بھی انہوں نے وکیلوں کا ایک علیحدہ گروپ تیار کیا تھا جو اسوقت کی بار ایسوسی ایشن کا شدید نکتہ چیں تھا۔ بابر قادری کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے ستمبر 2020 میں انکے سرینگر کی مضافات میں واقع گھر میں ہلاک کیا تھا۔ اسلحہ بردار ایک مؤکل کا روپ دھارن کرکے بابر قادری سے قانونی صلاح لینے کے بہانے انکے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ بابر قادری کی ہلاکت کی سازش پاکستان میں عسکریت پسندوں نے تیار کی تھی۔ ہلاکت سے چند روز قبل بابر قادری نے سوشل میڈیا پر پولیس سے گزارش کہ تھی کہ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو انکے خلاف مہم چلا رہا ہے۔


یہ بھی پڑھیں : ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت، خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل

پولیس نے بابر قادری کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات میں ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں کی ہے۔ پولیس نے واضح نہیں کیا ہے کہ میاں قیوم سے کس بنیاد پر اس تحقیقات میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ میاں قیوم کو حکام نے 5 اگست 2019 کے دن حراست میں لیا تھا جب کشمیر کی ناکہ بندی کرکے جموں و کشمیر کی آئینی نیم خودمختارانہ حیثیت ختم کی گئی تھی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتطام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ میاں قیوم آگرہ جیل میں نظر بند تھے لیکن بعد میں انہیں طویل نظربندی کے بعد عدالتی احکامات کے تحت رہا کیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ سیاسی طور گوشہ نشین ہوگئے ہیں اور اپنی ساری توجہ وکالت پر مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ماضی میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی ایک اکائی تھی تاہم بعد میں حریت کے دو حصوں میں بٹ جانے کے بعد وکیلوں کی یہ تنظیم الگ ہوگئی ۔مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں اسکا مؤقف حریت آئین کے عین مطابق ہی رہا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے تنظیمی انتخابات کیلئے کارروائی شروع کی تھی لیکن کووڈ پابندیوں کے پیش نظر حکام نے یہ انتخابات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

سری نگر : جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز سرینگر کے برزلہ علاقے میں ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ قیوم ریاست کے مقبول ترین وکلاء میں سے ایک ہیں اور کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (KHCBA) کے ممتاز رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ معروف وکیل بابر قادری کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں انہوں نے آج جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ میاں قیوم، ایڈووکیٹ منظور ڈار اور ایڈوکیٹ مظفر محمد کی رہائش گاہوں پر چھاپہ ڈالا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ چھاپہ کارروائی آج علی الصبح شروع ہوئی جس دوران ان وکلاء کے گھر کی تلاشی لی گئی اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

ویڈیو

پولیس نے ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر پولیس نے ایڈووکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کی مزید تحقیقات کے سلسلے میں پولیس تھانہ لال بازار میں درج ایف آئی آر نمبر 62/2020 اے کے تحت یہ کارروائی کی ہے۔

یاد رہے کہ بابر قادری کشمیر کے معروف وکیل تھے اور کشمیر کے حالات کے متعلق ٹی وی چینلز پر مباحثوں میں حصہ لیتے تھے۔ گوکہ وہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے طرفدار تھے لیکن اپنے تبصروں میں وہ علیحدگی پسندوں کی پالیسیوں کی کڑی نکتہ چینی کرتے تھے جس کے باعث علیحدگی پسندوں کا ایک طبقہ انکے تئیں سردمہری کا اظہار کرتا تھا۔ ہائی کورٹ میں بھی انہوں نے وکیلوں کا ایک علیحدہ گروپ تیار کیا تھا جو اسوقت کی بار ایسوسی ایشن کا شدید نکتہ چیں تھا۔ بابر قادری کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے ستمبر 2020 میں انکے سرینگر کی مضافات میں واقع گھر میں ہلاک کیا تھا۔ اسلحہ بردار ایک مؤکل کا روپ دھارن کرکے بابر قادری سے قانونی صلاح لینے کے بہانے انکے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ بابر قادری کی ہلاکت کی سازش پاکستان میں عسکریت پسندوں نے تیار کی تھی۔ ہلاکت سے چند روز قبل بابر قادری نے سوشل میڈیا پر پولیس سے گزارش کہ تھی کہ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو انکے خلاف مہم چلا رہا ہے۔


یہ بھی پڑھیں : ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت، خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل

پولیس نے بابر قادری کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات میں ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں کی ہے۔ پولیس نے واضح نہیں کیا ہے کہ میاں قیوم سے کس بنیاد پر اس تحقیقات میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ میاں قیوم کو حکام نے 5 اگست 2019 کے دن حراست میں لیا تھا جب کشمیر کی ناکہ بندی کرکے جموں و کشمیر کی آئینی نیم خودمختارانہ حیثیت ختم کی گئی تھی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتطام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ میاں قیوم آگرہ جیل میں نظر بند تھے لیکن بعد میں انہیں طویل نظربندی کے بعد عدالتی احکامات کے تحت رہا کیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ سیاسی طور گوشہ نشین ہوگئے ہیں اور اپنی ساری توجہ وکالت پر مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ماضی میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی ایک اکائی تھی تاہم بعد میں حریت کے دو حصوں میں بٹ جانے کے بعد وکیلوں کی یہ تنظیم الگ ہوگئی ۔مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں اسکا مؤقف حریت آئین کے عین مطابق ہی رہا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے تنظیمی انتخابات کیلئے کارروائی شروع کی تھی لیکن کووڈ پابندیوں کے پیش نظر حکام نے یہ انتخابات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

Last Updated : Aug 24, 2022, 12:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.