سرینگر: جموں وکشمیر کے تئیں مرکزی حکومت دوغلی پالیسی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں وکشمیر کے عوام کو جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ گذشتہ 4سال سے یہ تاریخی ریاست ایک جمہوری منتخبہ حکومت کے بغیر ہے اور ایک افسرشاہی نظام میں یہاں کے عوام پس رہے ہیں۔
پارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا ’جموں وکشمیرمیں ایک خلاء ہے‘کہہ کر اپنی ذمہ داریوں سے پلو نہیں جھاڑ سکتے ہیں بلکہ یہ اُن کی ذمہ داری ہے کہ یہاں الیکشن کا انعقاد کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں ایک خلاء ہے لیکن شائد یہ بھول جاتے ہیں کہ اس خلاء کو صرف وہی پر کر سکتے ہیں۔ اگر وہ اس بات سے باخبر ہے کہ یہاں مسئلہ ہے تو انہیں الیکشن کی نوٹیفکیشن نکالنی چاہئے اور تاریخوں کو اعلان کرنا چاہئے۔ وہ صرف یہ کہہ کر خود کو اس مسئلے سے الگ نہیں کرسکتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں ایک خلا ہے۔
ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ 5اگست 2019 کو تو کہا گیا تھا کہ جموں وکشمیر کو پورے ملک کے ساتھ ہم پلہ لایا گیا اگر واقعی ایسا ہے تو پھر باقی ریاستوں کی طرح یہاں الیکشن کیوں نہیں ہورہے ہیں اور یہاں کے عوام کے جمہوری حقوق کیوں بحال نہیں کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کا بہانہ بنا کر اب الیکشن میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بار بار جموں و کشمیر میں حالات کی بہتری کے دعوے کررہے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جونہی الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کو رپورٹ دیگی تو الیکشن کروائے جائیںگے ۔تو پھر دیری کہاں ہورہی ہے؟ کیا بھاجپا کیخلاف پائی جارہی عوامی ناراضگی الیکشن میں تاخیر کا سبب ہے؟ کیا بھاجپا اس وقت عوام کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں ہے؟
(یو این آ ئی)