الطاف کلو نے بتایا کہ انہیں دبئی میں ایک تقریب میں شرکت کرنے جانا تھا تاہم انہیں دہلی ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا اور دبئی جانے سے بھی روکا گیا -
الطاف کلو نے بتایا 'مجھے دبئی جانے والے ہوائی جہاز میں سوار ہونے سے پہلے ہی روکا گیا- مجھے ایک خاندانی تقریب میں شرکت کے لیے دبئی جانا تھا لیکن حیرت کی بات ہے کہ مجھے چار گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیےائرپورٹ پر روکا گیا اور حراست میں لیا گیا"
الطاف کلو جو نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر رہنما ہیں اور جنوبی کشمیر کے پہلگام حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں نے کہا کہ 'انہیں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے سیاستدانوں کو ملک سے باہر سفر کی اجازت نہیں ہے۔'
'جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں'
انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ کہ انتظامیہ کے پاس جموں و کشمیر کے 38 سیاست دانوں کی ایک فہرست ہے جنہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔مجھے نہ صرف دبئی جانے سے روکا گیا بلکہ مجرم کی طرح چار گھنٹوں سے زیادہ کے لئے حراست میں لیا گیا۔ کشمیر پولیس افسران کی مداخلت کے بعد ہی مجھے رہا کیا گیا تھا اور مجھے کشمیر واپس جانے کی اجازت دی گئی-
خیال رہے الطاف کلو کشمیر کے ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جنہیں جموں و کشمیر میں گذشتہ سال اگست کے پہلے ہفتے میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ گزشتہ برس جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سابق آئی اے ایس افسر اور جموں وکشمیر پیپلس موومنٹ کے سابق صدر شاہ فیصل کو بھی نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے حراست میں لے کر انہیں واپس سرینگر بھیج دیا گیا ہے، جہاں ان کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر شاہ فیصل ترکی کے استانبول جارہے تھے ۔