سرینگر: جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں روز بہ روز ہوتا جارہا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے خطے میں بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے کتنے ہی جھوٹے دعوے کیوں نہ کرے لیکن اصل حقائق کے سامنے یہ جھوٹے دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوجاتے ہیں۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر میں روزگار کی فراہمی کے بلند بانگ دعوے کرتی پھرتی ہے اور مقامی انتظامیہ بھی ذرائع ابلاغ میں روزگار کی فراہمی سے متعلق شطرمرغ نما اشتہارات شائع کرواتی رہتی ہے لیکن روزگار سے متعلق اصل حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی(CMIE)کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں مارچ 2023 کے ماہ میں بے روزگاری کی شرح 23.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اپریل 2022 میں 18.3 تھی جبکہ پورے ملک کی بےروزگاری شرح کی اوسط 7.8 ہے۔
ان کے مطابق نوجوانوں میں بڑھتا ہوا منشیات کے استعمال کا رجحان اور آئے روز ہورہی خود کشیاں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ نوجوان نسل کس قدر مایوسی کی شکار ہوگئی ہے۔ یہ ایک تشویشناک رجحان ہے اور اس کا سدباب کرانے کیلئے تمام سطحوں پر ٹھوس اور کارگر اقدامات اُٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ایک تشویشناک امر ہے اور افسوس اس بات کا ہے کہ حکمران اس سنگین بحران کو قابو پانے کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو نوکریاں اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے بجائے گذشتہ 4 سال سے جموں وکشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کا سلسلہ دن رات جاری رکھا گیا ہے اور جان بوجھ کر نوجوان کُش پالیسیاں اپنائی گئیں ہیں۔
موجودہ حکومت نے بھرتی عمل کو مذاق بنا کر رکھ دیاہے اور کورپشن اس قدر عام ہوگیاہے اور کہ ہر ایک بھرتی لسٹ کورپشن کے سائیوں کی وجہ سے منسوخ کئے جارہے ہیں۔
(یو این آئی)