سرینگر:نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبدللہ نے بال تل بیس کیمپ کے راستے امرناتھ گھپا تک گاڑیوں کے لیے سڑک تعمیر کرنے پر سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے ماحولیات پر ناکارہ اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو گرین بیلٹ کے تحت اگر ہر جگہ تعمیرات پر پاپندی عائد ہے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ کنکریٹ سڑک کس طرح تعمیر کی گئی ہے۔
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے لیے بالتل کے راستے میگڈمائز سڑک ماحولیات کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔اگرچہ ماحولیات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پہلگام، گلمرگ، سونہ مرگ، جھیل ڈل کے گردونواح اور ماحولیات اعتبار سے اہم دیگر مقامات پر تعمیرات اور مرمت پر پابندی عائد ہے تو امرناتھ گپھا تک یہ میگڈامائز سڑک کس بنیاد پر بنائی گئی ہے۔اس سڑک کی این او سی کن بنیادوں پر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف وہاں رہنے والے لوگوں کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے بلکہ ماحولیات پر مضر اور ناکارہ اثرات بھی مرتب کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ سوالیہ انداز میں پوچھا اگر سالہاسال امرناتھ یاترا احسن طریقے سے چلی آرہی ہے تو آج کیا ضرورت آن پڑی کہ وہاں پکّی سڑک بنائی گئی۔ انہوں کہا جو بھی یاتری پیدل گھپا تک پہنچنے کو عبادت سے تعبیر کرتے ہیں ۔ایسے میں اکثر یاتری پیدل سفر کو ترجیحی دیتے ہیں، کیونکہ اس سے یاتریوں کا عقیدہ جڑا ہوا ہے۔ایسے میں اس اقدام پر سرکار کو دوبار سوج بچار کرنے کی ضرورت ہے،تاکہ وادی کشمیر کو مزید ماحولی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکے۔
واضح ہے کہ بارڈر روڈس اہلکاروں نے گاڑیوں کے پہلے قافلے کو امرناتھ گھپا تک پہنچا کر تاریخ رقم کی ہے۔بارڈر روڈس آرگنائزیشن (بی آر او) جس کو امرناتھ گھپا کے راستوں کی مرمت اور دیکھ ریکھ کی ذمہ داری سونپی گئی، نے اس مشکل کام کی تکمیل کا اعلان کیا ہے۔