سرینگر (جموں و کشمیر) : متحدہ مجلس علماء اور مسلم پرسنل لاء بورڈ، جموں و کشمیر، کے باہمی اشتراک سے جمعرات کو سرینگر میں ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران سماج میں درپیش مختلف مسائل و امورات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور حالات کی اصلاح اور بہتری کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں منشیات کے بے تحاشہ پھیلاؤ اور اس میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’کشمیر ی سماج کو اس بدعت سے پاک کرنے کیلئے متحدہ کوششوں کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ علاوہ سماج کے دیگر مسائل پر روشنی ڈالی گئی اور کئی معاملات کے متعلق پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پاس کی گئی۔
اجلاس کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے متحدہ مجلس علماء کے صدر مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کو ’’تنگ طلب‘‘ کرنے کی کارروائی پر فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’اس طرح کی کارروائیاں انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔‘‘ منعقدہ اجلاس میں کہا گیا کہ مختلف دینی اداروں، مساجد اور خانقاہوں کے ذمہ داروں نے یہ شکایت (بورڈ تک) پہنچائی ہے کہ حکومت ان کے اداروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مقامی نظم و نسق میں مداخلت کی جا سکے۔ جبکہ اس امر پر سخت اضطراب کیا گیا اور کہا گیا کہ ’’وقف بورڈ اپنے حدود و اختیارات سے تجاوز نہ کرے اور مقامی اوقاف کمیٹی اور انتظامیہ کو اپنا کام کرنے دے۔‘‘
اس موقع پر متحدہ مجلس علماء کے بانی و سرپرست میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق - جو گزشتہ تقریباً چار سال سے نظر بند ہیں - کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ میرواعظ سمیت دیگر زیر حراست دینی مبلغین کی فوری رہائی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں جن سرکردہ شخصیات نے شرکت کی ان میں مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام، مولانا شوکت حسین کینگ، مولانا خورشید احمد قانون گو، آغا مجتبیٰ حسن الموسوسی الصفوی، ڈاکٹر سمیر صدیقی، مفتی ارشاد احمد قاسمی، مفتی اعجاز الحسن بانڈے، سبط شبیر قمی، مولانا وارث بخاری، قاری محمد اسلم رحیمی، مولانا نورانی نقشبندی، مفتی شریف الحق بخاری، مولانا ایم ایس رحمن شمس اور دیگر سرکردہ علماء اور مشائخ موجود تھے۔
مزید پڑھیں: MMU on NIA Summon to Qasmi: مولانا رحمت اللہ کو این آئی اے کی جانب سے طلب کرنا قابل افسوس، متحدہ مجلس علما