ETV Bharat / state

Mirwaiz Friday Sermon چار برس کی طویل نظر بندی میرے لیے بے حد تکلیف دہ رہی، میر واعظ

میر واعظ مولوی عمر فاروق آج یعنی جمعہ کے روز سرینگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں 4 برسوں کے طویل عرصے کے بعد خطبہ جمعہ دینے کے لئے ممبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ میرواعظ نے خطبہ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کو صرف ایک علاقائی مسئلہ کے بجائے ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

Mirwaiz Umar Farooq
میر واعظ عمر فاروق
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 22, 2023, 5:43 PM IST

چار برس کی طویل نظر بندی میرے لیے بے حد تکلیف دہ رہی، میر واعظ

سرینگر:میر واعظ محمد عمر فاروق کو 4 سے کے زائد طویل عرصے کے بعد نظر بندی ہٹا دی گئی۔ایسے میں وہ دوپہر کے ٹھیک ایک بجے جامع مسجد پہنچے جہاں انہوں نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں واعظ و تبلیغ کے ساتھ لوگوں سے خطاب بھی کیا۔


انہوں نے کہا کہ نظری بندی کا چار سال کا زائد عرصہ میرے لئے کافی تکلیف دہ اور کھٹن رہا کیونکہ حکومت نے نہ تو مجھے اپنی منصبی، ملی اور نہ ہی مذہبی ذمہ داریاں انجام دینے کی اجازت دی۔ میرے شہری حقوق بھی طاقت کے بل کر سلب کیے گئے،جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اتنا کم ہے۔

انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ اپنے لوگوں سے طویل عرصے تک دور رہنا میری لئے کوئی آسان بات نہیں تھی ۔اگرچہ اس عرصے کے دوران مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میرواعظ کو رہا کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے میری رہائی ممکن نہیں بنائی۔ بالآخر جب عدالت کے سامنے معاملہ کو اٹھانا پڑا تب جاکر جمعرات کی شام مطلع کیا گیا کہ حکومت نے آپ کی نظری بندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں کشمیری لوگوں کے دعاؤں کی تاثیر سے ہم طویل عرصے کے بعد پھر مل رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت 5 اگست 2019 دفعہ 370 کی منسوخی عمل میں لاکر جموں وکشمیر اور لداخ کے دو حصے کیے اور اس بعد جو نئے نئے فیصلے اور فرمان جاری کرتے ہوئے، ان سے لوگوں کے جذبات اور احساس سے کھلواڑ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عملائے گئے تمام فرمان اور فیصلے عوام رائے کے برخلاف ہیں اور اس طرح ایک طرفہ فیصلے لیکر یہاں کے لوگوں کو کمزور اور بے اختیار کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ 2020 کے اوائل سے حریت کانفرنس مسلسل جموں وکشمیر کے حالات پر اپنے بیانات کے ذریعے تشویش کا اظہار کرتی رہی تاہم حریت کانفرنس کے بیانات کو نشر اور اشاعت کرنے پر پابندی عائد کی گئی تاکہ کشمیری عوام تک ہماری بات پہنچ نہ پائے ۔انہوں نے کیا آج بھی حالات مخلتف نہیں تاہم ہمیں صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے،کیونکہ ہماری بات اس وقت کوئی بھی سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

میرواعظ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حریت کانفرنس سمجھتی ہے کہ جموں وکشمیر کا ایک حصہ چین دوسرا پاکستان اور تیسرا حصہ بھارت میں ہے۔ ایسے میں تینوں جوڑے مکمل جموں و کشمیر بنتا ہے جو کہ 1947 میں قائم کیا گیا تھا ۔منقسم ہونے کی رو سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ اس مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے جس کی ہر ہمیشہ حریت کانفرنس وکالت کرتی آرہی ہے اور یہ مسلمہ حقیقت بھی ہے جس کی تائید بین القوامی برادری بھی کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:



انہوں نے کہا کہ علاقائی اور ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ لوگوں کے جذبات و احساسات اور انسانی اقدار کو مدنظر رکھ کر جموں وکشمیر کے مسئلے کو پرامن طریقے اور بات چیت کے ساتھ حل کیا جائے۔

واضح رہے کہ میر واعظ محمد عمر فاروق کو 5 اگست 2019 میں دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی اپنی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر میں نظر کیا گیا تھا۔ میر واعظ محمد عمر فاروق نہ صرف کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیں بلکہ کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔

چار برس کی طویل نظر بندی میرے لیے بے حد تکلیف دہ رہی، میر واعظ

سرینگر:میر واعظ محمد عمر فاروق کو 4 سے کے زائد طویل عرصے کے بعد نظر بندی ہٹا دی گئی۔ایسے میں وہ دوپہر کے ٹھیک ایک بجے جامع مسجد پہنچے جہاں انہوں نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں واعظ و تبلیغ کے ساتھ لوگوں سے خطاب بھی کیا۔


انہوں نے کہا کہ نظری بندی کا چار سال کا زائد عرصہ میرے لئے کافی تکلیف دہ اور کھٹن رہا کیونکہ حکومت نے نہ تو مجھے اپنی منصبی، ملی اور نہ ہی مذہبی ذمہ داریاں انجام دینے کی اجازت دی۔ میرے شہری حقوق بھی طاقت کے بل کر سلب کیے گئے،جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اتنا کم ہے۔

انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ اپنے لوگوں سے طویل عرصے تک دور رہنا میری لئے کوئی آسان بات نہیں تھی ۔اگرچہ اس عرصے کے دوران مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میرواعظ کو رہا کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے میری رہائی ممکن نہیں بنائی۔ بالآخر جب عدالت کے سامنے معاملہ کو اٹھانا پڑا تب جاکر جمعرات کی شام مطلع کیا گیا کہ حکومت نے آپ کی نظری بندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں کشمیری لوگوں کے دعاؤں کی تاثیر سے ہم طویل عرصے کے بعد پھر مل رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت 5 اگست 2019 دفعہ 370 کی منسوخی عمل میں لاکر جموں وکشمیر اور لداخ کے دو حصے کیے اور اس بعد جو نئے نئے فیصلے اور فرمان جاری کرتے ہوئے، ان سے لوگوں کے جذبات اور احساس سے کھلواڑ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عملائے گئے تمام فرمان اور فیصلے عوام رائے کے برخلاف ہیں اور اس طرح ایک طرفہ فیصلے لیکر یہاں کے لوگوں کو کمزور اور بے اختیار کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ 2020 کے اوائل سے حریت کانفرنس مسلسل جموں وکشمیر کے حالات پر اپنے بیانات کے ذریعے تشویش کا اظہار کرتی رہی تاہم حریت کانفرنس کے بیانات کو نشر اور اشاعت کرنے پر پابندی عائد کی گئی تاکہ کشمیری عوام تک ہماری بات پہنچ نہ پائے ۔انہوں نے کیا آج بھی حالات مخلتف نہیں تاہم ہمیں صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے،کیونکہ ہماری بات اس وقت کوئی بھی سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

میرواعظ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حریت کانفرنس سمجھتی ہے کہ جموں وکشمیر کا ایک حصہ چین دوسرا پاکستان اور تیسرا حصہ بھارت میں ہے۔ ایسے میں تینوں جوڑے مکمل جموں و کشمیر بنتا ہے جو کہ 1947 میں قائم کیا گیا تھا ۔منقسم ہونے کی رو سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ اس مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے جس کی ہر ہمیشہ حریت کانفرنس وکالت کرتی آرہی ہے اور یہ مسلمہ حقیقت بھی ہے جس کی تائید بین القوامی برادری بھی کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:



انہوں نے کہا کہ علاقائی اور ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ لوگوں کے جذبات و احساسات اور انسانی اقدار کو مدنظر رکھ کر جموں وکشمیر کے مسئلے کو پرامن طریقے اور بات چیت کے ساتھ حل کیا جائے۔

واضح رہے کہ میر واعظ محمد عمر فاروق کو 5 اگست 2019 میں دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی اپنی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر میں نظر کیا گیا تھا۔ میر واعظ محمد عمر فاروق نہ صرف کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما ہیں بلکہ کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.