ETV Bharat / state

انسانی بستیوں کی طرف جنگلی جانوروں کا رخ کرنا خطرناک

جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جامداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ اپنا رخ بستیوں کی طرف کرتے ہیں۔

انسانی بستیوں کی اور جنگلی جانوروں کی یلغار جاری
انسانی بستیوں کی اور جنگلی جانوروں کی یلغار جاری
author img

By

Published : Jun 15, 2020, 7:26 PM IST

وادی کشمیر میں گزشتہ چند ہفتوں سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں جو اس بات کی غماز ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انسانی بستیوں کی طرف جنگلی جانوروں کا یلغار جاری

چند روز قبل کولگام ضلع کے دور افتادہ منزگام نامی گاؤں میں تیندوے نے ایک سات سالہ بچے پر حملہ کر کے اس سے بری طرح زخمی کر دیا۔

جس نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔اسی طرح کے واقعات اس سے قبل بھی وادی کے کئی علاقوں میں رونما ہوتے رہے ہیں۔ جنگلی جانوروں کی جانب سے انسانوں پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف اب تک متعدد قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں۔ بلکہ کئی سارے افراد بھی بری طرح زخمی بھی ہوئے۔ وہیں حالیہ برسوں کے دوران وادی کشمیر خاص کر دورافتادہ علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبھیٹے ہیں

ادھر جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں ۔جس کی تازہ مثال گزشتہ کل ضلع کپواڑہ کے شاڑی گام ہندوارہ علاقے کی دی جاسکتی ہے۔ جہاں پر دوران شب کچھ ریچوں نے پوری علاقے میں دہشت مچائی۔ریچوں نے ایک گاؤ خانے میں گھس کر کئ بھیڑ بکریوں کو ہلاک کردیا۔

ایسا اگر ماضی میں موسم سرما کے دوران ہی دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اب اسطرح کے واقعات سال بھر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب کوئی جانور اپنے اعصابی توازن سے محروم ہوتا ہے تو وہ آدم خور بن جاتا ہے اور ایسے حالات میں متعلقہ محکمہ ہی اُس وقت ایسے جنگلی جانور کو ہلاک کرنے کا حکم صادر کر سکتا ہے مگر ماہرین اور جنگلی جانوروں کو پکڑنے کا تجربہ رکھنے والے لوگوں کے مطابق جب کوئی جانور غذا کی تلاش میں کسی بستی کی اور رخ کرتا ہے تو لوگوں کی اجتماعی بدحواسی کے ردعمل میں ان حیوانوں کاوحشیانہ پن ابھر کر سامنے آتا ہے جوپھر بعض اوقات انسانی جانوں کے زیاں کا موجب بن جاتاہے اور اسی طرح کے واقعات سے چند برسوں کے دوران کئی ہلاکتیں دیکھنے کو ملی ہیں۔

جنگلی جانوروں کے انسانی بستوں کی جانب سے بھٹکنے کے معاملے میں جنگلات اور گردونواح میں موجود ان کے آماجگاہوں میں دن بدن کمی واقع ہونے کا رجحان کلیدی طور کار فرما ہے۔

جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جامداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں, جس کے نتیجے میں وہ اپنا رخ بستیوں کیطرف کرتے ہیں۔

ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے متعقلہ حکام کے ساتھ ساتھ عام انسان بھی صیحی معنوں میں اپنی ذمہ داری کا احساس و ادراک کرکے جنگلی جانوروں کی آماجگاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام لیں ۔ورنہ ماحولیات کا عدم توازن مزید سنگین رخ اختیار کرسکتا ہے۔جو کائناتی اصولوں کے بالکل برعکس ہے۔

وادی کشمیر میں گزشتہ چند ہفتوں سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں جو اس بات کی غماز ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انسانی بستیوں کی طرف جنگلی جانوروں کا یلغار جاری

چند روز قبل کولگام ضلع کے دور افتادہ منزگام نامی گاؤں میں تیندوے نے ایک سات سالہ بچے پر حملہ کر کے اس سے بری طرح زخمی کر دیا۔

جس نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔اسی طرح کے واقعات اس سے قبل بھی وادی کے کئی علاقوں میں رونما ہوتے رہے ہیں۔ جنگلی جانوروں کی جانب سے انسانوں پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف اب تک متعدد قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں۔ بلکہ کئی سارے افراد بھی بری طرح زخمی بھی ہوئے۔ وہیں حالیہ برسوں کے دوران وادی کشمیر خاص کر دورافتادہ علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبھیٹے ہیں

ادھر جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں ۔جس کی تازہ مثال گزشتہ کل ضلع کپواڑہ کے شاڑی گام ہندوارہ علاقے کی دی جاسکتی ہے۔ جہاں پر دوران شب کچھ ریچوں نے پوری علاقے میں دہشت مچائی۔ریچوں نے ایک گاؤ خانے میں گھس کر کئ بھیڑ بکریوں کو ہلاک کردیا۔

ایسا اگر ماضی میں موسم سرما کے دوران ہی دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اب اسطرح کے واقعات سال بھر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب کوئی جانور اپنے اعصابی توازن سے محروم ہوتا ہے تو وہ آدم خور بن جاتا ہے اور ایسے حالات میں متعلقہ محکمہ ہی اُس وقت ایسے جنگلی جانور کو ہلاک کرنے کا حکم صادر کر سکتا ہے مگر ماہرین اور جنگلی جانوروں کو پکڑنے کا تجربہ رکھنے والے لوگوں کے مطابق جب کوئی جانور غذا کی تلاش میں کسی بستی کی اور رخ کرتا ہے تو لوگوں کی اجتماعی بدحواسی کے ردعمل میں ان حیوانوں کاوحشیانہ پن ابھر کر سامنے آتا ہے جوپھر بعض اوقات انسانی جانوں کے زیاں کا موجب بن جاتاہے اور اسی طرح کے واقعات سے چند برسوں کے دوران کئی ہلاکتیں دیکھنے کو ملی ہیں۔

جنگلی جانوروں کے انسانی بستوں کی جانب سے بھٹکنے کے معاملے میں جنگلات اور گردونواح میں موجود ان کے آماجگاہوں میں دن بدن کمی واقع ہونے کا رجحان کلیدی طور کار فرما ہے۔

جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جامداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں, جس کے نتیجے میں وہ اپنا رخ بستیوں کیطرف کرتے ہیں۔

ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے متعقلہ حکام کے ساتھ ساتھ عام انسان بھی صیحی معنوں میں اپنی ذمہ داری کا احساس و ادراک کرکے جنگلی جانوروں کی آماجگاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام لیں ۔ورنہ ماحولیات کا عدم توازن مزید سنگین رخ اختیار کرسکتا ہے۔جو کائناتی اصولوں کے بالکل برعکس ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.