ETV Bharat / state

خواتین کی شرح خواندگی اتنی کم کیوں ہے؟

وادی کشمیر میں خواتین کی خواندگی کی شرح فیصد میں مردوں کے مقابلے میں کمی دیکھی جارہی ہے۔

author img

By

Published : Jul 10, 2019, 10:09 PM IST

خواتین کی شرح خواندگی میں اتنی تفاوت کیوں

پرائمری سطح تک 60فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کر پاتی ہیں اور مڈل سطح تک 40فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں تعلیم کو خیرباد کہتی ہیں جبکہ ہائر سیکنڈری تک30فیصد لڑکیاں ہی پہنچ پاتی ہیں

وہیں اس کے برعکس ہائر سینکڈری تک پہنچنے والے لڑکوں کی شرح 78فیصدی ہے جبکہ 70فیصد لڑکے ایسے ہیں جو بارہویں کے بعد اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور آگے چل کر گریجویشن کے بعد 30فیصد لڑکے مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کر کے مزید تعلیم جاری رکھتے ہیں اور لڑکیوں میں یہ شرح 5 فیصد ہی ہوتی ہے۔

خواتین کی شرح خواندگی میں اتنی تفاوت کیوں

خواتین کے حقوق اور بہبود پر کام کرنے والی رضا کار خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں آج بھی لوگ عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ لڑکیوں کو اتنی ہی تعلیم دینی چاہیے جتنی انہیں سسرال میں کام آئی گئی ۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ متواسط اور غریب طبقے سے وابستہ لڑکیوں کو مالی دشواریوں کی وجہ سے بھی تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے۔

اعلی تعلیم یافتہ اور اچھے عہدوں پر فائز خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں خواتین کی خواندگی میں کم شرح افسوس کی بات ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ ایک مرد کی تعلیم ایک فرد ہی تعلیم ہے اور ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے ۔

خواتین میں خواندگی کی شرح بڑھانے کے لیے سماج کے متواسط اور غریب طبقوں میں لڑکیوں کی تعلیمی اہمیت کو اجاگر کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وہیں والدین کو بھی کھلے دل ودماغ سے کام لے کر اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے نور سے منور کروانے کے لئے اپنا بھر تعاون پیش پیش رکھنا چائیے ۔تبھی جا کے خواتین کی شرح خواندگی کی تفاوت کو کسی حد دور کیا جاسکتا ہے۔

پرائمری سطح تک 60فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کر پاتی ہیں اور مڈل سطح تک 40فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں تعلیم کو خیرباد کہتی ہیں جبکہ ہائر سیکنڈری تک30فیصد لڑکیاں ہی پہنچ پاتی ہیں

وہیں اس کے برعکس ہائر سینکڈری تک پہنچنے والے لڑکوں کی شرح 78فیصدی ہے جبکہ 70فیصد لڑکے ایسے ہیں جو بارہویں کے بعد اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور آگے چل کر گریجویشن کے بعد 30فیصد لڑکے مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کر کے مزید تعلیم جاری رکھتے ہیں اور لڑکیوں میں یہ شرح 5 فیصد ہی ہوتی ہے۔

خواتین کی شرح خواندگی میں اتنی تفاوت کیوں

خواتین کے حقوق اور بہبود پر کام کرنے والی رضا کار خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں آج بھی لوگ عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ لڑکیوں کو اتنی ہی تعلیم دینی چاہیے جتنی انہیں سسرال میں کام آئی گئی ۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ متواسط اور غریب طبقے سے وابستہ لڑکیوں کو مالی دشواریوں کی وجہ سے بھی تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے۔

اعلی تعلیم یافتہ اور اچھے عہدوں پر فائز خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں خواتین کی خواندگی میں کم شرح افسوس کی بات ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ ایک مرد کی تعلیم ایک فرد ہی تعلیم ہے اور ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے ۔

خواتین میں خواندگی کی شرح بڑھانے کے لیے سماج کے متواسط اور غریب طبقوں میں لڑکیوں کی تعلیمی اہمیت کو اجاگر کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وہیں والدین کو بھی کھلے دل ودماغ سے کام لے کر اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے نور سے منور کروانے کے لئے اپنا بھر تعاون پیش پیش رکھنا چائیے ۔تبھی جا کے خواتین کی شرح خواندگی کی تفاوت کو کسی حد دور کیا جاسکتا ہے۔

Intro:خواتین کی شرح خواندگی میں اتنی تفاوت کیوں


Body: وادی کشمیر میں خواتین کی خواندگی کی شرح فیصد میں مردوں کے مقابلے میں کمی دیکھی جارہی ہے۔پرائمری سطح تک 60فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کر پاتی ہیں اور مڈل سطح تک 40فیصد لڑکیاں ہی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں تعلیم کو خیرباد کہتی ہیں جبکہ ہائر سیکنڈری تک30فیصد لڑکیاں ہی پہنچ پاتی ہیں
وہیں اس کے برعکس ہائر سینکڈری تک پہنچنے والے لڑکوں کی شرح 78فیصدی ہے جبکہ 70فیصد لڑکے ایسے ہیں جوبارہویں کے۔بعد اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔اور آگے چل کر گریجویشن کے بعد 30فیصد لڑکے مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کر کے مزید تعلیم جاری رکھتے ہیں ۔اور لڑکیوں میں یہ شرح 5فیصد ہی ہوتی ہے۔

بائٹ1: الطاف بشیر ۔ریسرچر

خواتین کے حقوق اور بہبود پر کام کرنے والی رضا کار خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں آج بھی لوگ عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ لڑکیوں کو اتنی ہی تعلیم دینی چاہیے جتنی انہیں سسرال میں کام آئی گئی ۔اس کے علاوہ متواسط اور غریب طبقے سے وابستہ لڑکیوں کو مالی دشواریوں کی وجہ سے بھی تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے۔

بائٹ2: ایثار بتول۔سماجی کارکن

اعلی تعلیم یافتہ اور اچھے عہدوں پر فائز خواتین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں خواتین کی خواندگی میں کم شرح افسوس کی بات ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ ایک مرد کی تعلیم ایک فرد ہی تعلیم ہے اور ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے ۔

بائٹ3:رابیہ اقبال ۔ڈپٹی لیبر کمیشنر

وادی کشمیر میں خواتین میں خواندگی کیشرح بڑھانے کے لیے ۔سماج کے متواسط اور غریب طبقوں میں لڑکیوں کی تعلیمی اہمیت کو اجاگر کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔وہیں والدین کو بھی کھلے دل ودماغ سے کام لے کر اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے نور سے منور کروانے کے لئے اپنا بھر تعاون پیش پیش رکھنا چائیے ۔تبھی جا کے خواتین کی شرح خواندگی کی تفاوت کو کسی حد دور کیا جاسکتا





Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لیے سرینگر سے پرویز الدین کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.