سرینگر (جموں و کشمیر) : کشمیر کے نوجوانوں میں کرکٹ کے تئیں بے حد جنون پایا جاتا ہے۔ بھارت اور پاکستان کرکٹ ٹیموں کے مابین دہائیوں کی رنجش نے اس جنون میں اضافہ کیا ہے۔ وادی کے ہر قصبہ و دیہات میں نوجوان کرکٹ ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں جن میں ٹی ٹونٹی فارمیٹ کافی مقبول ہے۔ تاہم اب سرینگر میں کچھ نوجوانوں نے ٹیسٹ کرکٹ کا بھی آغاز کیا ہے۔
سرینگر شہر کے مضافات زینہ کوٹ علاقے میں نوجوانوں نے چند ٹیموں کے لئے ٹیسٹ کرکٹ سیریز کا انعقاد کیا ہے۔ سیریز کا انعقاد کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ سے وہ کشمیر کے نوجوانوں کا کرکٹ ہنر نکھارنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یہاں کے نوجوان کھلاڑی بھی بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی بن سکیں۔ مقامی کھلاڑیوں نے اس پہل کی کافی سراہنا کی ہے، انکا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ سے ہی ان کے اصل ہنر کا امتحان ہوگا۔
کشمیر میں کرکٹ ٹورنامنٹ انعقاد کرنے اب ایک معمول بن چکا ہے، تقریباً ہر قصبہ اور ہر دیہات میں نوجوان روزانہ کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے ان ہونہار کھلاڑیوں کو کرکٹ کے لئے معقول میدان فراہم نہیں کئے جا رہے۔ یہ نوجوانوں ’’اپنی مدد آپ‘‘ کے جذبے کے تحت چندہ جمع کرکے کرکٹ ٹرف تیار کرکے اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔
جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز آتے ہیں تاہم انکو کرکٹ کو فروغ دینے میں استعمال نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی کرکٹ کے لیے اور نہ ہی معقول میدان تیار کرنے میں۔ اس الزام کی تائید سنٹرل بیرو آف انویسٹی گیشن کی جانب سے جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں کروڑوں روپے کے گھپلے کی پوچھ تاچھ سے ہو ہوتی ہے۔ اس گھپلے میں سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کلیدی ملزم قرار دئے گئے ہیں، اور کئی بار ان سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: Kashmir Cricket Bat Industry کرکٹ بیٹ انڈسٹری کو بچانے کیلئے بید شجر کاری مہم کی ضرورت، فوظ الکبیر