لاک ڈاون میں نرمی برتنے کے ساتھ ہی لوگ بنا کسی خوف و خطر کے نہ تو سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھ رہے ہیں اور نہ ہی اکثر لوگ بازاروں میں ماسک پہنے ہی دکھائی دے رہے ہیں
وادی میں ہر روز تین سے 5 افراد کی موت واقع ہونے کے ساتھ ہی 2 سو کے قریب مریضوں کے ٹسٹ مثبت آرہے ہیں۔ کاروباری اور دیگر سرگرمیوں کے دوران جن احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر عمل کرنے پر زور دیا گیا تھا ۔ان کو کہیں بھی خاطر میں نہیں لایا جارہا ہے۔
صحت ماہرین کا کہنا ہے جس طریقے سے لوگ لاک ڈوان کے دوران رہنما خطوط پر عمل پیرا ہوکر احتیاط سے کام لیتے تھے ۔لیکن اب معمولات بحال ہونے کے بعد لوگ احتیاط سے کام نہیں لے رہے ہیں ۔جس کے چلتے وائرس اب بھیانک شکل اختیار کررہا ہے
'ریسکیو چاچا' حکومت کی نظروں سے اوجھل
گرمائی دارالحکومت سرینگر کے علاوہ وادی کے دوسرے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں کئی تاجر پیشہ افراد کے ٹسٹ مثبت آگئے ہیں ان کے رابطے میں کتنے گاہک آئے ہوں گے اس کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
لاک ڈاون میں نرمی دئیے جانے اور معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد اب انتظامیہ نے بھی جواب دہی کے عمل کو ختم کر دیا۔ احتیاطی تدابیر کو سختی سے عمل کروانے کے لیے اب صوبائی انتظامیہ بھی غیر سنجیدگی سے کام لے رہی ہے۔
کشمیر وادی میں آئے روز کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کو لے کر طبی ماہرین کافی فکر مند نظر آرہے ہیں اور وہ آئے روز سوشل میڈیا کے زریعے عوام سے اپیل کر تے رہتے ہیں کہ اس عالم گیری وبا کو نہایت ہی سنجیدگی سے لے کر سخت احتیاط سے کام لے
کیا سرینگر اسمارٹ سٹی بن گیا؟
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے وضح کئے گئے تمام احتاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی بے حد ضرورت ہے ورنہ جس تیزی سے اب جموں وکشمیر خاص کشمیر وادی میں کروناکے کیسز سامنے آرہے ہیں اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے آنے والے وقت میں اہسپتالوں میں مریضوں کے لئے جگہ کم پڑنے کے قوی امکانات ہیں۔