ETV Bharat / state

یوٹیوبرز کے پرچار کا شاخسانہ کشمیر میں درجنوں صارفین لٹ گئے

investment Scam In Kashmir منگل کے روز سرینگر کے کرن نگر علاقے میں نوجوانوں، دوشیزاوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرے کئے اور الزام لگایا کہ پرائیوٹ کمپنی نامی کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ نے ان سے 60 کروڑ روپیہ کی رقم ہڑپ کر رفوچکر ہوئے۔

kashmir-hit-by-60-cr-investment-scam
یوٹیوبرز کے پرچار کا شاخسانہ کشمیر میں درجنوں صارفین لٹ گئے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 5:24 PM IST

یوٹیوبرز کے پرچار کا شاخسانہ کشمیر میں درجنوں صارفین لٹ گئے

سرینگر: جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے کرن نگر علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ کمپنی نے لوگوں کو 60کروڑ روپیہ کا چونا لگا کر فرار کی راہ اختیار کی۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو یوٹیوبرز نے کمپنی کا پرچار کیا جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو کروڑوں کا چونا لگ گیا۔

منگل کے روز سرینگر کے کرن نگر علاقے میں نوجوانوں، دوشیزاوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ پرائیوٹ کمپنی نے ان سے 60 کروڑ روپیہ کی رقم ہڑپ کر رفوچکر ہوئے۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے اس کمپنی میں پہلے پانچ ہزار انویسٹ کیے ہے۔ اس کے علاوہ میں نے ایک خاتون کو اس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنے کے لئے 1.5 لاکھ روپے دیئے تھے۔ سب پانی میں چلے گئے۔ کچھ لوگوں کے پانچ لاکھ، کچھ کے 20 لاکھ اور کچھ نے اپنے زیوارت بھی بیچے تھے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"ہم پولیس میں شکایت درج کرنے جا رہے ہیں۔ پولیس یہاں بھی آئی تھی۔ ہم بس چاہتے ہیں کہ ہم کو ہمارا پیسہ واپس ملے۔ ان کا جی ایس ٹی بھی فرضی تھا۔ انہوں نے کشمیر کے کئی اضلاع میں دفتر کھولے تھے۔ یہ لوگوں 60 کروڑ سے زیادہ روپئے لیکر بھاگ گئے ہیں۔"


وہیں ایک دوسرے متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے دس ہزار روپئے انویسٹ کیے تھے۔ پھر میرے دوست میں 50 ہزار روپے اور انویسٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن میں نے نہیں مانا۔ آج تک ایک پیسہ واپس نہیں آیا۔ اُن کو ہمارا پیسہ 15 ماہ کے بعد واپس دینے تھے، لیکن وہ وقت سے پہلے ہی یہاں سے رفوع چکر ہو گئے۔

ایک دوشیزہ فیروزہ (نام تبدیل )نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ ’کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو معروف یوٹیوبرز کی جانب سے کمپنی کا پرچار کرنے کے بعد ہی وہ اس جال میں پھنس گئیں۔“انہوں نے بتایا کہ ادریس میر نامی یوٹیوبر نے سوشل میڈیا سائٹوں پر ویڈیو اپ لوڈ کیا کہ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ نامی کمپنی میں پیسے لگانے سے انہیں کافی فائدہ حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوٹیوبر نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس نے بھی کمپنی میں پیسے لگائے اور آج جو کچھ بھی اس کے پاس وہ اسی کمپنی کی دین ہے۔

مذکورہ دوشیزہ نے پولیس سے اپیل کی کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ یوٹیوبرز کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔

وہیں ایک تاجر بلال احمد نے بتایا کہ کشمیری یوٹیوبرز نے ہی اس کمپنی کا پرچار کیا جس وجہ سے سینکڑوں لوگ جھانسہ میں آکر اپنی محنت کی کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی کے سبھی ملازمین غائب ہو چکے، جبکہ کشمیر اور جموں صوبے میں جتنے بھی دفاتر انہوں نے قائم کر رکھے تھے وہ سب بند پڑے ہوئے ہیں۔دریں اثنا متاثرین نے نزدیکی پولیس اسٹیشن اور سابیئر تھانے میں کمپنی اور یوٹیوبرز کے خلاف شکایت درج کی ہے۔

متاثرین نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ مذکورہ یوٹیوبرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ کیمپنگ چنئی کی ہے اور ایک سروے ایپلیکیشن چلاتی ہے۔ ان کی اسکیم کے تحت آپ کو پہلے پانچ ہزار روپے 15 ماہ کے لیے انویسٹ کرنے ہوتے ہیں،جس کے بعد آپ 20 سوالات پر مشتمل سروے کا جواب دیتے ہیں اور جس کے آپ کو روزانہ 100 روپے یعنی ماہ کا 3000 روپے ملتے ہیں۔ متاثرین نے مختلف ای میل سے رجسٹر کر کے کئی ہزار روپے اس میں انویسٹ کیے تھے۔وہیں جب ای ٹی وی بھارت نے اس کمپنی کے نمبرات پر فون کیے، تو کمپنی کا نمبر بند تھا اور پھر بعد میں پہنچ سے باہر آیا۔

مزید پڑھیں:

ای ڈی نے سرینگر لون فراڈ کیس میں 257 کنال اراضی اٹیچ کی

علاوہ ازیں عوامی حلقوں نے سابیئر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر رجسٹر شدہ یوٹیوبرز اور نیوز پوٹلز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے جو غیر معروف کمپنیوں کا پرچار کرکے لوگوں کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چند معروف یوٹیوبرز نے وادی کشمیر میں اخلاقیت کا بھی جنازہ نکالا ہے اور ان کے خلاف اب کارروائی عمل میں لانا ناگزیر بن گیا ہے۔

بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوئن نے گزشتہ دنوں ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ سوشل میڈیا سائٹوں پر جعلی، من گھڑت اور حقیقت سے کوسوں دور ویڈیو ، مواد ، ٹیکسٹ اپ لوڈ کرنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ویڈیو شیئر کرنے والوں کو بھی مبرا قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔

یوٹیوبرز کے پرچار کا شاخسانہ کشمیر میں درجنوں صارفین لٹ گئے

سرینگر: جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے کرن نگر علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ کمپنی نے لوگوں کو 60کروڑ روپیہ کا چونا لگا کر فرار کی راہ اختیار کی۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو یوٹیوبرز نے کمپنی کا پرچار کیا جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو کروڑوں کا چونا لگ گیا۔

منگل کے روز سرینگر کے کرن نگر علاقے میں نوجوانوں، دوشیزاوں اور خواتین نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ پرائیوٹ کمپنی نے ان سے 60 کروڑ روپیہ کی رقم ہڑپ کر رفوچکر ہوئے۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے اس کمپنی میں پہلے پانچ ہزار انویسٹ کیے ہے۔ اس کے علاوہ میں نے ایک خاتون کو اس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنے کے لئے 1.5 لاکھ روپے دیئے تھے۔ سب پانی میں چلے گئے۔ کچھ لوگوں کے پانچ لاکھ، کچھ کے 20 لاکھ اور کچھ نے اپنے زیوارت بھی بیچے تھے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"ہم پولیس میں شکایت درج کرنے جا رہے ہیں۔ پولیس یہاں بھی آئی تھی۔ ہم بس چاہتے ہیں کہ ہم کو ہمارا پیسہ واپس ملے۔ ان کا جی ایس ٹی بھی فرضی تھا۔ انہوں نے کشمیر کے کئی اضلاع میں دفتر کھولے تھے۔ یہ لوگوں 60 کروڑ سے زیادہ روپئے لیکر بھاگ گئے ہیں۔"


وہیں ایک دوسرے متاثر کا کہنا تھا کہ "میں نے دس ہزار روپئے انویسٹ کیے تھے۔ پھر میرے دوست میں 50 ہزار روپے اور انویسٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن میں نے نہیں مانا۔ آج تک ایک پیسہ واپس نہیں آیا۔ اُن کو ہمارا پیسہ 15 ماہ کے بعد واپس دینے تھے، لیکن وہ وقت سے پہلے ہی یہاں سے رفوع چکر ہو گئے۔

ایک دوشیزہ فیروزہ (نام تبدیل )نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ ’کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو معروف یوٹیوبرز کی جانب سے کمپنی کا پرچار کرنے کے بعد ہی وہ اس جال میں پھنس گئیں۔“انہوں نے بتایا کہ ادریس میر نامی یوٹیوبر نے سوشل میڈیا سائٹوں پر ویڈیو اپ لوڈ کیا کہ”کریٹوسروے پرائیوٹ لمیٹیڈ “ نامی کمپنی میں پیسے لگانے سے انہیں کافی فائدہ حاصل ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوٹیوبر نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس نے بھی کمپنی میں پیسے لگائے اور آج جو کچھ بھی اس کے پاس وہ اسی کمپنی کی دین ہے۔

مذکورہ دوشیزہ نے پولیس سے اپیل کی کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ یوٹیوبرز کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔

وہیں ایک تاجر بلال احمد نے بتایا کہ کشمیری یوٹیوبرز نے ہی اس کمپنی کا پرچار کیا جس وجہ سے سینکڑوں لوگ جھانسہ میں آکر اپنی محنت کی کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی کے سبھی ملازمین غائب ہو چکے، جبکہ کشمیر اور جموں صوبے میں جتنے بھی دفاتر انہوں نے قائم کر رکھے تھے وہ سب بند پڑے ہوئے ہیں۔دریں اثنا متاثرین نے نزدیکی پولیس اسٹیشن اور سابیئر تھانے میں کمپنی اور یوٹیوبرز کے خلاف شکایت درج کی ہے۔

متاثرین نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کمپنی کے ساتھ ساتھ مذکورہ یوٹیوبرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاکر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ کیمپنگ چنئی کی ہے اور ایک سروے ایپلیکیشن چلاتی ہے۔ ان کی اسکیم کے تحت آپ کو پہلے پانچ ہزار روپے 15 ماہ کے لیے انویسٹ کرنے ہوتے ہیں،جس کے بعد آپ 20 سوالات پر مشتمل سروے کا جواب دیتے ہیں اور جس کے آپ کو روزانہ 100 روپے یعنی ماہ کا 3000 روپے ملتے ہیں۔ متاثرین نے مختلف ای میل سے رجسٹر کر کے کئی ہزار روپے اس میں انویسٹ کیے تھے۔وہیں جب ای ٹی وی بھارت نے اس کمپنی کے نمبرات پر فون کیے، تو کمپنی کا نمبر بند تھا اور پھر بعد میں پہنچ سے باہر آیا۔

مزید پڑھیں:

ای ڈی نے سرینگر لون فراڈ کیس میں 257 کنال اراضی اٹیچ کی

علاوہ ازیں عوامی حلقوں نے سابیئر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر رجسٹر شدہ یوٹیوبرز اور نیوز پوٹلز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے جو غیر معروف کمپنیوں کا پرچار کرکے لوگوں کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چند معروف یوٹیوبرز نے وادی کشمیر میں اخلاقیت کا بھی جنازہ نکالا ہے اور ان کے خلاف اب کارروائی عمل میں لانا ناگزیر بن گیا ہے۔

بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوئن نے گزشتہ دنوں ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ سوشل میڈیا سائٹوں پر جعلی، من گھڑت اور حقیقت سے کوسوں دور ویڈیو ، مواد ، ٹیکسٹ اپ لوڈ کرنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ویڈیو شیئر کرنے والوں کو بھی مبرا قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.